جمعرات
2024-03-28
5:51 PM
Welcome مہمان
RSS
 
Read! the name of lord پڑھ اپنے رب کے نام سے
Home Sign Up Log In
امریکہ اور امریکی طالبان، پاکستان کے سخت ترین دشمن - آپ اس وقت فورم پر تشریف فرما ہیں »
[ Updated threads · New messages · Members · Forum rules · Search · RSS ]
  • Page 1 of 1
  • 1
آپ اس وقت فورم پر تشریف فرما ہیں » کیٹگری فورم » اپکے کالم » امریکہ اور امریکی طالبان، پاکستان کے سخت ترین دشمن (امریکہ اور امریکی طالبان، پاکستان کے سخت ترین دشمن)
امریکہ اور امریکی طالبان، پاکستان کے سخت ترین دشمن
lovelessDate: منگل, 2013-02-05, 11:39 PM | Message # 1
Colonel
Group: ایڈ منسٹریٹر
Messages: 184
Status: آف لائن
امریکہ اور امریکی طالبان، پاکستان کے سخت ترین دشمن
اسلام ٹائمز: 2006ء سے پاکستان کے کئی شہروں میں ان خودکش حملہ آوروں کو استعمال
کیا گیا۔ مسجدوں اور خانقاہوں کو خصوصی نشانہ بنایا گیا۔ نوجوان پاکستانی
لڑکوں کو بتایا گیا کہ وہ پاکستان میں موجود امریکیوں سے لڑنے جا رہے ہیں،
لیکن حقیقت میں وہ پاکستانیوں کو نشانہ بنا رہے تھے۔ پاکستانی فوج کی طرف
سے 2008ء میں امریکی نمائندوں کو باضابطہ طور پر بتایا گیا تھا کہ امریکہ
طالبان کی سرپرستی کر رہا ہے۔ 2009ء میں آئی ایس آئی کے سابق سربراہ نے بھی
لیون پینٹا سے یہی شکایت کی اور متعدد حملوں کی تفصیلات بتائیں۔






 ہم نے شروع سے ہی افغانستان میں امریکی مداخلت کی سختی سے مخالفت کی تھی، روس
نے افغانستان میں جارحیت کی، جو کسی بھی طور پر مناسب نہیں تھا۔ روس کے
خلاف امریکہ نے افغانستان کی سرزمین استعمال کی اور روس سے ویت نام کا بدلہ
لے لیا اور روس معاشی طور پر تباہ ہو گیا تھا۔ امریکہ اسامہ سمیت ہزاروں
مجاہدین کو روس سے لڑنے کیلئے افغانستان لایا تھا۔ اسامہ سمیت سب کو
مجاہدین، القاعدہ، طالبان اور دہشتگرد نام امریکہ نے دیئے ہیں۔ اسی وقت سے
لیکر آج تک یہ جنگ امریکہ کی تھی اور جب تک افغانستان سے غیر ملکی افواج
نہیں جائیں گئی، اُس وقت تک یہ جنگ جاری رہے گی۔
 
امریکہ افغانستان کے اندر ایسے طالبان کو تربیت دے رہا ہے، جو پاک فوج کے خلاف کارروائیاں کر
رہے ہیں اور انہیں وسیع پیمانے پر اسلحہ اور پیسہ فراہم کیا جا رہا ہے۔
میں نے نیک محمد کا واقعہ بھی لکھا، جس میں اس نے ہتھیار پاکستانی سکیورٹی
فورسز کے سپرد کرتے وقت بہت سے بیگ کھول رکھے تھے اور نشاندہی کرتے ہوئے
بتایا کہ ”آپ یہ اسلحہ دیکھ لیں، کہاں کا بنا ہوا ہے؟ اور مزید تصدیق کیلئے
یہ نوٹ دیکھ لیں کہ یہ کس ملک کی کرنسی ہے؟ ظاہر ہے وہ نوٹ امریکی ڈالر
تھے اور یہ بھی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ پاکستانی فورسز کے خلاف لڑتے ہوئے جن
طالبان نے ہتھیار ڈالے، ان میں سے بھی بیشتر کو ہلاک کر دیا گیا۔ آج
پاکستان میں امریکیوں کی دہشتگردی کے منصوبوں کے حقائق سامنے آنے لگے ہیں۔ 

افغانستان میں امریکہ کا ایک واضح کردار ہے، جس کے تحت وہ پاکستان دشمن دہشتگردوں کو
فروغ اور امداد دے رہا ہے۔ جو پاکستان کے اندر تحریب کاریاں کریں۔ یہ کام
2002ء میں افغانستان پر قبضہ کرتے ہی شروع کر دیا گیا تھا۔ اس کا مقصد یہ
تھا کہ اسلام کے نام پر ایسے ہی گروہ تیار کئے جائیں جو پاکستانیوں کو اتنی
بڑی تعداد میں ہلاک کریں کہ اس کے ردعمل میں افغان دہشتگردوں اور کشمیری
مجاہدین کے خلاف عوامی دباو پیدا ہو، تاکہ پاکستان کیلئے آزادی کی ان دونوں
جنگوں میں مدد دینا مشکل ہوتا جائے۔
 
امریکہ کا ایک مقصد پاکستان کی خارجہ پالیسی کو متاثر کرنا تھا، تاکہ پاکستان کشمیر پر اپنے موقف سے
پسپائی پر مجبور ہو جائے اور یہ مسئلہ اس طرح سے حل ہو کہ بھارت خطے میں
غلبہ پرستانہ علاقائی کردار ادا کر سکے اور پاکستان کی فوج اور ایجنسیوں کا
کردار محدود کر دیا جائے۔ وہ پاکستانی سیاست میں بھی اثر و رسوخ بڑھانا
چاہتا تھا اور میڈیا میں بھی۔ ڈاکٹر شکیل آفریدی امریکہ کا واحد ایجنٹ
نہیں، جسے پاکستان میں پروان چڑھایا گیا۔ وطن کے ساتھ غداری سے بڑا جرم اس
نے یہ کیا کہ اپنے پیشے کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے جعلی پولیو ویکسین کا
اپنے ہم وطن بچوں پر استعمال کیا اور نہ جانے کتنے بچوں کی زندگیاں خطرے
میں ڈال دیں۔؟
 
امریکہ نے بڑی تعداد میں بھارتی ایجنٹوں کو اپنی مدد کیلئے افغانستان بلایا، تاکہ پاکستان کے خلاف کارروائیوں کیلئے ان کی
مہارتوں سے استفادہ کیا جائے۔ امریکی طالبان ان گنت پاکستانیوں کے قاتل ہیں
اور سارے امریکی طالبان پاکستان کے خلاف ہیں۔ اس کیلئے سی آئی اے اور
بھارتی جاسوسوں نے ان پاکستانی قبائلیوں کو بھرتی کیا، جنہیں افغانستان اور
امریکہ میں دو سال تربیت دی گئی اور یہ لوگ جدید ترین ہتھیاروں اور بھاری
رقوم کے ساتھ پاکستان میں داخل ہوئے۔ دو سال پہلے کے یہ گمنام لوگ معروف
دہشتگردوں کی حیثیت سے پاکستان میں لوٹے اور ان کا پہلا بڑا کارنامہ چینی
انجینئروں کو اغوا اور ہلاک کرنا تھا۔ 

چینی انجینئر اس لیے اغوا کیا جاتا ہے کہ وہ پاکستان کا قریبی دوست ہے اور چین ان پالیسیوں پر گہری
نظر رکھتا ہے۔ وہ سمجھتا ہے کہ امریکی طالبان ہی اغوا کی وارداتیں کروا رہے
ہیں۔ دوسرے لفظوں میں امریکہ ہی یہ سارے کام کروا رہا ہے۔ پاکستانی
قبائلیوں کو گمراہ کرکے پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کا سلسلہ ایک عرصے سے
جاری ہے۔ امریکی طالبان کو افغانستان کی مدد سے مسلسل سپلائی آتی ہے۔
البتہ افغان طالبان اس گروپ کے ساتھ لاتعلقی کا اظہار کرتے ہیں۔ امریکی
طالبان بنانے کا مقصد واضح ہے کہ اگر پاکستان مذہبی گروہوں کو افغانستان
اور کشمیر میں استعمال کر سکتا ہے، تو پاکستانی طالبان کے خودکش حملہ آوروں
کو پاکستان کے خلاف کیوں استعمال نہیں کیا جا سکتا۔؟ 

2006ء سے پاکستان کے کئی شہروں میں ان خودکش حملہ آوروں کو استعمال کیا گیا۔ مسجدوں
اور خانقاہوں کو خصوصی نشانہ بنایا گیا۔ نوجوان پاکستانی لڑکوں کو بتایا
گیا کہ وہ پاکستان میں موجود امریکیوں سے لڑنے جا رہے ہیں، لیکن حقیقت میں
وہ پاکستانیوں کو نشانہ بنا رہے تھے۔ پاکستانی فوج کی طرف سے 2008ء میں
امریکی نمائندوں کو باضابطہ طور پر بتایا گیا تھا کہ امریکہ طالبان کی
سرپرستی کر رہا ہے۔ 2009ء میں آئی ایس آئی کے سابق سربراہ نے بھی لیون
پینٹا سے یہی شکایت کی اور متعدد حملوں کی تفصیلات بتائیں۔ 

عالمی اسٹریٹجک ماہرین میں رائے ابھر رہی ہے کہ امریکہ پاکستان سے خطے میں اپنے
تیار کردہ ڈیزائن کے مطابق کام لینے کیلئے ہر طرح کے حربے استعمال کر رہا
ہے۔ گزشتہ چھ ماہ سے ایک اتحادی کو جس طرح ہراساں اور نقصان پہنچانے کی
دانستہ کوشش کی جا رہی ہے، اس سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ امریکہ پاکستان کے
دفاعی نظام کو مسلسل نقصان پہنچانے کیلئے کوشاں ہے۔ اب یہ حقیقت واضح ہو
چکی ہے کہ ایبٹ آباد کا حملہ پاکستان کو دھوکہ دے کر کیا گیا۔
 
اُسامہ بن لادن کے بارے میں پاکستان امریکہ کے ساتھ خفیہ معلومات کا تبادلہ کرتا
رہا، انہیں میں سے کچھ معلومات اُسامہ بن لادن کا سراغ لگانے میں مدد گار
ثابت ہوئیں۔ لیکن پاکستان کا فراہم کردہ ایک سراغ ہاتھ لگتے ہی امریکہ نے
ازخود آپریشن کی تیاریاں شروع کر دیں اور پاکستان کی سکیورٹی فورسز کو
اندھیرے میں رکھا اور ایک ایسا آپریشن کر ڈالا، جو پاکستان کی سکیورٹی
فورسز کیلئے حیران کن اور باعث شرم تھا۔
 
یہ پاکستان کے دفاعی نظام کی کمزوری نہیں، بلکہ ایک دوست کی دغابازی اور فریب کاری تھی جو کہ
دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اتحادی ہونے کا دعویدار تھا لیکن در پردہ وہ اپنے
ہی اتحادی کا وقار مجروح کرنا چاہتا تھا۔ اس کے بعد سلالہ چیک پوسٹ پر
قاتلانہ حملہ ایسی دانستہ کوشش تھی جس کا مقصد پاکستانی افواج اور عوام کو
مشتعل کرنا تھا۔ اب صورتحال یہ ہے کہ امریکیوں نے اپنی یکطرفہ کارروائیوں
کے ذریعے پاکستان کو مجبور کرنا شروع کر دیا ہے کہ وہ جذبات میں آکر کوئی
غلط اقدام کر بیٹھے۔ جس کی آڑ میں امریکہ اپنے حقیقی عزائم پورا کرنے کی
پالیسی پر عمل کر سکے۔
 
پاکستان ابھی تک جوابی اشتعال انگیزی سے گریز کر رہا ہے، لیکن بد قسمتی سے ہمارے اہل سیاست وطن عزیز کی طرف بڑھتے
ہوئے خطرات کو دیکھ کر اپنے طرزعمل میں مطلوبہ تبدیلی لانے میں ناکام ہو
رہے ہیں۔ ورنہ یہ ایسا وقت ہے کہ تمام سیاستدان امریکی جارحیت کے بڑھتے
ہوئے خطرے کو دیکھ کر قومی یکجہتی پیدا کرنے پر توجہ دیں اور ایک متفقہ
موقف اختیار کرکے امریکی سازش کا سامنا کریں۔ ہمیں سمجھ لینا چاہئے کہ
امریکہ پاکستانی فوج کو اپنے مقاصد کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ سمجھنے لگا
ہے۔
 
اب یہ بھی لازم ہو گیا ہے کہ پاکستان میں فیصلہ سازی کا مرکز پارلیمنٹ اور منتخب حکومت کی طرف منتقل ہو جائے۔ گزشتہ چار سال سے فوج نے
اپنے آپ کو اس معاملے میں پیچھے رکھنا شروع کر دیا ہے، لیکن ابھی تک منتخب
حکومت کے پوری طرح مقتدر ہونے کا تاثر پیدا نہیں کیا جاسکا۔ جس کی ایک وجہ
خود منتخب حکومت اور اپوزیشن کی باہمی تصادم پر مبنی پالیسیاں ہیں۔ ہمیں
ماضی کے تلخ تجربات کو فراموش کرکے جلد از جلد ایک نئے دور کا آغاز کر دینا
چاہئے۔


ہماری جنگ تو خود سے تھی،ڈھال کیا رکھتے
فقیر لوگ تھے ،مال و منال کیا رکھتے
 
آپ اس وقت فورم پر تشریف فرما ہیں » کیٹگری فورم » اپکے کالم » امریکہ اور امریکی طالبان، پاکستان کے سخت ترین دشمن (امریکہ اور امریکی طالبان، پاکستان کے سخت ترین دشمن)
  • Page 1 of 1
  • 1
Search: