ماہرین کا کہنا ہے کہ انہیں دو ایسے بلیک ہول کی موجودگی کے اب تک کے بہترین شواہد مل چکے ہیں، جو دونوں ایک ہی کہکشاں میں ایک دوسرے کے مدار میں گھوم رہے ہیں۔ ایسے جڑواں نظاموں کے بارے میں ہمیشہ سے باتیں ہوتی رہی ہیں لیکن کسی کو کبھی دیکھا نہیں گیا تھا۔
نیچر نامی جریدے میں شائع ہونے والا مضمون کہکشاؤں کے پھیلاؤ کے نظریے کی تائید کرتا ہے جس میں ہر کہکشاں کے مرکز میں ایک بلیک ہول ہے۔ اس نظریے کے مطابق دو کہکشائیں جب ایک دوسرے کے قریب آتی ہیں تو ان کے بلیک ہول ایک دوسرے کے گرد چکر لگاتے ہیں جب تک وہ ایک نہ ہو جائیں۔
تاہم اب تک بلیک ہول کے ایک دوسرے کے قریب آنے اور پھر گردش کرنے کے صرف سرسری شواہد موجود تھے۔
بلیک ہول میں داخل ہونے والا مواد ایک مخصوص روشنی پیدا کرتا ہے جس بلیک ہول کی سمت کے بارے میں معلوم کیا جا سکتا ہے۔ ساتھ ساتھ گھومتے جڑواں بلیک ہول کی صورت میں روشنی کی دو شعائیں جاری ہونی چاہیں جن کی رنگت مختلف ہو۔ ماہرین نے بلیک ہول کا اب ایک ایسا ہی جوڑا دریافت کر لیا ہے۔
ماہرین کا اندازہ ہے کے انہوں نے روشنی کی جوشعائیں دیکھی ہیں وہ ایسے بلیک ہول سے ہیں سورج سے دوکروڑ سے لے کر ایک ارب گنا زیادہ بڑے ہیں۔ یہ دونوں بلیک ہول ایک دوسرے سے ایک تہائی نوری سال کے فاصلے پر ہیں۔ بلیک ہول کے معیار پر دیکھا جائے تو یہ ایسا ہی جیسے دونوں گال جوڑ کر گھوم رہے ہیں۔