دنیا میں 6912 زبانیں بولی جاتی ہیں، 48 فیصد پاکستانی پنجابی بولتے ہیں
اقوام متحدہ کے تحت آج دنیا بھر میں مادری زبانوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ عالمی ادارے کے تحت یہ دن 2000 ء سے منایا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں ہونے والی آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں اب بھی 6912 زبانیں بولی جاتی ہیں جب کہ گذشتہ 500 برسوں کے دوران تقریباً اتنی ہی زبانیں زوال پذیر ہوتے ہوتے ختم ہوگئیں۔ عالمی سطح پر زبانوں کی تعداد اور ان کو بولنے والوں کا تناسب انتہائی غیر متوازن ہے۔ صرف 75 زبانیں ایسی ہیں جن کو بولنے والوں کی تعداد ایک کروڑ سے زائد ہے اور صرف 8 زبانیں ایسی ہیں جن کو بولنے والے افراد کی تعداد 10 کروڑ سے زائد ہے جو کل عالمی آبادی کا 40 فیصد بنتا ہے۔ سب سے زیادہ بولی جانے والی زبانیں چینی، ہسپانوی ، انگریزی ، ہندی ، پرتگالی ، بنگالی ، روسی اور عربی ہیں جبکہ دنیا کی 80 فیصد زبانیں صرف 20ممالک میں استعمال ہوتی ہیں۔ دنیا میں 204 زبانوں کو بولنے والے افراد صرف 10 تک یا اس سے زائد ہیں جبکہ 344 زبانوں کو بولنے والوں کی تعداد 10سے 99 کے درمیان ہے ۔ عالمی سطح پر صرف 100 زبانوں کا استعمال تحریری شکل میں کیا جاتا ہے ۔ سی آئی اے ورلڈ فیکٹ بک کے مطابق پاکستان میں سب سے زیادہ 48 فیصد پنجابی، 12 فیصد سندھی، 10 فیصد سرائیکی ،8 فیصدپشتو، 8 فیصد اردو، 3 فیصد بلوچی، 2 فیصد ہندکو ، بروہی ایک فیصد، جبکہ انگریزی اور دیگر زبانیں 8 فیصد بولی جاتی ہیں۔ جنگ ڈیولپمنٹ رپورٹنگ سیل نے مادری زبانوں کی اہمیت اور فروغ کے حوالے سے ماہرین سے جو بات چیت کی ہے اس کے مطابق ڈیپارٹمنٹ آف بنگالی زبان کراچی یونیورسٹی کے چیئرمین ڈاکٹر ابوطیب خان نے کہا ”ہر زبان مادری زبان ہے اور انسان کے بنیادی ابلاغ کا ذریعہ ہے، جو انسان کو اس کی پہچان دلاتی ہے ۔ ”چیئرمین ورلڈ پنجابی کانگریس فخر زمان نے اس دن کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا “ زبانوں کو ان کا جائزہ مقام نہیں مل رہا ۔ ہماری مادری زبانیں ہی قومی زبانیں ہونی چاہئیں جبکہ اردو کا درجہ سرکاری زبان اور رابطے کا ہونا چاہئے ۔ ماہر ابلاغیات ڈاکٹر شمس الدین ڈین آرٹ فیکلٹی کراچی یونیورسٹی کا کہنا ہے ”مادری زبان انسان کو سب سے پیاری لگتی ہے، انسان اگر اپنی مادری زبان میں ہی تعلیم حاصل کرے تو اس کے سیکھنے کے عمل میں تیزی اور مجموعی طورپر اس کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے ۔