جمعرات
2024-04-25
2:18 PM
Welcome مہمان
RSS
 
Read! the name of lord پڑھ اپنے رب کے نام سے
Home Sign Up Log In
: روزوں کے متعلق غیر ثابت روایات اور مسائل - آپ اس وقت فورم پر تشریف فرما ہیں »
[ Updated threads · New messages · Members · Forum rules · Search · RSS ]
  • Page 1 of 1
  • 1
آپ اس وقت فورم پر تشریف فرما ہیں » کیٹگری فورم » اسلام » : روزوں کے متعلق غیر ثابت روایات اور مسائل (روزہ)
: روزوں کے متعلق غیر ثابت روایات اور مسائل
lovelessDate: بدھ, 2011-09-14, 0:52 AM | Message # 1
Colonel
Group: ایڈ منسٹریٹر
Messages: 184
Status: آف لائن
بسم اللہ الرحمن الرحیم

روزوں کے متعلق غیر ثابت روایات اور مسائل کا تذکرہ :

[١]رمضان کا پہلا عشرہ رحمت کا دوسرا بخش کا اور تیسرا جہنم سے آزادی کا ۔

امام ابو حاتم رحمہ اللہ نے کہا :''یہ حدیث منکر ہے ۔''(العلل لابن ابی حاتم :١/٢٤٩)
امام عقیلی رحمہ اللہ نے کہا :''اس کی کو ئی اصل نہیں ہے ۔''(الکامل :٣/١١٥٧)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا:اس حدیث کا دارو مدار علی بن زید پر ہے اور وہ ضعیف ہے (اتحاف المہرۃ :٥/٥٦١)
شیخ البانی رحمہ اللہ نے کہا :''منکر'' (الضعیفہ :٨٧١)
شیخ ابو اسحا ق الحوینی مصری حفظہ اللہ نے کہا :''یہ حدیث باطل ہے۔''(النافلۃ فی الاحادیث الضعیفہ والباطلۃ۔١/٢٩١)

[٢]روزے کی نیت ان الفاظ سے کرنا ۔

(وبصوم غد نویت من شہر رمضان)
یہ الفاظ قرآن و حدیث میں کہیں ثابت نہیں ہیں بلکہ کسی جھوٹے انسان کے گھڑے ہوئے ہیں اور جس نے یہ الفاظ بنائے ہیں اس کو عربی زبان بھی نہیں آتی تھی کیو نکہ لفظ ''غد ''کے معنی ہیں ''کل''اور نیت کرنے والا آج کے روزے کی نیت کرتا ہے ،دین قرآن وحدیث کا نام ہے لوگوں کی باتیں ہرگز دین نہیں ہوسکتیں ۔نیت دل سے ہوتی ہے نہ کہ زبان سے۔

[٣]دعاء وتر میں (نستغفرک ونتوب الیک )پڑھناکسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ۔

[٤]رکوع کے بعد دعاء وتر پڑھنے والے ایک ضعیف روایت سے استدلال کرتے ہیں

وہ (السنن الکبری :٣/٣٨،٣٩،مستدرک الحاکم:٣/١٧٢)میں ہے لیکن اس کی سند میں فضل بن محمد بن المسیب الشعرانی راوی ضعیف ہے ،اس کے متعلق:

حسین بن محمد القتبانی رحمہ اللہ نے کہا :''کذاب ''[لسان المیزان:٤/٤٤٨]
امام ابو حاتم رحمہ اللہ نے کہا۔''تکلموا فیہ ''محدثین نے اس کے متعلق کلام کیا ہے۔(الجرح و التعدیل:٧/٩٢)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا کہ میں نے یہ حدیث فوائد ابی بکرالاصبھانی تخریج الحاکم میں دیکھی ہے وہاں دعاء وتر رکوع سے پہلے پڑھنے کا ذکر ہے ۔(تلخیص الحبیر :١/٦٠٥)
اور التوحید لابن مندہ (٢/١٩١) میں فضل بن محمد بن مسیب کا قول ثابت ہے کہ میں دعاء وتر رکوع سے پہلے قراء ت سے فارغ ہو کر کہتا ہوں۔

فائدہ: سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز وتر میں رکوع سے پہلے دعاء وتر پڑھتے تھے ۔(سنن النسائی :١٧٠٠،سنن ابن ماجہ :١١٨٢)
محدثین (ضیاء مقدسی:المختارہ : ١/٤٠٠،امام ابن السکن ۔الدرایۃ: اورشیخ البانی) نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے ۔(ارواء الغلیل :/١٦٧)

ابن مسعود رضی اللہ عنہ رکوع سے پہلے دعاء وتر پڑھتے تھے ۔(المعجم الکبیر للطبرانی:٩/٢٨٤)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا :یہ قول صحیح ہے۔ (الدرایۃ:١/١٩٣)
شیخ البانی رحمہ اللہ نے کہا:سندہ صحیح ''(ارواء الغلیل :٢/١٦٦)

علقمہ نے کہا کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام دعاء وتر رکوع سے پہلے کرتے تھے ۔(مصنف ابن ابی شیبۃ :٢/٣٠٢)
شیخ البانی رحمہ اللہ نے کہا :یہ سند اچھی ہے اور یہ مسلم کی شرط پر صحیح ہے (ارواء الغلیل:٢/١٦٦)
اسی طرح کئی ایک صحابہ و تابعین وغیرہ سے بھی دعاء وتر رکوع سے پہلے ثابت ہے دیکھئے (مصنف ابن ابی شیبہ :٢/٣٠٢،ارواء الغلیل:٢/١٦٦۔١٦٨ )

[٥]نماز تراویح کی ہر چار رکعت کے بعد مخصوص دعاء پڑھنا ثابت نہیں ۔


ہماری جنگ تو خود سے تھی،ڈھال کیا رکھتے
فقیر لوگ تھے ،مال و منال کیا رکھتے
 
آپ اس وقت فورم پر تشریف فرما ہیں » کیٹگری فورم » اسلام » : روزوں کے متعلق غیر ثابت روایات اور مسائل (روزہ)
  • Page 1 of 1
  • 1
Search: