منگل
2024-04-16
8:21 AM
Welcome مہمان
RSS
 
Read! the name of lord پڑھ اپنے رب کے نام سے
Home Sign Up Log In
حديث مبارک »
Site menu

Chat Box
 
200

Our poll
Rate my site

Total of answers: 32

Statistics

ٹوٹل آن لائن 1
مہمان 1
صارف 0


7:39 AM
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم Hadith
صحیح بخاری - کتاب الایمان (2) باب: الإيمان وقول النبي بني الإسلام على خمس وهو قول وفعل، ويزيد وينقص‏.‏ قال الله تعالى ‏{‏ليزدادوا إيمانا مع إيمانهم‏}‏‏.‏ ‏{‏وزدناهم هدى‏}‏ ‏{‏ويزيد الله الذين اهتدوا هدى‏}‏ ‏{‏والذين اهتدوا زادهم هدى وآتاهم تقواهم‏}‏ ‏{‏ويزداد الذين آمنوا إيمانا‏}‏ وقوله ‏{‏أيكم زادته هذه إيمانا فأما الذين آمنوا فزادتهم إيمانا‏}‏‏.‏ وقوله جل ذكره ‏{‏فاخشوهم فزادهم إيمانا‏}‏‏.‏ وقوله تعالى ‏{‏وما زادهم إلا إيمانا وتسليما‏}‏‏.‏ والحب في الله والبغض في الله من الإيمان‏.‏ وكتب عمر بن عبد العزيز إلى عدي بن عدي إن للإيمان فرائض وشرائع وحدودا وسننا، فمن استكملها استكمل الإيمان، ومن لم يستكملها لم يستكمل الإيمان، فإن أعش فسأبينها لكم حتى تعملوا بها، وإن أمت فما أنا على صحبتكم بحريص‏.‏ وقال إبراهيم ‏{‏ولكن ليطمئن قلبي‏}‏‏.‏ وقال معاذ اجلس بنا نؤمن ساعة‏.‏ وقال ابن مسعود اليقين الإيمان كله‏.‏ وقال ابن عمر لا يبلغ العبد حقيقة التقوى حتى يدع ما حاك في الصدر‏.‏ وقال مجاهد ‏{‏شرع لكم‏}‏ أوصيناك يا محمد وإياه دينا واحدا‏.‏ وقال ابن عباس ‏{‏شرعة ومنهاجا‏}‏ سبيلا وسنة‏.‏ حدیث رقم 8 حدثنا عبيد الله بن موسى قال أخبرنا حنظلة بن أبي سفيان عن عكرمة بن خالد عن بن عمر رضي الله عنهما قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم { بني الإسلام على خمس شهادة أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله وإقام الصلاة وإيتاء الزكاة والحج وصوم رمضان } باب نمبر (2) اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کی تشریح سے متعلق ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے اور ایمان کا تعلق قول اور فعل ہر دو سے ہے اور وہ بڑھتا ہے اور گھٹتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ”تاکہ ان کے پہلے ایمان کے ساتھہ ایمان میں اور زیادتی ہو۔ (سورہ فتح :4) اور فرمایا کہ ہم نے ان کو ہدایت میں اور زیادہ بڑھا دیا (سورہ کہف: 13) اور فرمایا کہ جو لوگ سیدھی راہ پر ہیں ان کو اللہ اور ہدایت دیتا ہے (سورہ مریم: 76) اور فرمایا کہ جو لوگ ہدایت پر ہیں اللہ نے اور زیادہ ہدایت دی اور ان کو پرہیز گاری عطا فرمائی (سورہ محمد: 17) اور فرمایا کہ جو لوگ ایماندار ہیں ان کا ایمان اور زیادہ ہوا (سورہ مدثر:31) اور فرمایا کہ اس سورة نے تم میں سے کس کا ایمان بڑھا دیا؟ فی الواقع جو لوگ ایمان لائے ہیں ان کا ایمان اور زیادہ ہو گیا (سورہ توبہ: 124) اور فرمایا کہ منافقوں نے مومنوں سے کہا کہ تمہاری بربادی کے لیے لوگ بکثرت جمع ہو رہے ہیں ان کا خوف کرو۔ پس یہ بات سن کر ایمان والوں کا ایمان اور بڑھ گیا اور ان کے منہ سے یہی نکلا (حسبنا اللہ ونعم الوکیل ) (سورہ آل عمران 173) اور فرمایا کہ ان کا اور کچھہ نہیں بڑھا ہاں ایمان اور اطاعت کا شیوہ ضرور بڑھ گیا۔ (سورہ احزاب: 22) اور حدیث میں وارد ہوا کہ اللہ کی راہ میں محبت رکھنا اور اللہ ہی کے لئے کسی سے دشمنی کرنا ایمان میں داخل ہے (رواہ ابو داﺅد عن ابی امامة ) اور خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے عدی بن عدی کو لکھا تھا کہ ایمان کے اندر کتنے ہی فرائض اور عقائد ہیں اور حدود ہیں اور مستحب و مسنون باتیں ہیں جو سب ایمان میں داخل ہیں۔ پس جو ان سب کو پورا کرے اس نے اپنا ایمان پورا کر لیا اور جو پورے طور پر ان کا لحاظ رکھے نہ ان کو پورا کرے اس نے اپنا ایمان پورا نہیں کیا۔ پس اگر میں زندہ رہا تو ان سب کی تفصیلی معلومات تم کو بتلاﺅں گا تاکہ تم ان پر عمل کرو اور اگر میں مر ہی گیا تو مجھہ کو تمہاری صحبت میں زندہ رہنے کی خواہش بھی نہیں۔ اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کا قول قرآن مجید میں وارد ہوا ہے کہ ” لیکن میں چاہتا ہوں کہ میرے دل کو تسلی ہو جائے“ اور معاذ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ ایک صحابی (اسود بن بلال نامی) سے کہا تھا کہ ہمارے پاس بیٹھو تاکہ ایک گھڑی ہم ایمان کی باتیں کر لیں۔ اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا کہ یقین پورا ایمان ہے (اور صبر آدھا ایمان ہے۔ رواہ الطبرانی) اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ بندہ تقویٰ کی اصل حقیقت یعنی کہنہ کو نہیں پہنچ سکتا جب تک کہ جو بات دل میں کھٹکتی ہوا سے بالکل چھوڑ نہ دے ۔ اور مجاہد رحمہ اللہ نے آیت کریمہ (شرع لکم من الدین ) الخ کی تفسیر میں فرمایا کہ ”اس نے تمہارے لئے دین کا وہی راستہ ٹھہرایا جو حضرت نوح علیہ السلام کے لئے ٹھہرایا تھا“ اس کا مطلب یہ ہے کہ اے محمد! ہم نے تم کو اور نوح کو ایک ہی دین کے لئے وصیت کی ہے اور حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے آیت کریمہ ”شرعة ومنھا جا“ کے متعلق فرمایا کہ اس سے سبیل سیدھا راستہ اور سنت (نیک طریقہ ) مراد ہے۔ اور سورة فرقان کی آیت میں لفظ ”دعاءکم“ کے بارے میں فرمایا کہ ”ایمانکم“ اس سے تمہارا ایمان مراد ہے۔ حدیث نمبر (8) ہم سے عبید اللہ بن موسیٰ نے یہ حدیث بیان کی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس کی بابت حنظلہ بن ابی سفیان نے خبر دی ۔ انہوں نے عکرمہ بن خالد سے روایت کی ۔ انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا { اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر قائم کی گئی ہے۔ اول گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بے شک حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا اور زکوة ادا کرنا اور حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا
Views: 1142676 | Added by: loveless | Rating: 10.0/1
Total comments: 0
Only registered users can add comments.
[ Sign Up | Log In ]
Log In

Search

Calendar
«  جولائی 2011  »
SuMoTuWeThFrSa
     12
3456789
10111213141516
17181920212223
24252627282930
31

Entries archive

Site friends