جمعہ
2024-04-26
11:32 AM
Welcome مہمان
RSS
 
Read! the name of lord پڑھ اپنے رب کے نام سے
Home Sign Up Log In
Quran Majeed With Urdu and English Translation »
Site menu

Section categories
My files [115]

Chat Box
 
200

Our poll
Rate my site

Total of answers: 32

Statistics

ٹوٹل آن لائن 1
مہمان 1
صارف 0


سورۂ توبہ
2010-11-11, 1:06 AM





-


(ف۱) - سورۂ توبہ مدنیّہ ہے مگر اس کے آخیر کی آیتیں '' لَقَدْ جَآءَ کُمْ رَسُوْلٌ'' سے آخر تک ۔ ان کو بعض عُلَماء مکّی کہتے ہیں ، اس سورت میں سولہ رکوع ، ایک سو انتیس آیتیں ، چار ہزار اٹھتر کلمے ، دس ہزار چار سو اٹھاسی حرف ہیں ۔ اس سورت کے دس نام ہیں ان میں سے توبہ اور براءت دو نام مشہور ہیں ۔ اس سورت کے اوّل میں بسم اللّٰہ نہیں لکھی گئی اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ جبریل علیہ السلام اس سورت کے ساتھ بسم اللّٰہ لے کر نازِل ہی نہیں ہوئے تھے اور نبیٔ کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے بسم اللّٰہ لکھنے کا حکم نہیں فرمایا ۔ حضرت علی مرتضٰی سے مروی ہے کہ بسم اللّٰہ امان ہے اور یہ سورت تلوار کے ساتھ امن اٹھا دینے کے لئے نازِل ہوئی ۔ بخاری نے حضرت براء سے روایت کیا کہ قرآنِ کریم کی سورتوں میں سب سے آخر یہی سورت نازِل ہوئی ۔

--------------------------------------------------------------------------------
1. Baraatun mina Allahi warasoolihi ila allatheena AAahadtum mina almushrikeena
1. بَرَآءَةٌ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖۤ اِلَی الَّذِیْنَ عٰهَدْتُّمْ مِّنَ الْمُشْرِكِیْنَؕ۝۱

1. This is declaration of disassociation from Allah and His Messenger to those idolaters with whom you had entered into a contract and they did not keep it.
1. بیزاری کا حکم سنانا ہے اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے ان مشرکوں کو جن سے تمہارا معاہدہ تھا اور وہ قائم نہ رہے (ف۲)

(ف۲) - مشرکینِ عرب اورمسلمانوں کے درمیان عہد تھا ، ان میں سے چند کے سوا سب نے عہد شکنی کی تو ان عہد شکنوں کا عہد ساقط کر دیا گیا اور حکم دیا گیا کہ چار مہینے وہ امن کے ساتھ جہاں چاہیں گزاریں ان سے کوئی تعرُّض نہ کیا جائے گا ۔ اس عرصہ میں انہیں موقع ہے کہ خوب سوچ سمجھ لیں کہ ان کے لئے کیا بہتر ہے اور اپنی احتیاطیں کر لیں اور جان لیں کہ اس مدت کے بعد اسلام منظور کرنا ہوگا یا قتل ۔ یہ سورت ۹ہجری؁ میں فتحِ مکّہ سے ایک سال بعد نازِل ہوئی ۔ رسولِ کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سنہ میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کو امیرِ حج مقرر فرمایا تھا اور انکے بعد علی مرتضٰی کو مجمعِ حُجّاج میں یہ سورت سنانے کے لئے بھیجا چنانچہ حضرت علی مرتضٰی نے دس ذی الحِجّہ کو جَمرۂ عُقبہ کے پاس کھڑے ہو کر ندا کی '' یٰاَیُّھَاالنَّاسُ '' میں تمہاری طرف رسولِ کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا فِرِستادہ آیا ہوں ، لوگوں نے کہا آپ کیا پیام لائے ہیں ؟ تو آپ نے تیس یا چالیس آیتیں اس سورت مبارکہ کی تلاوت فرمائیں پھر فرمایا میں چار حکم لایا ہوں ۔ (۱) اس سال کے بعد کوئی مشرک کعبۂ معظّمہ کے پاس نہ آئے ۔ (۲) کوئی شخص بَرَہۡنہ ہو کر کعبۂ معظّمہ کا طواف نہ کرے ۔ (۳) جنّت میں مؤمن کے سوا کوئی داخل نہ ہوگا ۔ (۴) جس کارسولِ کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ عہد ہے وہ عہد اپنی مدت تک رہے گا اور جس کی مدت معیّن نہیں ہے اس کی معیاد چار ماہ پر تمام ہوجائے گی ۔ مشرکین نے یہ سن کر کہا کہ اے علی اپنے چچا کے فرزند (یعنی سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم ) کو خبر دے دیجئے کہ ہم نے عہد پس پشت پھینک دیا ، ہمارے ان کے درمیان کوئی عہد نہیں ہے بَجُز نیزہ بازی اور تیغ زنی کے ۔ اس واقعہ میں خلافتِ حضرتِ صدیقِ اکبر کی طرف ایک لطیف اشارہ ہے کہ حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابوبکر کو تو امیرِ حج بنایا اور حضرت علی مرتضٰی کو ان کے پیچھے سورۂ براءت پڑھنے کے لئے بھیجا تو حضرت ابوبکر امام ہوئے اور حضرت علی مرتضٰی مقتدی ۔ اس سے حضرت ابوبکر کی تقدیم حضرت علی مرتضٰی پر ثابت ہوئی ۔

--------------------------------------------------------------------------------
2. Faseehoo fee alardi arbaAAata ashhurin waiAAlamoo annakum ghayru muAAjizee Allahi waanna Allaha mukhzee alkafireena
2. فَسِیْحُوْا فِی الْاَرْضِ اَرْبَعَةَ اَشْهُرٍ وَّ اعْلَمُوْۤا اَنَّكُمْ غَیْرُ مُعْجِزِی اللّٰهِ ۙ وَ اَنَّ اللّٰهَ مُخْزِی الْكٰفِرِیْنَ۝۲

2. Then go about in the land for four months and know that you can not tire Allah and Allah is to humiliate the infidels.
2. تو چار (۴) مہینے زمین پر چلو پھرو اور جان رکھو کہ تم اللہ کو تھکا نہیں سکتے (ف۳) اور یہ کہ اللہ کافروں کو رسوا کرنے والا ہے (ف۴)

(ف۳) - اور باوجود اس مہلت کے ا سکی گرفت سے نہیں بچ سکتے ۔

(ف۴) - دنیا میں قتل کے ساتھ اور آخرت میں عذاب کے ساتھ ۔

--------------------------------------------------------------------------------
3. Waathanun mina Allahi warasoolihi ila alnnasi yawma alhajji alakbari anna Allaha bareeon mina almushrikeena warasooluhu fain tubtum fahuwa khayrun lakum wain tawallaytum faiAAlamoo annakum ghayru muAAjizee Allahi wabashshiri allatheena kafaroo biAAathabin aleemin
3. وَ اَذَانٌ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖۤ اِلَی النَّاسِ یَوْمَ الْحَجِّ الْاَكْبَرِ اَنَّ اللّٰهَ بَرِیْٓءٌ مِّنَ الْمُشْرِكِیْنَ ۙ۬ وَ رَسُوْلُهٗ ؕ فَاِنْ تُبْتُمْ فَهُوَ خَیْرٌ لَّكُمْ ۚ وَ اِنْ تَوَلَّیْتُمْ فَاعْلَمُوْۤا اَنَّكُمْ غَیْرُ مُعْجِزِی اللّٰهِ ؕ وَ بَشِّرِ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِعَذَابٍ اَلِیْمٍۙ۝۳

3. And there is proclamation from Allah and His Messenger to all People on the day of Great Pilgrimage that Allah is rid of the polytheists and so His Messenger, if you then repent it is then good for you, and if you turn you' face then know that you cannot tire Allah. And give good tidings to infidels of a painful torment.
3. اور منادی پکار دینا ہے اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے سب لوگوں میں بڑے حج کے دن (ف۵) کہ اللہ بیزار ہے مشرکوں سے اور اس کا رسول تو اگر تم توبہ کرو (ف۶) تو تمہارا بھلا ہے اور اگر منھ پھیرو (ف۷) تو جان لو کہ تم اللہ کو نہ تھکا سکو گے (ف۸) اور کافروں کو خوشخبری سناؤ دردناک عذاب کی

(ف۵) - حج کو حجِ اکبر فرمایا اس لئے کہ اس زمانہ میں عمرہ کو حجِ اصغر کہا جاتا تھا اور ایک قول یہ ہے کہ اس حج کو حجِ اکبر اس لئے کہا گیا کہ اس سال رسولِ کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے حج فرمایا تھا اور چونکہ یہ جمعہ کو واقع ہوا تھا اس لئے مسلمان اس حج کو جو روزِ جمعہ ہو حجِ وَداع کا مذَکِّر جان کر حجِ اکبر کہتے ہیں ۔

(ف۶) - کُفر و غدر سے ۔

(ف۷) - ایمان لانے اور توبہ کرنے سے ۔

(ف۸) - یہ وعیدِ عظیم ہے اور اس میں یہ اِعلام ہے کہ اللّٰہ تعالٰی عذاب نازِل کرنے پر قادر ہے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
4. Illa allatheena AAahadtum mina almushrikeena thumma lam yanqusookum shayan walam yuthahiroo AAalaykum ahadan faatimmoo ilayhim AAahdahum ila muddatihim inna Allaha yuhibbu almuttaqeena
4. اِلَّا الَّذِیْنَ عٰهَدْتُّمْ مِّنَ الْمُشْرِكِیْنَ ثُمَّ لَمْ یَنْقُصُوْكُمْ شَیْـًٔا وَّ لَمْ یُظَاهِرُوْا عَلَیْكُمْ اَحَدًا فَاَتِمُّوْۤا اِلَیْهِمْ عَهْدَهُمْ اِلٰی مُدَّتِهِمْ ؕ اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُتَّقِیْنَ۝۴

4. But those associators with whom you had covenanted they did not detract anything in your Contract, and did not help any one against you then fulfil their covenant till the promised day. Undoubtedly, Allah loves the pious ones.
4. مگر وہ مشرک جن سے تمہارا معاہدہ تھا پھر انہوں نے تمہارے عہد میں کچھ کمی نہ کی (ف۹) اور تمہارے مقابل کسی کو مدد نہ دی تو ان کا عہد ٹھہری ہوئی مدت تک پورا کرو بیشک اللہ پرہیزگاروں کو دوست رکھتا ہے

(ف۹) - اور اس کو اس کی شرطوں کے ساتھ پورا کیا ۔ یہ لوگ بنی ضمرہ تھے جو کنانہ کا ایک قبیلہ ہے اور ان کی مدت کے نو مہینے باقی رہے تھے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
5. Faitha insalakha alashhuru alhurumu faoqtuloo almushrikeena haythu wajadtumoohum wakhuthoohum waohsuroohum waoqAAudoo lahum kulla marsadin fain taboo waaqamoo alssalata waatawoo alzzakata fakhalloo sabeelahum inna Allaha ghafoorun raheemun
5. فَاِذَا انْسَلَخَ الْاَشْهُرُ الْحُرُمُ فَاقْتُلُوا الْمُشْرِكِیْنَ حَیْثُ وَجَدْتُّمُوْهُمْ وَ خُذُوْهُمْ وَ احْصُرُوْهُمْ وَ اقْعُدُوْا لَهُمْ كُلَّ مَرْصَدٍ ۚ فَاِنْ تَابُوْا وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتَوُا الزَّكٰوةَ فَخَلُّوْا سَبِیْلَهُمْ ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۝۵

5. Then when the sacred months have passed, slay the associators wherever you find them and catch them, and confine them and sit in wait for them at every place; again if they repent and establish prayer and give the poor-due then leave their way. Verily Allah is Forgiving, Merciful.
5. پھر جب حرمت والے مہینے نکل جائیں تو مشرکوں کو مارو (ف۱۰) جہاں پاؤ (ف۱۱) اور انہیں پکڑو اور قید کرو اور ہر جگہ ان کی تاک میں بیٹھو پھر اگر وہ توبہ کریں (ف۱۲) اور نماز قائم رکھیں اور زکٰوۃ دیں تو ان کی راہ چھوڑ دو (ف۱۳) بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے

(ف۱۰) - جنہوں نے عہد شکنی کی ۔

(ف۱۱) - حِلّ میں ، خواہ حرم میں کسی وقت و مکان کی تخصیص نہیں ۔

(ف۱۲) - شرک و کُفر سے اور ایمان قبول کریں ۔

(ف۱۳) - اور قید سے رہا کر دو اور ان سے تعرُّض نہ کرو ۔

--------------------------------------------------------------------------------
6. Wain ahadun mina almushrikeena istajaraka faajirhu hatta yasmaAAa kalama Allahi thumma ablighhu mamanahu thalika biannahum qawmun la yaAAlamoona
6. وَ اِنْ اَحَدٌ مِّنَ الْمُشْرِكِیْنَ اسْتَجَارَكَ فَاَجِرْهُ حَتّٰی یَسْمَعَ كَلٰمَ اللّٰهِ ثُمَّ اَبْلِغْهُ مَاْمَنَهٗ ؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا یَعْلَمُوْنَ۠۝۶

6. And 'O beloved Prophet'. If any of the associators ask your protection, then give him protection that he may hear the word of Allah then convey him to his place of security. This is because they are the people ignorant.
6. اور اے محبوب اگر کوئی مشرک تم سے پناہ مانگے (ف۱۴) تو اسے پناہ دو کہ وہ اللہ کا کلام سنے پھر اسے اس کی امن کی جگہ پہنچا دو (ف۱۵) یہ اس لئے کہ وہ نادان لوگ ہیں (ف۱۶)

(ف۱۴) - مہلت کے مہینے گزرنے کے بعد تاکہ آپ سے توحید کے مسائل اور قرآنِ پاک سنیں جس کی آپ دعوت دیتے ہیں ۔

(ف۱۵) - اگر ایمان نہ لائے ۔ مسئلہ : اس سے ثابت ہوا کہ مستأمَن کو ایذا نہ دی جائے اور مدت گزرنے کے بعد اس کو دارالاِسلام میں اِقامت کا حق نہیں ۔

(ف۱۶) - اسلام اور اس کی حقیقت کو نہیں جانتے تو انہیں امن دینی عین حکمت ہے تاکہ کلام اللّٰہ سنیں اور سمجھیں ۔

--------------------------------------------------------------------------------

Category: My files | Added by: loveless
Views: 10001 | Downloads: 0 | Rating: 10.0/10
Log In

Search

Site friends