جمعرات
2024-04-25
6:53 AM
Welcome مہمان
RSS
 
Read! the name of lord پڑھ اپنے رب کے نام سے
Home Sign Up Log In
Quran Majeed With Urdu and English Translation »
Site menu

Section categories
My files [115]

Chat Box
 
200

Our poll
Rate my site

Total of answers: 32

Statistics

ٹوٹل آن لائن 1
مہمان 1
صارف 0


سورۂ نِساء
2010-11-11, 1:21 AM


Bismi Allahi alrrahmani alrraheemi
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

Allah in the name of the most Affectionate the Merciful.
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱)

(ف۱) - سورۂ نِساء مدینہ طیبہ میں نازل ہوئی اس میں ایک سو چھہتر(۱۷۶) آیتیں ہیں اور تین ہزار پینتالیس کلمے اور سولہ ہزار تیس (۱۶۰۳۰)حرف ہیں۔

--------------------------------------------------------------------------------
1. Ya ayyuha alnnasu ittaqoo rabbakumu allathee khalaqakum min nafsin wahidatin wakhalaqa minha zawjaha wabaththa minhuma rijalan katheeran wanisaan waittaqoo Allaha allathee tasaaloona bihi waalarhama inna Allaha kana AAalaykum raqeeban
1. یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمُ الَّذِیْ خَلَقَكُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَةٍ وَّ خَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَ بَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِیْرًا وَّ نِسَآءً ۚ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِیْ تَسَآءَلُوْنَ بِهٖ وَ الْاَرْحَامَ ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلَیْكُمْ رَقِیْبًا۝۱

1. O people! Fear your Lord Who created you from a single soul and made its mate from within it, and from that pair spread many men and women and fear Allah in Whose name you ask for (your rights) and pay attention to the ties of relationship. Undoubtedly. Allah is watching you all time.
1. اے لوگو (ف۲) اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا (ف۳) اور اسی میں سے اس کا جوڑا بنایا اور ان دونوں سے بہت سے مرد و عورت پھیلا دیئے اور اللہ سے ڈرو جس کے نام پر مانگتے ہو اور رشتوں کا لحاظ رکھو (ف۴) بے شک اللہ ہر وقت تمہیں دیکھ رہا ہے

(ف۲) - یہ خطاب عام ہے تمام بنی آدم کو ۔

(ف۳) - ابوالبشر حضرتِ آدم سے جن کو بغیر ماں باپ کے مٹی سے پیدا کیا تھا انسان کی ابتدائے پیدائش کا بیان کرکے قدرتِ الٰہیہ کی عظمت کا بیان فرمایا گیااگرچہ دنیا کے بے دین بدعقلی و نافہمی سے اس کا مضحکہ اُڑاتے ہیں لیکن اصحابِ فہم و خِرد جانتے ہیں کہ یہ مضمون ایسی زبردست برہان سے ثابت ہے جس کا انکار محال ہے مردم شماری کا حساب پتہ دیتا ہے کہ آج سے سو برس قبل دنیا میں انسانوں کی تعداد آج سے بہت کم تھی اور اس سے سو برس پہلے اور بھی کم تو اس طرح جانب ماضی میں چلتے چلتے اس کمی کی حد ایک ذات قرار پائے گی یا یوں کہئے کہ قبائل کی کثیر تعداد یں ایک شخص کی طرف منتہی ہوجاتی ہیں مثلاً سید دنیا میں کروڑوں پائے جائیں گے مگر جانب ماضی میں اُن کی نہایت سیدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک ذات پر ہوگی اور بنی اسرائیل کتنے بھی کثیر ہوں مگر اس تمام کثرت کا مرجع حضرت یعقوب علیہ السلام کی ایک ذات ہوگی اسی طرح اور اوپر کو چلنا شروع کریں تو انسان کے تمام شُعوب و قبائل کی انتہا ایک ذات پر ہوگی اس کا نام کتبِ الٰہیہ میں آدم علیہ السلام ہے اور ممکن نہیں ہے کہ وہ ایک شخص تَوالُد وتَناسُل کے معمولی طریقہ سے پیدا ہوسکے اگر اس کے لئے باپ فرض بھی کیا جائے تو ماں کہاں سے آئے لہٰذا ضروری ہے کہ اس کی پیدائش بغیر ماں باپ کے ہواور جب بغیر ماں باپ کے پیدا ہوا تو بالیقین اُنہیں عناصر سے پیدا ہوگا جو اُس کے وجود میں پائے جاتے ہیں پھر عناصر میں سے جو عنصر اس کا مسکن ہو اور جس کے سوا دوسرے میں وہ نہ رہ سکے لازم ہے کہ وہی اس کے وجود میں غالب ہو اس لئے پیدائش کی نسبت اُسی عنصر کی طرف کی جائے گی یہ بھی ظاہر ہے کہ توالد و تناسل کا معمولی طریقہ ایک شخص سے جاری نہیں ہوسکتا۔ اس لئے اس کے ساتھ ایک اور بھی ہو کہ جوڑا ہوجائے اور وہ دوسرا شخص انسانی جو اس کے بعد پیداہو مُقتضائے حکمت یہی ہے کہ اُسی کے جسم سے پیدا کیا جائے کیونکہ ایک شخص کے پیدا ہونے سے نوع موجود ہوچکی مگر یہ بھی لازم ہے کہ اس کی خلقت پہلے انسان سے توالد معمولی کے سوا کسی اور طریقہ سے ہو کیونکہ توالدِ معمولی بغیر دو کے ممکن ہی نہیں اور یہاں ایک ہی ہے لہذا حکمت الٰہیہ نے حضرت آدم کی ایک بائیں پسلی ان کے خواب کے وقت نکالی اور اُن سے اُن کی بی بی حضرت حوّا کو پیدا کیا چونکہ حضرت حوّا بطریق توالد معمولی پیدا نہیں ہوئیں اس لئے وہ اولاد نہیں ہوسکتیں جس طرح کہ اس طریقہ کے خلاف جسم انسانی سے بہت سے کیڑے پیدا ہوا کرتے ہیں وہ اس کی اولاد نہیں ہوسکتے ہیں خواب سے بیدار ہو کر حضرت آدم نے اپنے پاس حضرت حوّا کو دیکھا تو محبتِ جنسیّت دِل میں موجزَن ہوئی اُن سے فرمایا تم کون ہوا نہوں نے عرض کیا عورت فرمایا کس لئے پیدا کی گئی ہو۔ عرض کیا آپ کی تسکینِ خاطر کے لئے تو آپ اُن سے مانوس ہوئے۔

(ف۴) - اِنہیں قطع نہ کرو حدیث شریف میں ہے جو رزق کی کشائش چاہے اس کو چاہئے کہ صلۂ رحمی کرے اور رشتہ داروں کے حقوق کی رعایت رکھے۔

--------------------------------------------------------------------------------
2. Waatoo alyatama amwalahum wala tatabaddaloo alkhabeetha bialttayyibi wala takuloo amwalahum ila amwalikum innahu kana hooban kabeeran
2. وَ اٰتُوا الْیَتٰمٰۤی اَمْوَالَهُمْ وَ لَا تَتَبَدَّلُوا الْخَبِیْثَ بِالطَّیِّبِ ۪ وَ لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَهُمْ اِلٰۤی اَمْوَالِكُمْ ؕ اِنَّهٗ كَانَ حُوْبًا كَبِیْرًا۝۲

2. And give the orphans their property and do not exchange dirty for the clean and consume not their property mixing it with your property. Undoubtedly, it is a great sin.
2. اور یتیموں کو اُن کے مال دو (ف۵) اور ستھرے (ف۶) کے بدلے گندا نہ لو (ف۷) اور ان کے مال اپنے مالوں میں ملا کر نہ کھا جاؤ بے شک یہ بڑا گناہ ہے

(ف۵) - شان نزول: ایک شخص کی نگرانی میں اُس کے یتیم بھتیجے کا کثیر مال تھا جب وہ یتیم بالغ ہو ا اور اس نے اپنا مال طلب کیا تو چچا نے دینے سے انکار کردیا اِس پر یہ آیت نازل ہوئی اِس کو سن کر اُس شخص نے یتیم کا مال اُس کے حوالہ کیا اور کہا کہ ہم اللّٰہ اور اُس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں۔

(ف۶) - یعنی اپنے حلال مال ۔

(ف۷) - یتیم کا مال جو تمہارے لئے حرام ہے اس کو اچھا سمجھ کر اپنے ردّی مال سے نہ بدلو کیونکہ وہ ردّی تمہارے لئے حلال و طیّب ہے اور یہ حرام و خبیث ۔

--------------------------------------------------------------------------------
3. Wain khiftum alla tuqsitoo fee alyatama fainkihoo ma taba lakum mina alnnisai mathna wathulatha warubaAAa fain khiftum alla taAAdiloo fawahidatan aw ma malakat aymanukum thalika adna alla taAAooloo
3. وَ اِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تُقْسِطُوْا فِی الْیَتٰمٰی فَانْكِحُوْا مَا طَابَ لَكُمْ مِّنَ النِّسَآءِ مَثْنٰی وَ ثُلٰثَ وَ رُبٰعَ ۚ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَةً اَوْ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُكُمْ ؕ ذٰلِكَ اَدْنٰۤی اَلَّا تَعُوْلُوْاؕ۝۳

3. And if you apprehend that you will not be able to do justice to orphan girls, then marry such other women as seem good to you, two, three, four, but if you are afraid that you will not be able to keep two wives on equal terms, then marry one only or captives whom you own. This is nearer to keeping you away from doing injustice.
3. اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ یتیم لڑکیوں میں انصاف نہ کرو گے (ف۸) تو نکاح میں لاؤ جو عورتیں تمہیں خوش آئیں دو (۲) دو (۲) اور تین (۳) تین (۳) اور چار (۴) چار (۴) (ف۹) پھر اگر ڈرو کہ دو (۲) بیبیوں کو برابر نہ رکھ سکو گے تو ایک ہی کرو یا کنیزیں جن کے تم مالک ہو یہ اس سے زیادہ قریب ہے کہ تم سے ظلم نہ ہو (ف۱۰)

(ف۸) - اور ان کے حقوق کی رعایت نہ رکھ سکو گے

(ف۹) - آیت کے معنی میں چند قول ہیں حسن کا قول ہے کہ پہلے زمانہ میں مدینہ کے لوگ اپنی زیرِ ولایت یتیم لڑکی سے اُس کے مال کی وجہ سے نکاح کرلیتے باوجود یکہ اُس کی طرف رغبت نہ ہوتی پھر اُس کے ساتھ صحبت و معاشرت میں اچھا سلوک نہ کرتے اور اُس کے مال کے وارث بننے کے لئے اُس کی موت کے منتظر رہتے اِس آیت میں اُنہیں اِس سے روکا گیا ایک قول یہ ہے کہ لوگ یتیموں کی ولایت سے توبے انصافی ہوجانے کے اندیشہ سے گھبراتے تھے اور زنا کی پرواہ نہ کرتے تھے اُنہیں بتایا گیا کہ اگر تم ناانصافی کے اندیشہ سے یتیموں کی ولایت سے گریز کرتے ہو تو زنا سے بھی خوف کرو اور اُس سے بچنے کے لئے جو عورتیں تمہارے لئے حلال ہیں اُن سے نکاح کرو اور حرام کے قریب مت جاؤ ۔ ایک قول یہ ہے کہ لوگ یتیموں کی ولایت و سرپرستی میں تو ناانصافی کا اندیشہ کرتے تھے اور بہت سے نکاح کرنے میں کچھ باک نہیں رکھتے تھے اُنہیں بتایا گیا کہ جب زیادہ عورتیں نکاح میں ہوں تو اُن کے حق میں ناانصافی سے بھی ڈرو ۔ اُتنی ہی عورتوں سے نکاح کرو جن کے حقوق ادا کرسکو عِکْرَمَہ نے حضرت ابن عباس سے روایت کی کہ قریش دس دس بلکہ اس سے زیادہ عورتیں کرتے تھے اور جب اُن کا بار نہ اٹھ سکتا تو جو یتیم لڑکیاں اُن کی سرپرستی میں ہوتیں اُن کے مال خرچ کر ڈالتے اس آیت میں فرمایا گیا کہ اپنی استطاعت دیکھ لو اور چار سے زیادہ نہ کرو تاکہ تمہیں یتیموں کا مال خرچ کرنے کی حاجت پیش نہ آئے مسئلہ: اِس آیت سے معلُوم ہوا کہ آزاد مرد کے لئے ایک وقت میں چار عورتوں تک سے نکاح جائز ہے خواہ وہ حُرَّہ ہوں یا اَمَہ یعنی باندی مسئلہ: تمام امّت کا اجماع ہے کہ ایک وقت میں چار عورتوں سے زیادہ نکاح میںرکھنا کسی کے لئے جائز نہیں سوائے رسولِ کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے یہ آپ کے خصائص میں سے ہے۔ ابوداؤد کی حدیث میں ہے کہ ایک شخص اسلام لائے اُن کی آٹھ بی بیاں تھیں حضور نے فرمایا اِن میں سے چار رکھنا ، ترمذی کی حدیث میں ہے کہ غیلان بن سلمہ ثَقَفِی اسلام لائے اُن کے دس بی بیاں تھیں وہ ساتھ مسلمان ہوئیں حضورنے حکم دیا اِن میںسے چار رکھو ۔

(ف۱۰) - مسئلہ : اِس سے معلوم ہوا کہ بی بیوں کے درمیان عدل فرض ہے نئی پرانی باکرہ ثَیِّبَہ سب اِس اِستحقاق میں برابر ہیں یہ عدل لباس میں کھانے پینے میں سُکنٰی یعنی رہنے کی جگہ میں اور رات کو رہنے میں لازم ہے ان امور میں سب کے ساتھ یکساں سلوک ہو ۔

--------------------------------------------------------------------------------
4. Waatoo alnnisaa saduqatihinna nihlatan fain tibna lakum AAan shayin minhu nafsan fakuloohu haneean mareean
4. وَ اٰتُوا النِّسَآءَ صَدُقٰتِهِنَّ نِحْلَةً ؕ فَاِنْ طِبْنَ لَكُمْ عَنْ شَیْءٍ مِّنْهُ نَفْسًا فَكُلُوْهُ هَنِیْٓـًٔا مَّرِیْٓـًٔا۝۴

4. And give the women their dowries willingly. But if they, of their own pleasure of heart remit something of it to you, then consume it with taste and pleasure.
4. اور عورتوں کے ان کے مہر خوشی سے دو (ف۱۱) پھر اگر وہ اپنے دل کی خوشی سے مہر میں سے تمہیں کچھ دے دیں تو اسے کھاؤ رچتا پچتا (ف۱۲)

(ف۱۱) - اس سے معلوم ہوا کہ مَہر کی مستحق عورتیں ہیں نہ کہ ان کے اولیاء اگر اولیاء نے مَہر وصول کرلیا ہو تو انہیں لازم ہے کہ وہ مہر اس کی مستحق عورت کو پہنچادیں ۔

(ف۱۲) - مسئلہ : عورتوں کو اختیار ہے کہ وہ اپنے شوہروں کو مَہر کا کوئی جزو ہبہ کریں یا کل مہر مگر مہر بخشوانے کے لئے انہیں مجبور کرنا اُن کے ساتھ بدخَلقِی کرنا نہ چاہئے کیونکہ اللّٰہ تعالٰی نے '' طِبْنَ لَکُمْ '' فرمایا جس کے معنٰی ہیں دل کی خوشی سے معاف کرنا

--------------------------------------------------------------------------------
5. Wala tutoo alssufahaa amwalakumu allatee jaAAala Allahu lakum qiyaman waorzuqoohum feeha waoksoohum waqooloo lahum qawlan maAAroofan
5. وَ لَا تُؤْتُوا السُّفَهَآءَ اَمْوَالَكُمُ الَّتِیْ جَعَلَ اللّٰهُ لَكُمْ قِیٰمًا وَّ ارْزُقُوْهُمْ فِیْهَا وَ اكْسُوْهُمْ وَ قُوْلُوْا لَهُمْ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا۝۵

5. And give not to the unwise their property you have, which Allah has made a means of your living and feed them therewith and clothe them and speak to them good words.
5. اور بے عقلوں کو (ف۱۳) ان کے مال نہ دو جو تمہارے پاس ہیں جن کو اللہ نے تمہاری بسر اوقات کیا ہے اور انہیں اس میں سے کھلاؤ اور پہناؤ اور ان سے اچھی بات کہو (ف۱۴)

(ف۱۳) - جو اتنی سمجھ نہیں رکھتے کہ مال کا مَصرَف پہچانیں اُس کو بے محل خرچ کرتے ہیں اور اگر اُن پر چھوڑ دیا جائے تو وہ جلد ضائع کردیں گے

(ف۱۴) - جس سے اُن کے دل کو تسلّی ہو اور وہ پریشان نہ ہوں مثلاً یہ کہ مال تمہارا ہے اور تم ہوشیار ہوجاؤ گے تو تمہیں سپرد کیا جائے گا

--------------------------------------------------------------------------------
6. Waibtaloo alyatama hatta itha balaghoo alnnikaha fain anastum minhum rushdan faidfaAAoo ilayhim amwalahum wala takulooha israfan wabidaran an yakbaroo waman kana ghaniyyan falyastaAAfif waman kana faqeeran falyakul bialmaAAroofi faitha dafaAAtum ilayhim amwalahum faashhidoo AAalayhim wakafa biAllahi haseeban
6. وَ ابْتَلُوا الْیَتٰمٰی حَتّٰۤی اِذَا بَلَغُوا النِّكَاحَ ۚ فَاِنْ اٰنَسْتُمْ مِّنْهُمْ رُشْدًا فَادْفَعُوْۤا اِلَیْهِمْ اَمْوَالَهُمْ ۚ وَ لَا تَاْكُلُوْهَاۤ اِسْرَافًا وَّ بِدَارًا اَنْ یَّكْبَرُوْا ؕ وَ مَنْ كَانَ غَنِیًّا فَلْیَسْتَعْفِفْ ۚ وَ مَنْ كَانَ فَقِیْرًا فَلْیَاْكُلْ بِالْمَعْرُوْفِ ؕ فَاِذَا دَفَعْتُمْ اِلَیْهِمْ اَمْوَالَهُمْ فَاَشْهِدُوْا عَلَیْهِمْ ؕ وَ كَفٰی بِاللّٰهِ حَسِیْبًا۝۶

6. And remain testing the orphans, until they are able to marry; then if you find them of right understanding, deliver to them their property and consume it not in extravagance and in such haste that they should not reach their maturity. And whose is not needy, let him abstain and whoso is needy, let him consume it with equity. But when you deliver them their property, then take witnesses against them. And Allah is sufficient in taking account.
6. اور یتیموں کو آزماتے رہو (ف۱۵) یہاں تک کہ جب وہ نکاح کے قابل ہوں تو اگر تم ان کی سمجھ ٹھیک دیکھو تو ان کے مال انہیں سپرد کر دو اور انہیں نہ کھاؤ حد سے بڑھ کر اور اس جلدی میں کہ کہیں بڑے نہ ہو جائیں اور جسے حاجت نہ ہو وہ بچتا رہے (ف۱۶) اور جو حاجتمند ہو وہ بقدر مناسب کھائے پھر جب تم ان کے مال انہیں سپرد کرو تو ان پر گواہ کر لو اور اللہ کافی ہے حساب لینے کو

(ف۱۵) - کہ اِن میں ہوشیاری اور معاملہ فہمی پیدا ہوئی یا نہیں

(ف۱۶) - یتیم کا مال کھانے سے۔

--------------------------------------------------------------------------------
7. Lilrrijali naseebun mimma taraka alwalidani waalaqraboona walilnnisai naseebun mimma taraka alwalidani waalaqraboona mimma qalla minhu aw kathura naseeban mafroodan
7. لِلرِّجَالِ نَصِیْبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدٰنِ وَ الْاَقْرَبُوْنَ ۪ وَ لِلنِّسَآءِ نَصِیْبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدٰنِ وَ الْاَقْرَبُوْنَ مِمَّا قَلَّ مِنْهُ اَوْ كَثُرَ ؕ نَصِیْبًا مَّفْرُوْضًا۝۷

7. For men there is share in what their parents and relatives have left behind, and for women there is share in what their parents and relatives have left behind, be the bequest little or be it much, it is a share estimated, determined.
7. مردوں کے لئے حصہ ہے اس میں سے جو چھوڑ گئے ماں باپ اور قرابت والے اور عورتوں کے لئے حصہ ہے اس میں سے جو چھوڑ گئے ماں باپ اور قرابت والے ترکہ تھوڑا ہو یا بہت حصہ ہے اندازہ باندھا ہوا (ف۱۷)

(ف۱۷) - زمانۂِ جاہلیّت میں عورتوں اور بچوں کو وِرثہ نہ دیتے تھے اِس آیت میں اُس رسم کو باطل کیا گیا

--------------------------------------------------------------------------------
8. Waitha hadara alqismata oloo alqurba waalyatama waalmasakeenu faorzuqoohum minhu waqooloo lahum qawlan maAAroofan
8. وَ اِذَا حَضَرَ الْقِسْمَةَ اُولُوا الْقُرْبٰی وَ الْیَتٰمٰی وَ الْمَسٰكِیْنُ فَارْزُقُوْهُمْ مِّنْهُ وَ قُوْلُوْا لَهُمْ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا۝۸

8. But if at the time of division, the relatives and the orphans and the needy come, then give them too something therefrom and speak to them good words.
8. پھر بانٹتے وقت اگر رشتہ دار اور یتیم اور مسکین (ف۱۸) آ جائیں تو اس میں سے انہیں بھی کچھ دو (ف۱۹) اور ان سے اچھی بات کہو (ف۲۰)

(ف۱۸) - اجنبی جن میں سے کوئی میِّت کا وارث نہ ہو

(ف۱۹) - قبل تقسیم اور یہ دینا مستحب ہے

(ف۲۰) - اس میں عذرِ جمیل وعدہ حسنہ اور دعائے خیر سب داخل ہیں اِس آیت میں میت کے ترکہ سے غیر وارث رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں کو کچھ بطورِ صدقہ دینے اور قول معروف کہنے کا حکم دیا زمانۂِ صحابہ میں اِس پر عمل تھا محمد بن سیرین سے مروی ہے کہ اُن کے والد نے تقسیمِ میراث کے وقت ایک بکری ذبح کراکے کھانا پکایا اور رشتہ داروں یتیموں اور مسکینوں کو کھلایا اور یہ آیت پڑھی ابن سِیرین نے اسی مضمون کی عبیدہ سلمانی سے بھی روایت کی ہے اُس میں یہ بھی ہے کہ کہا کہ اگر یہ آیت نہ آئی ہوتی تو یہ صدقہ میں اپنے مال سے کرتا۔ تیجہ جس کو سویٔم کہتے ہیں اور مسلمانوں میں معمول ہے وہ بھی اسی آیت کا اتباع ہے کہ اس میں رشتہ داروں اور یتیموں و مسکینوں پر تصدق ہوتا ہے اور کلمہ کا ختم اور قرآن پاک کی تلاوت اور دعا قول معروف ہے اس میں بعض لوگوں کو بے جا اصرار ہوگیا ہے جو بزرگوں کے اِس عمل کا ماخذ تو تلاش نہ کرسکے باوجود یہ کہ اتنا صاف قرآن پاک میں موجود تھا لیکن انہوں نے اپنی رائے کو دین میں دخل دیا اور عمل خیر کو روکنے پر مُصِر ہوگئے ۔ اللّٰہ ہدایت کرے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
9. Walyakhsha allatheena law tarakoo min khalfihim thurriyyatan diAAafan khafoo AAalayhim falyattaqoo Allaha walyaqooloo qawlan sadeedan
9. وَ لْیَخْشَ الَّذِیْنَ لَوْ تَرَكُوْا مِنْ خَلْفِهِمْ ذُرِّیَّةً ضِعٰفًا خَافُوْا عَلَیْهِمْ ۪ فَلْیَتَّقُوا اللّٰهَ وَ لْیَقُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًا۝۹

9. And let those fears, who if they had to leave behind them weak offspring, would have been afraid for them, so they should be afraid of Allah and speak the upright speech.
9. اور ڈریں (ف۲۱) وہ لوگ کہ اگر اپنے بعد ناتواں اولاد چھوڑتے تو ان کا کیسا انہیں خطرہ ہوتا تو چاہیے کہ اللہ سے ڈریں (ف۲۲) اور سیدھی بات کریں (ف۲۳)

(ف۲۱) - وصی اور یتیموں کے ولی اور وہ لوگ جو قریبِ موت مرنے والے کے پاس موجود ہوں ۔

(ف۲۲) - اور مرنے والے کی ذُرِّیَّت کے ساتھ خلاف شفقت کوئی کارروائی نہ کریں جس سے اُس کی اولاد پریشان ہو ۔

(ف۲۳) - مریض کے پاس اُس کی موت کے قریب موجود ہونے والوں کی سیدھی بات تو یہ ہے کہ اُسے صدقہ و وصیت میں یہ رائے دیں کہ وہ اتنے مال سے کرے جس سے اس کی اولاد تنگ دست نادار نہ رہ جائے اور وصی و ولی کی سیدھی بات یہ ہے کہ وہ مرنے والے کی ذرّیّت سے حُسن خُلق کے ساتھ کلام کریں جیسا اپنی اولاد کے ساتھ کرتے ہیں

--------------------------------------------------------------------------------
10. Inna allatheena yakuloona amwala alyatama thulman innama yakuloona fee butoonihim naran wasayaslawna saAAeeran
10. اِنَّ الَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ اَمْوَالَ الْیَتٰمٰی ظُلْمًا اِنَّمَا یَاْكُلُوْنَ فِیْ بُطُوْنِهِمْ نَارًا ؕ وَ سَیَصْلَوْنَ سَعِیْرًا۠۝۱۰

10. Those who consume the property of orphans unjustly, they fill in their belies with fire only, and they shall soon enter into the flaming fire.
10. وہ جو یتیموں کا مال ناحق کھاتے ہیں وہ تو اپنے پیٹ میں نِری آگ بھرتے ہیں (ف۲۴) اور کوئی دام جاتا ہے کہ بھڑکتے دھڑے میں جائیں گے

(ف۲۴) - یعنی یتیموں کا مال ناحق کھانا گویا آگ کھانا ہے کیونکہ وہ سبب ہے عذاب کا۔ حدیث شریف میں ہے روزِ قیامت یتیموں کا مال کھانے والے اِس طرح اُٹھائے جائیں گے کہ اُن کی قبروں سے اور اُن کے منہ سے اور اُنکے کانوں سے دھواں نکلتا ہوگا تو لوگ پہچانیں گے کہ یہ یتیم کا مال کھانے والا ہے ۔

--------------------------------------------------------------------------------

Category: My files | Added by: loveless
Views: 3079 | Downloads: 1 | Rating: 10.0/1
Log In

Search

Site friends