بدھ
2024-04-24
4:56 PM
Welcome مہمان
RSS
 
Read! the name of lord پڑھ اپنے رب کے نام سے
Home Sign Up Log In
Quran Majeed With Urdu and English Translation »
Site menu

Section categories
My files [115]

Chat Box
 
200

Our poll
Rate my site

Total of answers: 32

Statistics

ٹوٹل آن لائن 1
مہمان 1
صارف 0


بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
2010-11-10, 6:28 AM


Bismi Allahi alrrahmani alrraheemi
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

Allah in the name of the most Affectionate the Merciful.
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱)

(ف۱) - سورۂ والضحٰی مکّیہ ہے ، اس میں ایک ۱رکوع ، گیارہ ۱۱ آیتیں ، چالیس۴۰ کلمے ، ایک سو بہتّر۱۷۲ حرف ہیں ۔ شانِ نزول : ایک مرتبہ ایسا اتفاق ہوا کہ چند روز وحی نہ آئی تو کفّار نے بطریقِ طعن کہا کہ محمّدصلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو ان کے رب نے چھوڑ دیا اور مکروہ جانا ۔ اس پر والضحٰی نازل ہوئی ۔

--------------------------------------------------------------------------------
1. Waaldduha
1. وَ الضُّحٰیۙ۝۱

1. By the growing brightness of the morning.
1. چاشت کی قسم (ف۲)

(ف۲) - جس وقت کہ آفتاب بلند ہو کیونکہ یہ وقت وہی ہے جس میں اللہ تعالٰی نے حضرت موسٰی علیہ السلام کو اپنے کلام سے مشرف کیا اور اسی وقت جادو گر سجدے میں گرے ۔ مسئلہ : چاشت کی نماز سنّت ہے اور اس کا وقت آفتاب کے بلند ہونے سے قبل زوال تک ہے ۔ امام صاحب کے نزدیک چاشت کی نماز دو رکعتیں ہیں یا چار ایک سلام کے ساتھ ۔ بعض مفسّرین نے فرمایا ہے کہ ضحٰی سے دن مراد ہے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
2. Waallayli itha saja
2. وَ الَّیْلِ اِذَا سَجٰیۙ۝۲

2. And by the night when it covers.
2. اور رات کی جب پردہ ڈالے (ف۳)

(ف۳) - اور اس کی تاریکی عام ہوجائے ۔ امام جعفر صادق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ چاشت سے مراد وہ چاشت ہے جس میں اللہ تعالٰی نے حضرت موسٰی علیہ السلام سے کلام فرمایا ۔ بعض مفسّرین نے فرمایا کہ چاشت سے اشارہ ہے نورِ جمالِ مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی طرف اور شب کنایہ ہے آپ کے گیسوئے عنبرین سے ۔ (روح البیان)

--------------------------------------------------------------------------------
3. Ma waddaAAaka rabbuka wama qala
3. مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَ مَا قَلٰیؕ۝۳

3. Your Lord has not forsaken you, nor He was disgust.
3. کہ تمہیں تمہارے رب نے نہ چھوڑا اور نہ مکروہ جانا


--------------------------------------------------------------------------------
4. Walalakhiratu khayrun laka mina aloola
4. وَ لَلْاٰخِرَةُ خَیْرٌ لَّكَ مِنَ الْاُوْلٰیؕ۝۴

4. And undoubtedly, the following one is better for you than the preceding one.
4. اور بے شک پچھلی تمہارے لئے پہلی سے بہتر ہے (ف۴)

(ف۴) - یعنی آخرت دنیا سے بہتر کیونکہ وہاں آپ کے لئے مقامِ محمود و حوضِ مورود و خیرِ موعود اور تمام انبیاء و رُسل پر تقدم اور آپ کی امّت کا تمام امّتوں پر گواہ ہونا اور آپ کی شفاعت سے مومنین کے مرتبے اور درجے بلند ہونا اور بے انتہا عزّتیں اور کرامتیں ہیں جو بیان میں نہیں آتیں ۔ اور مفسّرین نے اس کے یہ معنٰی بھی بیان فرمائے ہیں کہ آنے والے احوال آپ کے لئے گذشتہ سے بہتر و برتر ہیں گویا کہ حق تعالٰی کا وعدہ ہے کہ وہ روز بروز آپ کے درجے بلند کرے گا اور عزّت پر عزّت اور منصب پر منصب زیادہ فرمائے گا اور ساعت بساعت آپ کے مراتب ترقیوں میں رہیں گے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
5. Walasawfa yuAAteeka rabbuka fatarda
5. وَ لَسَوْفَ یُعْطِیْكَ رَبُّكَ فَتَرْضٰیؕ۝۵

5. And undoubtedly, soon your Lord shall give you so much that you shall be satisfied.
5. اور بے شک قریب ہے کہ تمہارا رب تمہیں (ف۵) اتنا دے گا کہ تم راضی ہو جاؤ گے (ف۶)

(ف۵) - دنیا و آخرت میں ۔

(ف۶) - اللہ تعالٰی کا اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے یہ وعدۂِ کریمہ ان نعمتوں کو بھی شامل ہے جو آپ کو دنیا میں عطا فرمائیں ۔ کمالِ نفس اور علومِ اوّلین و آخرین اور ظہورِ امر اور اعلائے دِین اور وہ فتوحات جو عہدِ مبارک میں ہوئیں اور عہدِ صحابہ میں ہوئیں اور تاقیامت مسلمانوں کو ہوتی رہیں گی اور دعوت کا عام ہونا اور اسلام کا مشارق و مغارب میں پھیل جانا اور آپ کی امّت کا بہترینِ اُمَم ہونا اور آپ کے وہ کرامات و کمالات جن کا اللہ ہی عالِم ہے اور آخرت کی عزّت و تکریم کو بھی شامل ہے کہ اللہ تعالٰی نے آپ کو شفاعتِ عامّہ و خاصّہ اور مقامِ محمود و غیرہ جلیل نعمتیں عطا فرمائیں ۔ مسلم شریف کی حدیث میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے دونوں دستِ مبارک اٹھا کر امّت کے حق میں رو کر دعا فرمائی اور عرض کیا اَللّٰھُمَّ اُمَّتِیْ اُمَّتِیْ ، اللہ تعالٰی نے جبریل کو حکم دیاکہ محمّد( مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم) کی خدمت میں جا کر دریافت کرو رونے کا کیا سبب ہے باوجود یہ کہ اللہ تعالٰی دانا ہے ، جبریل نے حسبِ حکم حاضر ہو کر دریافت کیا سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے انہیں تمام حال بتایا اور غمِ امّت کا اظہار فرمایا، جبریلِ امین نے بارگاہِ الٰہی میں عرض کیا کہ تیرے حبیب یہ فرماتے ہیں باوجود یہ کہ وہ خوب جاننے والا ہے ۔ اللہ تعالٰی نے جبریل کو حکم دیا جاؤ اور میرے حبیب (صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم) سے کہو کہ ہم آپ کو آپ کی امّت کے بارے میں عنقریب راضی کریں گے اور آپ کو گراں خاطر نہ ہونے دیں گے ، حدیث شریف میں ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا کہ جب تک میرا ایک امّتی بھی دوزخ میں رہے میں راضی نہ ہوں گا ۔ آیتِ کریمہ صاف دلالت کرتی ہے کہ اللہ تعالٰی وہی کرے گا جس میں رسول راضی ہوں اور احادیثِ شفاعت سے ثابت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی رضا اسی میں ہے کہ سب گنہگار انِ امّت بخش دیئے جائیں تو آیت و احادیث سے قطعی طور پر یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی شفاعت مقبول اور حسبِ مرضیِ مبارک گنہگار انِ امّت بخشے جائیں گے ، سبحان اللہ کیا رتبۂِ عُلیا ہے کہ جس پروردگار کو راضی کرنے کے لئے تمام مقرّبین تکلیفیں برداشت کرتے اور محنتیں اٹھاتے ہیں ، وہ اس حبیبِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو راضی کرنے کے لئے عطا عام کرتا ہے ۔ اس کے بعد اللہ تعالٰی نے ان نعمتوں کا ذکر فرمایا جو آپ کے ابتدائے حال سے آپ پر فرمائیں ۔

--------------------------------------------------------------------------------
6. Alam yajidka yateeman faawa
6. اَلَمْ یَجِدْكَ یَتِیْمًا فَاٰوٰی۪۝۶

6. Did He not find you an orphan, then give you shelter?
6. کیا اس نے تمہیں یتیم نہ پایا پھر جگہ دی (ف۷)

(ف۷) - سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ابھی والدۂِ ماجدہ کے بطن میں تھے ، حمل دو ماہ کا تھا ، آپ کے والد صاحب نے مدینہ شریفہ میں وفات پائی اور نہ کچھ مال چھوڑا ، نہ کوئی جگہ چھوڑی ، آپ کی خدمت کے متکفّل آپ کے دادا عبدالمطلب ہوئے ، جب آپ کی عمر شریف چار یا چھ سال کی ہوئی تو والدہ صاحبہ نے بھی وفات پائی ، جب عمر شریف آٹھ سال کی ہوئی تو آپ کے دادا عبدالمطلب نے بھی وفات پائی ، انہوں نے اپنی وفات سے پہلے اپنے فرزند ابوطالب کو جو آپ کے حقیقی چچا تھے آپ کی خدمت و نگرانی کی وصیّت کی ابوطالب آپ کی خدمت میں سرگرم رہے ، یہاں تک کہ آپ کو اللہ تعالٰی نے نبوّت سے سرفراز فرمایا ۔ اس آیت کی تفسیر میں مفسّرین نے ایک معنٰی یہ بیان کئے ہیں کہ یتیم معنٰی یکتا و بے نظیر کے ہے جیسے کہ کہا جاتا ہے درِّیتیمہ ۔ اس تقدیر پر آیت کے معنٰی یہ ہیں کہ اللہ تعالٰی نے آپ کو عزّ و شرف میں یکتا و بے نظیر پایا اور آپ کو مقامِ قرب میں جگہ دی اور اپنی حفاظت میں آپ کے دشمنوں کے اندر آپ کی پرورش فرمائی اور آپ کو نبوّت و اصطفا و رسالت کے ساتھ مشرف کیا ۔ (خازن و جمل روح البیان)

--------------------------------------------------------------------------------
7. Wawajadaka dallan fahada
7. وَ وَجَدَكَ ضَآلًّا فَهَدٰی۪۝۷

7. And He found you drown in His Love, therefore gave way unto Him.
7. اور تمہیں اپنی محبّت میں خود رفتہ پایا تو اپنی طرف راہ دی (ف۸)

(ف۸) - اور غیب کے اسرار آپ پر کھول دیئے اور علومِ ماکان ومایکون عطا کئے ، اپنی ذات و صفات کی معرفت میں سب سے بلند مرتبہ عنایت کیا ۔ مفسّرین نے ایک معنٰی اس آیت کے یہ بھی بیان کئے ہیں کہ اللہ تعالٰی نے آپ کو ایسا وارفتہ پایا کہ آپ اپنے نفس اور اپنے مراتب کی خبر بھی نہیں رکھتے تھے توآپ کو آپ کے ذات و صفات اور مراتب و درجات کی معرفت عطا فرمائی ۔ مسئلہ : انبیاء علیہ السلام سب معصوم ہوتے ہیں نبوّت سے قبل بھی ، نبوّت سے بعد بھی اور اللہ تعالٰی کی توحید اور اس کے صفات کے ہمیشہ سے عارف ہوتے ہیں ۔

--------------------------------------------------------------------------------
8. Wawajadaka AAailan faaghna
8. وَ وَجَدَكَ عَآىِٕلًا فَاَغْنٰیؕ۝۸

8. And He found you needy so He enriched you.
8. اور تمہیں حاجتمند پایا پھر غنی کر دیا (ف۹)

(ف۹) - دولت ، قناعت عطا فرما کر ۔ بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے کہ تونگری کثرتِ مال سے حاصل نہیں ہوتی حقیقی تونگری نفس کا بے نیاز ہونا ۔

--------------------------------------------------------------------------------
9. Faamma alyateema fala taqhar
9. فَاَمَّا الْیَتِیْمَ فَلَا تَقْهَرْؕ۝۹

9. So, put not pressure over orphan.
9. تو یتیم پر دباؤ نہ ڈالو (ف۱۰)

(ف۱۰) - جیسا کہ اہلِ جاہلیّت کا طریقہ تھا کہ یتیموں کو دباتے اور ان پر زیادتی کرتے تھے ۔ حدیث شریف میں سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا مسلمانوں کے گھروں میں وہ بہت اچھا گھر ہے جس میں یتیم کے ساتھ اچھا سلوک کیا جاتا ہو اور وہ بہت برا گھر ہے جس میں یتیم کے ساتھ بُرا برتاؤ کیا جاتا ہے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
10. Waamma alssaila fala tanhar
10. وَ اَمَّا السَّآىِٕلَ فَلَا تَنْهَرْؕ۝۱۰

10. And chide not the beggar.
10. اور منگتا کو نہ جھڑکو (ف۱۱)

(ف۱۱) - یاکچھ دے دو یا حسنِ اخلاق اور نرمی کے ساتھ عذر کردو ۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ سائل سے طا لبِ علم مراد ہے اس کا اکرام کرنا چاہئے اور جو اس کی حاجت ہو اس کا پورا کرنا اور اس کے ساتھ ترش روئی و بدخُلقی نہ کرنا چاہئے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
11. Waamma biniAAmati rabbika fahaddith
11. وَ اَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ۠۝۱۱

11. And publicize well the favours of your Lord.
11. اور اپنے رب کی نعمت کا خوب چرچا کرو (ف۱۲)

(ف۱۲) - نعمتوں سے مراد وہ نعمتیں ہیں جو اللہ تعالٰی نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو عطا فرمائیں اور وہ بھی جن کا حضور سے وعدہ فرمایا ۔ نعمتوں کے ذکر کا اس لئے حکم فرمایا کہ نعمت کا بیان کرنا شکر گذاری ہے ۔

--------------------------------------------------------------------------------

Category: My files | Added by: loveless
Views: 715132 | Downloads: 0 | Rating: 2.2/45
Log In

Search

Site friends