جمعرات
2024-04-25
6:04 PM
Welcome مہمان
RSS
 
Read! the name of lord پڑھ اپنے رب کے نام سے
Home Sign Up Log In
Quran Majeed With Urdu and English Translation »
Site menu

Section categories
My files [115]

Chat Box
 
200

Our poll
Rate my site

Total of answers: 32

Statistics

ٹوٹل آن لائن 1
مہمان 1
صارف 0


بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
2010-11-10, 7:34 AM


Bismi Allahi alrrahmani alrraheemi
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

Allah in the name of the most Affectionate the Merciful.
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱)

(ف۱) - سورۂ طلاق مدنیّہ ہے ، اس میں دو۲ رکوع ، بارہ ۱۲ آیتیں اور دو سو انچاس ۲۴۹کلمے اور ایک ہزار ساٹھ ۱۰۶۰ حرف ہیں ۔

--------------------------------------------------------------------------------
1. Ya ayyuha alnnabiyyu itha tallaqtumu alnnisaa fatalliqoohunna liAAiddatihinna waahsoo alAAiddata waittaqoo Allaha rabbakum la tukhrijoohunna min buyootihinna wala yakhrujna illa an yateena bifahishatin mubayyinatin watilka hudoodu Allahi waman yataAAadda hudooda Allahi faqad thalama nafsahu la tadree laAAalla Allaha yuhdithu baAAda thalika amran
1. یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ فَطَلِّقُوْهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَ اَحْصُوا الْعِدَّةَ ۚ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ رَبَّكُمْ ۚ لَا تُخْرِجُوْهُنَّ مِنْۢ بُیُوْتِهِنَّ وَ لَا یَخْرُجْنَ اِلَّاۤ اَنْ یَّاْتِیْنَ بِفَاحِشَةٍ مُّبَیِّنَةٍ ؕ وَ تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ ؕ وَ مَنْ یَّتَعَدَّ حُدُوْدَ اللّٰهِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهٗ ؕ لَا تَدْرِیْ لَعَلَّ اللّٰهَ یُحْدِثُ بَعْدَ ذٰلِكَ اَمْرًا۝۱

1. O Prophet! When you people divorce your women, then divorce them at the time of their prescribed periods and count the prescribed period, and fear Allah, your Lord. Turn them not out of their houses during prescribed period, nor should they themselves go out, unless they are involved in any flagrant indecency; These are the limits of Allah, and whoso crossed the limits of Allah, undoubtedly, he did injustice to his own soul. You know not that perhaps Allah may send any new commandment after it.
1. اے نبی (ف۲) جب تم لوگ عورتوں کو طلاق دو تو ان کی عدت کے وقت پر انہیں طلاق دو اور عدت کا شمار رکھو (ف۳) اور اپنے رب اللہ سے ڈرو عدت میں انہیں ان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ وہ آپ نکلیں (ف۴) مگر یہ کہ کوئی صریح بے حیائی کی بات لائیں (ف۵) اور یہ اللہ کی حدیں ہیں اور جو اللہ کی حدوں سے آگے بڑھا بیشک اس نے اپنی جان پر ظلم کیا تمہیں نہیں معلوم شاید اللہ اس کے بعد کوئی نیا حکم بھیجے (ف۶)

(ف۲) - اپنی امّت سے فرمادیجئے ۔

(ف۳) - شانِ نزول : یہ آیت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما کے حق میں نازل ہوئی ، انہوں نے اپنی بی بی کو عورتوں کے ایّامِ مخصوصہ میں طلاق دی تھی ، سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ رجعت کریں ، پھر اگر طلاق دینا چاہیں تو طُہر یعنی پاکی کے زمانہ میں طلاق دیں ، اس آیت میں عورتوں سے مراد مدخول بہا عورتیں ہیں (جو اپنے شوہروں کے پاس گئی ہوں) صغیرہ ، حاملہ اور آ ئسہ نہ ہوں ۔ آئسہ وہ عورت ہے جس کے ایّام بڑھاپے کی وجہ سے بند ہو گئے ہوں ، ان کا وقت نہ رہاہو ۔ مسئلہ : غیرِ مدخول بہا پر عدّت نہیں ہے ۔ باقی تینوں قِسم کی عورتیں جو ذکر کی گئی تھیں انہیں ایّام نہیں ہوتے تو ان کی عدّت حیض سے شمار نہ ہوگی ۔ مسئلہ : غیرِ مدخول بہا کو حیض میں طلاق دینا جائز ہے ۔ آیت میں جو حکم دیا گیا اس سے مراد ایسی مدخول بہا عورتیں ہیں جن کی عدّت حیض سے شمار کی جائے انہیں طلاق دینا ہو تو ایسے طُہر میں طلاق دیں جس میں ان سے جماع نہ کیا گیا ہو ، پھر عدّت گذرنے تک ان سے تعرّض نہ کریں اس کو طلاقِ احسن کہتے ہیں ۔ طلاقِ حسن غیرِ موطوء ہ عورت یعنی جس سے شوہر نے قربت نہ کی ہو اس کو ایک طلاق دینا طلاق حسن ہے خواہ یہ طلاق حیض میں ہو ۔ اور موطوء ہ عورت اگر صاحبِ حیض ہو تو اسے تین طلاقیں ایسے تین طُہروں میں دینا جن میں اس سے قربت نہ کی ہو طلاقِ حسن ہے اور اگر موطوء ہ صاحبِ حیض نہ ہو تو اس کو تین طلاقیں تین مہینوں میں دینا طلاقِ حسن ہے ، طلاقِ بدعی حالتِ حیض میں طلاق دینا یا ایسے طُہر میں طلاق دینا جس میں قربت کی گئی ہو طلاقِ بدعی ہے ، ایسے ہی ایک طُہر میں تین یا دو طلاقیں یکبارگی یا دو مرتبہ میں دینا طلاقِ بِدعی ہے اگرچہ اس طُہر میں وطی نہ کی گئی ہو ۔ مسئلہ : طلاقِ بدعی مکروہ ہے مگر واقع ہوجاتی ہے اور ایسی طلاق دینے والا گنہگار ہوتاہے ۔

(ف۴) - مسئلہ : عورت کو عدّت شوہر کے گھر پوری کرنی لازم ہے نہ شوہر کو جائز کہ مطلّقہ کو عدّت میں گھر سے نکالے ، نہ ان عورتوں کو وہاں سے خود نکلنا روا ۔

(ف۵) - ان سے کوئی فسق ظاہر صادر ہو جس پر حد آتی ہے مثل زنا اور چوری کے ، اسلئے انہیں نکا لنا ہی ہوگا ۔ مسئلہ : اگر عورت فحش بکے اور گھر والوں کو ایذا دے تو اس کو نکالنا جائز ہے کیونکہ وہ ناشزہ کے حکم میں ہے ۔ مسئلہ : جو عورت طلاقِ رجعی یا بائن کی عدّت میں ہو اس کو گھر سے نکلنا بالکل جائز نہیں اور جو موت کی عدّت میں ہو وہ حاجت پڑے تو دن میں نکل سکتی ہے لیکن شب گذارنا اس کو شوہر کے گھر ہی میں ضروری ہے ۔ مسئلہ : جو عورت طلاقِ بائن کی عدّت میں ہو اس کے اور شوہر کے درمیان پردہ ضروری ہے اور زیادہ بہتر یہ ہے کہ کوئی اور عورت ان دونوں کے درمیان حائل ہو ۔ مسئلہ : اگر شوہر فاسق ہو یا مکان بہت تنگ ہو تو شوہر کو اس مکان سے چلا جانا بہتر ہے ۔

(ف۶) - رجعت کا ۔

--------------------------------------------------------------------------------
2. Faitha balaghna ajalahunna faamsikoohunna bimaAAroofin aw fariqoohunna bimaAAroofin waashhidoo thaway AAadlin minkum waaqeemoo alshshahadata lillahi thalikum yooAAathu bihi man kana yuminu biAllahi waalyawmi alakhiri waman yattaqi Allaha yajAAal lahu makhrajan
2. فَاِذَا بَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَاَمْسِكُوْهُنَّ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ فَارِقُوْهُنَّ بِمَعْرُوْفٍ وَّ اَشْهِدُوْا ذَوَیْ عَدْلٍ مِّنْكُمْ وَ اَقِیْمُوا الشَّهَادَةَ لِلّٰهِ ؕ ذٰلِكُمْ یُوْعَظُ بِهٖ مَنْ كَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ ؕ۬ وَ مَنْ یَّتَّقِ اللّٰهَ یَجْعَلْ لَّهٗ مَخْرَجًاۙ۝۲

2. Then, when they are about to reach their term, retain them with kindness or part from them with kindness and take two just persons as witnesses from among you and set up witness for Allah. By this, he who believes in Allah and Last Day is admonished. And he who fears Allah, Allah will make a way for his deliverance.
2. تو جب وہ اپنی میعاد تک پہنچنے کو ہوں (ف۷) تو انہیں بھلائی کے ساتھ روک لو یا بھلائی کے ساتھ جدا کر دو (ف۸) اور اپنے میں دو ثقہ کو گواہ کر لو اور اللہ کے لئے گواہی قائم کرو (ف۹) اس سے نصیحت فرمائی جاتی ہے اسے جو اللہ اور پچھلے دن پر ایمان رکھتا ہو (ف۱۰) اور جو اللہ سے ڈرے (ف۱۱) اللہ اس کے لئے نجات کی راہ نکال دے گا (ف۱۲)

(ف۷) - یعنی عدّت آخر ہونے کے قریب ہو ۔

(ف۸) - یعنی تمہیں اختیار ہے اگر تم ان کے ساتھ بحسنِ معاشرت و مرافقت رہنا چاہو تو رجعت کرلو اور دل میں پھر دوبارہ طلاق دینے کا ارادہ نہ رکھو اور اگر تمہیں ان کے ساتھ خوبی سے بسر کرسکنے کی امید نہ ہو تو مَہر وغیرہ ان کے حق ادا کرکے ان سے جدائی کرلو اور انہیں ضرر نہ پہنچاؤ اس طرح کہ آخرِ عدّت میں رجعت کرلو ، پھرطلاق دے دو اور اس طرح انہیں ان کی عدّت دراز کرکے پریشانی میں ڈالو ایسا نہ کرو اور خواہ رجعت کرو یا فرقت اختیار کرو دونوں صورتوں میں دفعِ تہمت اور رفعِ نزاع کےلئے دو مسلمانوں کو گواہ کرلینا مستحب ہے ۔ چنانچہ ارشاد ہوتا ہے ۔

(ف۹) - مقصود اس سے اس کی رضا جوئی ہو اور اقامتِ حق و تعمیلِ حکمِ الٰہی کے سوا اپنی کوئی فاسد غرض اس میں نہ ہو ۔

(ف۱۰) - مسئلہ : اس سے استدلال کیا جاتا ہے کہ کفّار شرائع و احکام کے ساتھ مخاطب نہیں ۔

(ف۱۱) - اور طلاق دے تو طلاقِ سنّی دے اور معتدّہ کو ضرر نہ پہنچائے ، نہ اسے مسکن سے نکالے اور حسبِ حکمِ الٰہی مسلمانوں کو گواہ کرلے ۔

(ف۱۲) - جس سے وہ دنیا و آخرت کے غموں سے خلاص پائے اور ہر تنگی و پریشانی سے محفوظ رہے ۔ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے مروی ہے کہ جو شخص اس آیت کو پڑھے اللہ تعالٰی اس کےلئے شبہاتِ دنیا غمراتِ موت و شدائدِ روزِ قیامت سے خلاص کی راہ نکالے گا اور اس آیت کی نسبت سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ میرے علم میں ایک ایسی آیت ہے جسے لوگ محفوظ کرلیں توان کی ہر ضرورت و حاجت کےلئے کافی ہے ۔ شانِ نزول : عوف بن مالک کے فرزند کو مشرکین نے قید کرلیا تو عوف نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے یہ بھی عرض کیا کہ میرا بیٹا مشرکین نے قید کرلیا ہے اور اسی کے ساتھ اپنی محتاجی و ناداری کی شکایت کی ، سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالٰی کا ڈر رکھو اور صبر کرو اور کثرت سےلاَحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْم پڑھتے رہو عوف نے گھرآکر اپنی بی بی سے یہ کہا اور دونوں نے پڑھنا شروع کیا وہ پڑھ ہی رہے تھے کہ بیٹے نے دروازہ کھٹکھٹایا دشمن غافل ہوگیا تھا اس نے موقع پایا قید سے نکل بھاگا اور چلتے ہوئے چار ہزار بکریاں بھی دشمن کی ساتھ لے آیا ، عوف نے خدمتِ اقدس میں حاضر ہو کر دریافت کیا کہ یہ بکریاں انکے لئے حلال ہیں ؟ حضور نے اجازت دی اور یہ آیت نازل ہوئی ۔

--------------------------------------------------------------------------------
3. Wayarzuqhu min haythu la yahtasibu waman yatawakkal AAala Allahi fahuwa hasbuhu inna Allaha balighu amrihi qad jaAAala Allahu likulli shayin qadran
3. وَّ یَرْزُقْهُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ ؕ وَ مَنْ یَّتَوَكَّلْ عَلَی اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهٗ ؕ اِنَّ اللّٰهَ بَالِغُ اَمْرِهٖ ؕ قَدْ جَعَلَ اللّٰهُ لِكُلِّ شَیْءٍ قَدْرًا۝۳

3. And will provide for him whence he expects not. And he who puts his trust in Allah - He is sufficient for him. Verily, Allah is to fulfil His work. Undoubtedly, Allah has kept a measure for every thing.
3. اور اسے وہاں سے روزی دے گا جہاں اس کا گمان نہ ہو اور جو اللہ پر بھروسہ کرے تو وہ اسے کافی ہے (ف۱۳) بیشک اللہ اپنا کام پورا کرنے والا ہے بیشک اللہ نے ہر چیز کا ایک اندازہ رکھا ہے

(ف۱۳) - دونوں جہان میں ۔

--------------------------------------------------------------------------------
4. Waallaee yaisna mina almaheedi min nisaikum ini irtabtum faAAiddatuhunna thalathatu ashhurin waallaee lam yahidna waolatu alahmali ajaluhunna an yadaAAna hamlahunna waman yattaqi Allaha yajAAal lahu min amrihi yusran
4. وَ الّٰٓـِٔیْ یَىِٕسْنَ مِنَ الْمَحِیْضِ مِنْ نِّسَآىِٕكُمْ اِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلٰثَةُ اَشْهُرٍ ۙ وَّ الّٰٓـِٔیْ لَمْ یَحِضْنَ ؕ وَ اُولَاتُ الْاَحْمَالِ اَجَلُهُنَّ اَنْ یَّضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ؕ وَ مَنْ یَّتَّقِ اللّٰهَ یَجْعَلْ لَّهٗ مِنْ اَمْرِهٖ یُسْرًا۝۴

4. And as to your women who have no hope of menstruation; if you are in doubt, then their prescribed period is three months, and for those who have not yet menstruated. And the period of the pregnant women is when they give birth to children. And whose fears Allah, Allah will make his work easy.
4. اور تمہاری عورتوں میں جنہیں حیض کی امید نہ رہی (ف۱۴) اگر تمہیں کچھ شک ہو (ف۱۵) تو ان کی عدت تین (۳) مہینے ہے اور ان کی جنہیں ابھی حیض نہ آیا (ف۱۶) اور حمل والیوں کی میعاد یہ ہے کہ وہ اپنا حمل جَن لیں (ف۱۷) اور جو اللہ سے ڈرے اللہ اس کے کام میں آسانی فرما دے گا

(ف۱۴) - بوڑھی ہوجانے کی وجہ سے کہ وہ سنِّ ایاس کو پہنچ گئی ہوں ۔ سنِّ ایاس ایک قول میں پچپن اور ایک قول میں ساٹھ سال کی عمر ہے اور اصح یہ ہے کہ جس عمر میں بھی حیض منقطع ہوجائے وہی سنِّ ایاس ہے ۔

(ف۱۵) - اس میں کہ ان کا حکم کیا ہے ۔ شانِ نزول : صحابہ نے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے عرض کیا کہ حیض والی عورتوں کی عدّت تو ہمیں معلوم ہوگئی جو حیض والی نہ ہوں ان کی عدّت کیا ہے؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی ۔

(ف۱۶) - یعنی وہ صغیرہ ہیں ، یا عمر تو بلوغ کی آگئی مگر ابھی حیض نہ شروع ہو ا ، ان کی عدّت بھی تین ماہ ہے ۔

(ف۱۷) - مسئلہ : حاملہ عورتوں کی عدّت وضعِ حمل ہے خواہ وہ عدّت طلاق کی ہو یا وفات کی ۔

--------------------------------------------------------------------------------
5. Thalika amru Allahi anzalahu ilaykum waman yattaqi Allaha yukaffir AAanhu sayyiatihi wayuAAthim lahu ajran
5. ذٰلِكَ اَمْرُ اللّٰهِ اَنْزَلَهٗۤ اِلَیْكُمْ ؕ وَ مَنْ یَّتَّقِ اللّٰهَ یُكَفِّرْ عَنْهُ سَیِّاٰتِهٖ وَ یُعْظِمْ لَهٗۤ اَجْرًا۝۵

5. This is the Commandment of Allah that He has sent towards you. And whoso fears Allah, Allah will put off his evils and will give him immense reward.
5. یہ (ف۱۸) اللہ کا حکم ہے کہ اس نے تمہاری طرف اتارا اور جو اللہ سے ڈرے (ف۱۹) اللہ اس کی برائیاں اتار دے گا اور اسے بڑا ثواب دے گا

(ف۱۸) - احکام جو مذکور ہوئے ۔

(ف۱۹) - اور اللہ تعالٰی کے نازل فرمائے ہوئے احکام پر عمل کرے اور اپنے اوپر جو حقوق واجب ہیں انہیں باحتیاط ادا کرے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
6. Askinoohunna min haythu sakantum min wujdikum wala tudarroohunna litudayyiqoo AAalayhinna wain kunna olati hamlin faanfiqoo AAalayhinna hatta yadaAAna hamlahunna fain ardaAAna lakum faatoohunna ojoorahunna watamiroo baynakum bimaAAroofin wain taAAasartum fasaturdiAAu lahu okhra
6. اَسْكِنُوْهُنَّ مِنْ حَیْثُ سَكَنْتُمْ مِّنْ وُّجْدِكُمْ وَ لَا تُضَآرُّوْهُنَّ لِتُضَیِّقُوْا عَلَیْهِنَّ ؕ وَ اِنْ كُنَّ اُولَاتِ حَمْلٍ فَاَنْفِقُوْا عَلَیْهِنَّ حَتّٰی یَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ۚ فَاِنْ اَرْضَعْنَ لَكُمْ فَاٰتُوْهُنَّ اُجُوْرَهُنَّ ۚ وَ اْتَمِرُوْا بَیْنَكُمْ بِمَعْرُوْفٍ ۚ وَ اِنْ تَعَاسَرْتُمْ فَسَتُرْضِعُ لَهٗۤ اُخْرٰیؕ۝۶

6. Make the women to dwell where you yourselves dwell according to your means, and do not harm them so as to straiten them. And if they are pregnant, then give them their maintenance till they give birth to children, And if they suckle children for you, give them their wages and consult together reasonably. But if you mutually disagree then soon he (father) will get another woman for sucking.
6. عورتوں کو وہاں رکھو جہاں خود رہتے ہو اپنی طاقت بھر (ف۲۰) اور انہیں ضرر نہ دو کہ ان پر تنگی کرو (ف۲۱) اور اگر (ف۲۲) حمل والیاں ہوں تو انہیں نان و نفقہ دو یہاں تک کہ ان کے بچّہ پیدا ہو (ف۲۳) پھر اگر وہ تمہارے لئے بچّہ کو دودھ پلائیں تو انہیں اس کی اجرت دو (ف۲۴) اور آپس میں معقول طور پر مشورہ کرو (ف۲۵) پھر اگر باہم مضائقہ کرو (ف۲۶) تو قریب ہے کہ اسے اور دودھ پلانے والی مل جائے گی

(ف۲۰) - مسئلہ : طلاق دی ہوئی عورت کو تا عدّت رہنے کےلئے اپنے حسبِ حیثیت مکان دینا شوہر پر واجب ہے اور اس زمانہ میں نقفہ دینا بھی واجب ہے ۔

(ف۲۱) - جگہ میں ان کے مکان کو گھیر کر ، یا کسی ناموافق کو ان کے شریکِ مسکن کرکے ، یا اور کوئی ایسی ایذا دے کر ، کہ وہ نکلنے پر مجبور ہوں ۔

(ف۲۲) - وہ مطلّقات ۔

(ف۲۳) - کیونکہ ان کی عدّت جب ہی تمام ہوگی ۔ مسئلہ : نفقہ جیسا حاملہ کو دینا واجب ہے ایسا ہی غیرِ حاملہ کو بھی خواہ اس کو طلاقِ رجعی دی ہو یا بائن ۔

(ف۲۴) - مسئلہ : بچّہ کو دودھ پلانا ماں پر واجب نہیں ، باپ کے ذمّہ ہے کہ اجرت دے کر دود ھ پلوائے لیکن اگر بچّہ ماں کے سوا کسی اور عورت کا دود ھ نہ پئے یا باپ فقیر ہو تواس حالت میں ماں پر دود ھ پلانا واجب ہوجاتا ہے ، بچّے کی ماں جب تک اس کے باپ کے نکاح میں ہو یا طلاقِ رجعی کی عدّت میں ایسی حالت میں اس کودود ھ پلانے کی اجرت لینا جائز نہیں بعدِ عدّت جائز ہے ۔ مسئلہ : کسی عورت کو معیّن اجرت پر دود ھ پلانے کےلئے مقرّر کرنا جائز ہے ۔ مسئلہ : غیر عورت کی بہ نسبت اجرت پر دود ھ پلانے کی ماں زیادہ مستحق ہے ۔ مسئلہ : اگر ماں زیادہ اجرت طلب کرے تو پھر غیر زیادہ اولٰی ۔ مسئلہ : دود ھ پلائی پر بچّے کونہلانا ، اس کے کپڑے دھونا ، اس کے تیل لگانا، اس کی خوراک کا انتظام رکھنا لازم ہے لیکن ان سب چیزوں کی قیمت اس کے والد پر ہے ۔ مسئلہ : اگر دود ھ پلائی نے بچّے کو بجائے اپنے بکری کا دود ھ پلایا یا کھانے پر رکھا تو وہ اجرت کی مستحق نہیں ۔

(ف۲۵) - نہ مرد عورت کے حق میں کوتاہی کرے ، نہ عورت معاملہ میں سختی ۔

(ف۲۶) - مثلاً ماں غیرِ عورت کے برابر اجرت پر راضی نہ ہو اور باپ زیادہ دینا نہ چاہے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
7. Liyunfiq thoo saAAatin min saAAatihi waman qudira AAalayhi rizquhu falyunfiq mimma atahu Allahu la yukallifu Allahu nafsan illa ma ataha sayajAAalu Allahu baAAda AAusrin yusran
7. لِیُنْفِقْ ذُوْ سَعَةٍ مِّنْ سَعَتِهٖ ؕ وَ مَنْ قُدِرَ عَلَیْهِ رِزْقُهٗ فَلْیُنْفِقْ مِمَّاۤ اٰتٰىهُ اللّٰهُ ؕ لَا یُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا مَاۤ اٰتٰىهَا ؕ سَیَجْعَلُ اللّٰهُ بَعْدَ عُسْرٍ یُّسْرًا۠۝۷

7. Let the man of means provide according to his means. And as for him, upon whom his provision has been straitened, let him give the maintenance of what Allah has given him. Allah burdens no soul but to the extent of what He has given him it is near the Allah will bring about ease after hardship.
7. مقدور والا (ف۲۷) اپنے مقدور کے قابل نفقہ دے اور جس پر اس کا رزق تنگ کیا گیا وہ اس میں سے نفقہ دے جو اسے اللہ نے دیا اللہ کسی جان پر بوجھ نہیں رکھتا مگر اسی قابل جتنا اسے دیا ہے قریب ہے کہ اللہ دشواری کے بعد آسانی فرما دے گا (ف۲۸)

(ف۲۷) - مطلّقہ عورتوں کو اور دود ھ پلانے والی عورتوں کو ۔

(ف۲۸) - یعنی تنگیِ معاش کے بعد ۔

--------------------------------------------------------------------------------

Category: My files | Added by: loveless
Views: 987977 | Downloads: 0 | Rating: 0.0/0
Log In

Search

Site friends