جمعرات
2024-04-25
11:01 AM
Welcome مہمان
RSS
 
Read! the name of lord پڑھ اپنے رب کے نام سے
Home Sign Up Log In
Quran Majeed With Urdu and English Translation »
Site menu

Section categories
My files [115]

Chat Box
 
200

Our poll
Rate my site

Total of answers: 32

Statistics

ٹوٹل آن لائن 1
مہمان 1
صارف 0


سورۂ احزاب
2010-11-10, 9:49 PM


بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

Allah in the name of the most Affectionate the Merciful.
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱)

(ف۱) - سورۂ احزاب مدنیّہ ہے ، اس میں نو ر کوع ، تہتّر۷۳ آیتیں اور ایک ہزار دو سو اسّی کلمے اور پانچ ہزار سات سو نوّے حرف ہیں ۔

--------------------------------------------------------------------------------
1. یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اتَّقِ اللّٰهَ وَ لَا تُطِعِ الْكٰفِرِیْنَ وَ الْمُنٰفِقِیْنَ ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِیْمًا حَكِیْمًاۙ۝۱

1. O prophet! The Communicator of unseen continue fearing Allah and hear not the infidels and hypocrites. Undoubtedly Allah is Knowing, Wise.
1. اے غیب کی خبریں بتانے والے (نبی) (ف۲) اللہ کا یوں ہی خوف رکھنا اور کافروں اور منافقوں کی نہ سننا (ف۳) بیشک اللہ علم و حکمت والا ہے

(ف۲) - یعنی ہماری طرف سے خبریں دینے والے ، ہمارے اسرار کے امین ، ہمارا خطاب ہمارے پیارے بندوں کو پہنچانے والے ، اللہ تعالٰی نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو'' یٰآ اَیُّہَا النَّبِیُّ '' کے ساتھ خِطاب فرمایا جس کے یہ معنٰی ہیں جو ذکر کئے گئے نامِ پاک کے ساتھ ، یَا مُحَمَّدُ ذکر فرما کر خِطاب نہ کیا جیسا کہ دوسرے انبیاء علیہم السلام کو خِطاب فرمایا ہے اس سے مقصود آپ کی تکریم اور آپ کا احترام اور آپ کی فضیلت کا ظاہر کرنا ہے ۔ (مدارک)

(ف۳) - شانِ نُزول : ابوسفیان بن حرب اور عکرمہ بن ابی جہل اور ابوالاعور سلمی جنگِ اُحد کے بعد مدینہ طیّبہ میں آئے اور منافقین کے سردار عبداللہ بن اُ بَی بن سلول کے یہاں مقیم ہوئے ، سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے گفتگو کے لئے امان حاصل کر کے انہوں نے یہ کہا کہ آپ لات ، عزّٰی ، منات وغیرہ بُتوں کو جنہیں مشرکین اپنا معبود سمجھتے ہیں کچھ نہ فرمائیے اور یہ فرما دیجئے کہ ان کی شفاعت ان کے پجاریوں کے لئے ہے اور ہم لوگ آپ کو اور آپ کے ربّ کو کچھ نہ کہیں گے ، سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو ان کی یہ گفتگو بہت ناگوار ہوئی اور مسلمانوں نے ان کے قتل کا ارادہ کیا ، سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے قتل کی اجازت نہ دی اور فرمایا کہ میں انہیں امان دے چکا ہوں اس لئے قتل نہ کرو ، مدینہ شریف سے نکال دو چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے نکال دیا ۔ اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی اس میں خِطاب تو سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے ساتھ ہے اور مقصود ہے آپ کی اُمّت سے فرمانا کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے امان دی تو تم اس کے پابند رہو اور نقضِ عہد کا ارادہ نہ کرو اور کُفّار و منافقین کی خلافِ شرع بات نہ مانو ۔

--------------------------------------------------------------------------------
2. وَّ اتَّبِعْ مَا یُوْحٰۤی اِلَیْكَ مِنْ رَّبِّكَ ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرًاۙ۝۲

2. And continue following that which is being revealed to you from your Lord. Allah is looking your doings.
2. اور اس کی پیروی رکھنا جو تمہارے رب کی طرف سے تمہیں وحی ہوتی ہے اے لوگو اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے


--------------------------------------------------------------------------------
3. وَّ تَوَكَّلْ عَلَی اللّٰهِ ؕ وَ كَفٰی بِاللّٰهِ وَكِیْلًا۝۳

3. And O beloved! Rely on Allah. And Allah is Sufficient as Accomplisher of affairs.
3. اور اے محبوب تم اللہ پر بھروسہ رکھو اور اللہ بس ہے کام بنانے والا


--------------------------------------------------------------------------------
4. مَا جَعَلَ اللّٰهُ لِرَجُلٍ مِّنْ قَلْبَیْنِ فِیْ جَوْفِهٖ ۚ وَ مَا جَعَلَ اَزْوَاجَكُمُ الّٰٓـِٔیْ تُظٰهِرُوْنَ مِنْهُنَّ اُمَّهٰتِكُمْ ۚ وَ مَا جَعَلَ اَدْعِیَآءَكُمْ اَبْنَآءَكُمْ ؕ ذٰلِكُمْ قَوْلُكُمْ بِاَفْوَاهِكُمْ ؕ وَ اللّٰهُ یَقُوْلُ الْحَقَّ وَ هُوَ یَهْدِی السَّبِیْلَ۝۴

4. Allah has not put two hearts inside a man, and nor has made your those wives whom you pronounce as equal to your mother, your real mothers and nor has made your adopted sons your real sons. This is only your saying of your own mouth. And Allah says the truth and only He shows the way.
4. اللہ نے کسی آدمی کے اندر دو (۲) دل نہ رکھے (ف۴) اور تمہاری ان عورتوں کو جنہیں تم ماں کے برابر کہہ دو تمہاری ماں نہ بنایا (ف۵) اور نہ تمہارے لے پالکوں کو تمہارا بیٹا بنایا (ف۶) یہ تمہارے اپنے منھ کا کہنا ہے (ف۷) اور اللہ حق فرماتا ہے اور وہی راہ دکھاتا ہے (ف۸)

(ف۴) - کہ ایک میں اللہ کا خوف ہو دوسرے میں کسی اور کا ، جب ایک ہی دل ہے تو اللہ ہی سے ڈرے ۔ شانِ نُزول : ابو معمر حمید فہری کی یاد داشت اچھی تھی جو سنتا تھا یاد کر لیتا تھا ، قریش نے کہا کہ اس کے دو دل ہیں جبھی تو اس کا حافظہ اتنا قوی ہے وہ خود ہی کہتا تھاکہ اس کے دو دل ہیں اور ہر ایک میں حضرت سیدِ (عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ) سے زیادہ دانش ہے ۔ جب بدر میں مشرک بھاگے تو ابو معمر اس شان سے بھاگا کہ ایک جوتی ہاتھ میں ایک پاؤں میں ، ابوسفیان سے ملاقات ہوئی تو ابوسفیان نے پوچھا کیا حال ہے ؟ کہا لوگ بھاگ گئے تو ابوسفیان نے پوچھا ایک جوتی ہاتھ میں ایک پاؤں میں کیوں ہے ؟ کہا اس کی مجھے خبر ہی نہیں میں تو یہی سمجھ رہا ہوں کہ دونوں جوتیاں پاؤں میں ہیں ۔ اس وقت قریش کو معلوم ہوا کہ دو ۲ دل ہوتے تو جوتی جو ہاتھ میں لئے ہوئے تھا بھول نہ جاتا اور ایک قول یہ بھی ہے کہ منافقین سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے لئے دو ۲ دل بتاتے تھے اور کہتے تھے کہ ان کا ایک دل ہمارے ساتھ ہے اور ایک اپنے اصحاب کے ساتھ نیز زمانۂ جاہلیت میں جب کوئی اپنی عورت سے ظِہار کرتا تھا تو وہ لوگ اس ظِہار کو طلاق کہتے اور اس عورت کو اس کی ماں قرار دیتے تھے اور جب کوئی شخص کسی کو بیٹا کہہ دیتا تھا تو اس کو حقیقی بیٹا قرار دے کر شریکِ میراث ٹھہراتے اور اس کی زوجہ کو بیٹا کہنے والے کے لئے صُلبی بیٹے کی بی بی کی طرح حرام جانتے ۔ ان سب کی رد میں یہ آیت نازل ہوئی ۔

(ف۵) - یعنی ظِہار سے عورت ماں کے مثل حرام نہیں ہو جاتی ۔ ظِہار : منکوحہ کو ایسی عورت سے تشبیہ دینا جو ہمیشہ کے لئے حرام ہو اور یہ تشبیہ ایسے عضو میں ہو جس کو دیکھنا اور چھونا جائز نہیں ہے مثلاً کسی نے اپنی بی بی سے یہ کہا کہ تو مجھ پر میری ماں کی پیٹھ یا پیٹ کے مثل ہے تو وہ مظاہر ہو گیا ۔ مسئلہ : ظِہار سے نکاح باطل نہیں ہوتا لیکن کَفّارہ ادا کرنا لازم ہو جاتا ہے اور کَفّارہ ادا کرنے سے پہلے عورت سے علٰیحدہ رہنا اور اس سے تمتع نہ کرنا لازم ہے ۔ مسئلہ: ظِہار کا کَفّارہ ایک غلام کا آزاد کرنا اور یہ میسّر نہ ہو تو متواتر دو مہینے کے روزے اور یہ بھی نہ ہو سکے تو ساٹھ مسکینوں کا کھلانا ہے ۔ مسئلہ : کَفّارہ ادا کرنے کے بعد عورت سے قربت اور تمتُّع حلال ہو جاتا ہے ۔ (ہدایہ)

(ف۶) - خواہ انہیں لوگ تمہارا بیٹا کہتے ہوں ۔

(ف۷) - یعنی بی بی کو ماں کے مثل کہنا اور لے پالک کو بیٹا کہنا بے حقیقت بات ہے ، نہ بی بی ماں ہو سکتی ہے نہ دوسرے کا فر زند اپنا بیٹا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے جب حضرت زینب بنتِ حجش سے نکاح کیا تو یہود و منافقین نے زبانِ طعن کھولی اور کہا کہ (حضرت) محمّدِ مصطفٰے صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے اپنے بیٹے زید کی بی بی سے شادی کر لی کیونکہ پہلے حضرت زینب زید کے نکاح میں تھیں اور حضرت زید اُمُّ المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے زر خرید تھے انہوں نے حضرت سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمت میں انہیں ہبہ کر دیا ، حضور نے انہیں آزاد کر دیا تب بھی وہ اپنے باپ کے پاس نہ گئے حضور ہی کی خدمت میں رہے ، حضور ان پر شفقت و کرم فرماتے تھے اس لئے لوگ انہیں حضور کا فرزند کہنے لگے ، اس سے وہ حقیقتہً حضور کے بیٹے نہ ہو گئے اور یہود و منافقین کا طعنہ مَحض غلط اور بیجا ہو ا ۔ اللہ تعالٰی نے یہاں ان طاعنین کی تکذیب فرمائی اور انہیں جھوٹا قرار دیا ۔

(ف۸) - حق کی لہٰذا لے پالکوں کو ان کے پالنے والوں کا بیٹا نہ ٹھہراؤ بلکہ ۔

--------------------------------------------------------------------------------
5. اُدْعُوْهُمْ لِاٰبَآىِٕهِمْ هُوَ اَقْسَطُ عِنْدَ اللّٰهِ ۚ فَاِنْ لَّمْ تَعْلَمُوْۤا اٰبَآءَهُمْ فَاِخْوَانُكُمْ فِی الدِّیْنِ وَ مَوَالِیْكُمْ ؕ وَ لَیْسَ عَلَیْكُمْ جُنَاحٌ فِیْمَاۤ اَخْطَاْتُمْ بِهٖ ۙ وَ لٰكِنْ مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوْبُكُمْ ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا۝۵

5. Call them after their fathers, this is more justified in the sight of Allah, but if you do not know their fathers, then they are your brothers in faith and as human being your cousin. And there is no blame on you regarding what has been committed by you unintentionally, yes that is a sin, which you may commit with the intention of your heart. And Allah is Forgiving, Merciful.
5. انہیں ان کے باپ ہی کا کہہ کر پکارو (ف۹) یہ اللہ کے نزدیک زیادہ ٹھیک ہے پھر اگر تمہیں ان کے باپ معلوم نہ ہوں (ف۱۰) تو دین میں تمہارے بھائی ہیں اور بشریت میں تمہارے چچازاد (ف۱۱) اور تم پر اس میں کچھ گناہ نہیں جو نادانستہ تم سے صادر ہوا (ف۱۲) ہاں وہ گناہ ہے جو دل کے قصد سے کرو (ف۱۳) اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے

(ف۹) - جن سے وہ پیدا ہوئے ۔

(ف۱۰) - اور اس وجہ سے تم انہیں ان کے باپوں کی طرف نسبت نہ کر سکو ۔

(ف۱۱) - تو تم انہیں بھائی کہو اور جس کے لے پالک ہیں اس کا بیٹا نہ کہو ۔

(ف۱۲) - ممانعت سے پہلے یا یہ معنٰی ہیں کہ اگر تم نے لے پالکوں کو خطأً بے ارادہ ان کے پرورش کرنے والوں کا بیٹا کہہ دیا یا کسی غیر کی اولاد کو مَحض زبان کی سبقت سے بیٹا کہا تو ان صورتوں میں گناہ نہیں ۔

(ف۱۳) - ممانعت کے بعد ۔

--------------------------------------------------------------------------------
6. اَلنَّبِیُّ اَوْلٰی بِالْمُؤْمِنِیْنَ مِنْ اَنْفُسِهِمْ وَ اَزْوَاجُهٗۤ اُمَّهٰتُهُمْ ؕ وَ اُولُوا الْاَرْحَامِ بَعْضُهُمْ اَوْلٰی بِبَعْضٍ فِیْ كِتٰبِ اللّٰهِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُهٰجِرِیْنَ اِلَّاۤ اَنْ تَفْعَلُوْۤا اِلٰۤی اَوْلِیٰٓىِٕكُمْ مَّعْرُوْفًا ؕ كَانَ ذٰلِكَ فِی الْكِتٰبِ مَسْطُوْرًا۝۶

6. This prophet is the owner of the Muslims even more than their own selves and his wives are their mothers. And blood relations are nearer to one another in the Book of Allah than other Muslims and emigrants but that you do any favour to your friends. This is inscribed in the Book.
6. یہ نبی مسلمانوں کا ان کی جان سے زیادہ مالک ہے (ف۱۴) اور اس کی بیبیاں ان کی مائیں ہیں (ف۱۵) اور رشتہ والے اللہ کی کتاب میں ایک دوسرے سے زیادہ قریب ہیں (ف۱۶) بہ نسبت اور مسلمانوں اور مہاجروں کے (ف۱۷) مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں پر کوئی احسان کرو (ف۱۸) یہ کتاب میں لکھا ہے (ف۱۹)

(ف۱۴) - دنیا و دین کے تمام امور میں اور نبی کا حکم ان پر نافذ اور نبی کی طاعت واجب اور نبی کے حکم کے مقابل نفس کی خواہش واجب الترک یا یہ معنٰی ہیں کہ نبی مومنین پر ان کی جانوں سے زیادہ رافت و رحمت اور لطف و کرم فرماتے ہیں اور نافع تر ہیں ۔ بخاری و مسلم کی حدیث ہے سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ہر مومن کے لئے دنیا و آخرت میں سب سے زیادہ اولٰی ہوں اگر چاہو تو یہ آیت پڑھو '' اَلنَّبِیُّ اَوْلٰی بِالْمُؤْمِنِیْنَ ''حضرت ابنِ مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ کی قراءت میں ''مِنْ اَنْفُسِھِمْ '' کے بعد '' وَ ھُوَ اَبُ لَّھُمْ ''بھی ہے ۔ مجاہد نے کہا کہ تمام انبیاء اپنی اُمّت کے باپ ہوتے ہیں او ر اسی رشتہ سے مسلمان آپس میں بھائی کہلاتے ہیں کہ وہ اپنے نبی کی دینی اولاد ہیں ۔

(ف۱۵) - تعظیم و حرمت میں اور نکاح کے ہمیشہ کے لئے حرام ہونے میں اور اس کے علاوہ دوسرے احکام میں مثل وراثت اور پردہ وغیرہ کے ان کا وہی حکم ہے جو اجنبی عورتوں کا اور ان کی بیٹیوں کو مومنین کی بہنیں اور ان کے بھائیوں اور بہنوں کو مومنین کے ماموں خالہ نہ کہا جائے گا ۔

(ف۱۶) - توارث میں ۔

(ف۱۷) - مسئلہ : اس سے معلوم ہوا کہ اُو لِی الاَرحام ایک دوسرے کے وارث ہوتے ہیں ، کوئی اجنبی دینی برادری کے ذریعہ سے وارث نہیں ہوتا ۔

(ف۱۸) - اس طرح کہ جس کے لئے چاہو کچھ وصیّت کرو تو وصیّت ثُلُث مال کے قدر میں توارث پر مقدم کی جائے گی ۔ خلاصہ یہ ہے کہ اوّل مال ذوِی الفروض کو دیا جائے گا پھر عصبات کو پھر نسبی ذوِی الفروض پر رد کیا جائے گا پھر ذوِی الارحام کو دیا جاوے گا پھر مولٰی الموالاۃ کو ۔ (تفسیرِ احمدی)

(ف۱۹) - یعنی لوحِ محفوظ میں ۔

--------------------------------------------------------------------------------
7. وَ اِذْ اَخَذْنَا مِنَ النَّبِیّٖنَ مِیْثَاقَهُمْ وَ مِنْكَ وَ مِنْ نُّوْحٍ وَّ اِبْرٰهِیْمَ وَ مُوْسٰی وَ عِیْسَی ابْنِ مَرْیَمَ ۪ وَ اَخَذْنَا مِنْهُمْ مِّیْثَاقًا غَلِیْظًاۙ۝۷

7. And O beloved! Remember when We took covenant from the prophets and from you, and from Nuh and Ibrahim and Musa and Isa son of Maryam and We took from them a firm covenant.
7. اور اے محبوب یاد کرو جب ہم نے نبیوں سے عہد لیا (ف۲۰) اور تم سے (ف۲۱) اور نوح اور ابراہیم اور موسٰی اور عیسٰی بن مریم سے اور ہم نے ان سے گاڑھا عہد لیا

(ف۲۰) - رسالت کی تبلیغ اور دینِ حق کی دعو ت دینے کا ۔

(ف۲۱) - خصوصیت کے ساتھ ۔ مسئلہ : سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا ذکر دوسرے انبیاء پر مقدم کرنا ان سب پر آپ کی افضلیت کے اظہار کے لئے ہے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
8. لِّیَسْـَٔلَ الصّٰدِقِیْنَ عَنْ صِدْقِهِمْ ۚ وَ اَعَدَّ لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابًا اَلِیْمًا۠۝۸

8. That He may question the truthful regarding their truth, and He has already prepared painful torment for the infidels.
8. تاکہ سچوں سے (ف۲۲) ان کے سچ کا سوال کرے (ف۲۳) اور اس نے کافروں کے لئے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے

(ف۲۲) - یعنی انبیاء سے یا ان کے تصدیق کرنے والوں سے ۔

(ف۲۳) - یعنی جو انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا اور انہیں تبلیغ کی وہ دریافت فرمائے یا مومنین سے ان کی تصدیق کا سوال کر یا یہ معنٰی ہیں کہ انبیاء کو جو ان کی اُمّتوں نے جواب دیئے وہ دریافت فرمائے اور اس سوال سے مقصود کُفّار کی تذلیل و تبکیت ہے ۔

--------------------------------------------------------------------------------

Category: My files | Added by: loveless
Views: 89860 | Downloads: 0 | Rating: 10.0/1
Log In

Search

Site friends