بدھ
2024-04-24
4:06 PM
Welcome مہمان
RSS
 
Read! the name of lord پڑھ اپنے رب کے نام سے
Home Sign Up Log In
نماز نبوی صلی اللہ علیہ و سلم - آپ اس وقت فورم پر تشریف فرما ہیں »
[ Updated threads · New messages · Members · Forum rules · Search · RSS ]
  • Page 1 of 1
  • 1
آپ اس وقت فورم پر تشریف فرما ہیں » کیٹگری فورم » اسلام » نماز نبوی صلی اللہ علیہ و سلم (نماز نبوی صلی اللہ علیہ و سلم)
نماز نبوی صلی اللہ علیہ و سلم
lovelessDate: بدھ, 2011-09-14, 1:04 AM | Message # 1
Colonel
Group: ایڈ منسٹریٹر
Messages: 184
Status: آف لائن


بسم اللہ الرحمن الرحیم

نماز نبوی صلی اللہ علیہ و سلم

زیر نظر سطور میں مختصراً میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی نماز کا ذکر کیا ہے۔ اور نماز کو ابتداء میں اس لئے لایا گیا ہے تاکہ ہر مسلمان مرد و عورت اس معاملے میں پیارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی پیروی کرے اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے اس قول کی عملی تفسیر بن جائے۔ فرمان ہے: صلوا کما رأیتمونی اصلی۔ (صحیح بخاری) یعنی تم نماز اس طرح پڑھو جیسے نماز پڑھتے ہوئے تم نے مجھے دیکھا ہے۔ مکمل نماز درج ذیل ہیں:

1 مکمل وضو کرنا۔ جس طرح وضو کرنے کا حکم اللہ تعالیٰ نے دیا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’اے ایمان والو! جب تم نماز کے لئے کھڑے ہو تو اپنے چہروں کو اور ہاتھوں کو کہنیوں تک ہاتھوں کو اور ٹخنوں تک پاؤں کو دھو لو۔ اور سر کا مسح کرو۔ (سورۃ المائدہ)۔ اور پیارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’نماز بغیر پاکیزگی کے قبول نہیں ہوتی اور خیانت والا صدقہ بھی قبول نہیں ہوتا‘‘ (صحیح مسلم)۔ اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے نماز سکھاتے ہوئے فرمایا: ’’جب تم نماز کے لئے کھڑے ہو جاؤ تو اچھی طرح مکمل وضو کرو‘‘۔

2 نمازی، قبلے کی طرف متوجہ ہو جائے۔ قبلہ کعبہ کو کہتے ہیں۔ نمازی دنیا کے کسی بھی کونے میں ہو اس کو چاہیئے کہ وہ اپنے بدن اور تمام تر دِلی ارادوں کیساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہو جائے۔ نیت دل کے ارادے کو کہتے ہیں۔ زبان سے نیت ادا نہیں ہوتی، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کبھی زبانی نیت نہیں کی۔ اور اپنے سامنے کسی چیز کو بطورِ آڑ (سترہ) رکھ لے۔ قبلے کی طرف منہ کرنا، نماز میں شرط ہے۔

3 تکبیر تحریمہ پڑھے ’’اللہ اکبر‘‘۔ اس وقت نگاہوں کو سجدہ کی جگہ پر رکھے۔

4 تکبیر کے وقت دونوں ہاتھوں کو کندھوں تک یا کانوں کی لو تک اُٹھائے۔

5 حالت قیام میں دونوں ہاتھوں کو سینے پر رکھیں۔ دائیں ہاتھ، جوڑا اور کلائی کو بائیں ہاتھ، جوڑ اور کلائی پر رکھیں۔ (اس کا ثبوت سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ اور قبیصہ بن ھلب الطائیرحمہ اللہ کی احادیث میں ہے۔ (مسند احمد، ابن خزیمہ)۔

6 ابتداء میں دعائے استفتاح پڑھے:

اَللّٰھُمَّ بَاعِدْ بَیْنِیْ وَبَیْنَ خَطَایَایَ کَمَا بَاعَدْتَّ بَیْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ اَللّٰھُمَّ نَقِّنِیْ مِنْ خَطَایَایَ کَمَا یُنَقَّی الثَّوْبُ الْاَبْیَضُ مِنَ الدَّنَسِ اَللّٰھُمَّ اغْسِلْ خَطَایَایَ بِالْمَائِ وَ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ
اے اللہ! میرے اور میرے گناہوں کے درمیان دوری ڈال دے۔ جس طرح مشرق و مغرب میں دوری ہے۔ اے اللہ مجھے گناہوں سے اس طرح پاک صاف کر دے جس طرح سفید کپڑا میل کچیل سے پاک ہوتا ہے۔ اے اللہ میرے گناہوں کو پانی، برف اور اولے سے دھو ڈال۔ (صحیح بخاری و مسلم)۔

اس دعا کے بجائے یہ دعا بھی پڑھی جا سکتی ہے:

سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ وَتَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَلٰی جُدُّکَ وَلَآاِلٰہَ غَیْرُکَ

افضل بات یہ ہے کہ کبھی یہ دُعا پڑھی جائے اور کبھی پہلے والی۔ ان دعاوؤں کے بعد ’’اَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ اور بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ پڑھے۔ اس کے بعد سورہ فاتحہ پڑھیں چاہے امام ہوں یا مقتدی یا اکیلے نماز پڑھیں۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا اِرشاد ہے سورہ فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔ لَاصَلٰوۃَ لِمَنْ لَّمْ یَقْرَأبِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ (صحیح بخاری و مسلم)۔

سورہ فاتحہ کے بعد ’’آمین‘‘ کہے۔ جہری قرأت والی نمازوں میں اونچی آواز سے اور سِری نمازوں میں آہستہ آمین کہے۔ پھر اس کے بعد قرآن مجید میں سے کچھ نہ کچھ تلاوت کرے۔ بہتر ہے کہ ظہر، عصر اور عشاء میں درمیانی سورتیں اور فجر میں طویل سورتیں اور مغرب میں چھوٹی سورتیں تلاوت کر لے۔ یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم عصر کو ظہر سے ہلکا کر کے پڑھا کرتے تھے۔

7 رفع الیدین کرتے(ہاتھوں کو پہلی تکبیر کی طرح اٹھاتے ہوئے) ہوئے رکوع میں جائے۔ رکوع میں سر، کمر کے برابر سطح پر ہونا چاہیئے۔ ہاتھوں کو گھٹنوں پر جما کر رکھیں اور انگلیاں کھلی ہوئی ہوں۔ رکوع اطمینان سے ہو اور رکوع میں یہ دعا پڑھیں: سُبْحَان رَبِّیَ الْعَظِیْمِ اور سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ رَبَّنَا وَ بِحَمْدِکَ اللّٰھُمَّ اغْفِرْلِی۔ دعا کو تین یا زائد بار پڑھنا افضل ہے۔

رفع الیدین کرتے ہوئے سر کو رکوع سے اٹھائیں۔ اور سَمِعَ اﷲُ لِمَنْ حَمِدَہٗ پڑھیں۔ امام ہو یا اکیلا نمازی، یہ دعا ضرور پڑھیں۔ رکوع سے دوبارہ کھڑے ہو کر یہ پڑھیں:

رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ حَمْدًا کَثِیْرًا طَیِّبًامُبَارَکًافِیْہِ اَللّٰھُمَّ رَبَّنَالَکَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمٰوٰتِ وَمِلْئَ الْاَرْضِ وَمَا بَیْنَھُمَا وَمِلْئَ مَاشِئْتَ مِنْ شَیْئٍ بَعْدُ

مقتدی(رکوع سے کھڑے ہوتے وقت) کے لئے لازمی ہے کہ وہ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ پڑھے

8 تکبیر پڑھتے ہوئے سجدہ کرے۔ اگر آسانی ہو تو ہاتھوں سے پہلے گھٹنوں کو زمین پر رکھے۔ اور اگر یہ کام مشکل ہو تو پہلے ہاتھوں کو زمین پر رکھے اور بعد میں گھٹنوں کو۔ ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیاں قبلہ رُخ رکھے اور سجدہ کرتے وقت جسم کی تمام سات ہڈیوں (والے اعضائ) کو زمین پر رکھے۔ (سات اعضاء سے مراد: پیشانی،ناک، دو ہاتھ، دو گھٹنے اور دو پاؤں ہیں)۔

9 سجدے میں سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاعْلٰی تین بار پڑھے۔ اور حالت سجدہ میں(بندہ اللہ سے قریب تر ہوتا ہے اس لئے) زیادہ سے زیادہ دعائیں مانگیں۔ کیونکہ فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ و سلم ہے: ’’رکوع میں تم اپنے رب کی تعظیم بیان کرو، اور سجدہ میں زیادہ دعائیں مانگو۔ کیونکہ سجدے میں دعائیں قبول ہوتی ہیں‘‘ (مسلم)۔ اور فرمان ہے: ’’جب بندہ سجدہ میں ہوتا ہے تو وہ اپنے رب کے بہت نزدیک ہوتا ہے۔ لہٰذا تم سجدوں میں بکثرت دعائیں مانگو‘‘۔ (مسلم)۔

(نماز میں عربی زبان کے علاوہ کسی دوسری زبان میں کوئی بھی کلمہ ادا کرنا درست نہیں۔)

اپنے رب سے، اپنے لئے اور تمام مسلمانوں کی بھلائی کے لئے دعائیں مانگو۔ نماز فرض ہو یا نفلی دعاؤں کو بکثرت جاری رکھو۔

سجدے میں اپنے بازؤں کو پہلو سے دُور رکھے اور پیٹ کو ران، ران کو پنڈلی سے دور رکھے۔ اور کہنیوں کو زمین سے اٹھائے۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا اِرشاد ہے: ’’سجدوں میں اعتدال کرو، اور اپنی کہنیوں کو زمین پر نہ بچھاؤ، جس طرح کتا بچھاتا ہے۔ (صحیح بخاری)۔

10 اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہتے ہوئے سجدے سے سر اٹھائے۔ دائیں پاؤں کو زمین پر بچھا کر اس پر بیٹھ جائے۔ بائیں پاؤں کو کھڑا رکھے اور اپنے ہاتھوں کو رانوں اور گھٹنوں پر رکھے۔ اور یہ دعا مانگے:

رَبِّ اغْفِرْلِیْ رَبِّ اغْفِرْلِیْ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ وَارْحَمْنِیْ وَاھْدِنِیْ وَاجْبُرْنِیْ وَعَافِنِیْ وَارْزُقْنِیْ وَارْفَعْنِیْ
اے اللہ مجھے بخش دے۔ مجھ پر رحم فرما، سیدھا راستہ دکھا، رزق، عافیت عطا فرما۔ اور مجھے ہمت، رفعت عطا فرما۔

جسم کی ہر ہڈی اپنے اپنے مقام پر آجانے تک مطمئن ہوکے بیٹھے۔

11 تکبیر کہتے ہوئے دوسرا سجدہ بھی پہلے کی طرح ادا کرے۔

12 دوسری رکعت کیلئے کھڑا ہونے سے قبل چند لمحوں کے لئے بیٹھے۔ اس کو ’’جلسہ استراحت‘‘ کہتے ہیں۔ یہ بیٹھنا مستحب ہے۔ پھر دوسری رکعت کے لئے کھڑا ہوا جائے۔ زمین پر ہاتھوں کی ٹیک سے کھڑا ہونا مسنون ہے ۔ پھر اسی طرح دوسری رکعت پڑھے ۔ مقتدی، امام سے سبقت نہ لے جائے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی اُمت کو اس فعل سے ڈرایا ہے۔ سنت یہ ہے کہ مقتدی امام کے نقش قدم پر پیچھے پیچھے چلے۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے: ’’امام کو بنایا ہی اسی لئے گیا ہے تاکہ تم اس کی اقتداء کرو۔ امام سے اختلاف نہ کرو۔ جب وہ تکبیر کہے اس کے بعد تم تکبیر کہو۔ جب وہ رکوع کرے پھر تم رکوع کرو۔ جب امام ’’سَمِعَ اﷲُ لِمَنْ حَمِدَہٗ‘‘ کہے، تم ’’رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ‘‘ کہو۔ سجدہ بھی اسی طرح امام کے بعد کرو‘‘۔ (بخاری)۔

13 تشہد کا طریقہ یہ ہے کہ دوسرے سجدے کے بعد اس طرح بیٹھا جائے کہ دائیں پاؤں کو زمین پر نصب کریں۔ بائیں پاؤں کو بچھائیں۔ دائیں ہاتھ کو سیدھی ران پر رکھیں اور بائیں ہاتھ کو بائیں ران پر رکھیں۔ شہادت کی انگلی کو کھول کر باقی تمام انگلیوں کو بند کریں۔ اور اس شہادت کی انگلی کو دعا مانگتے وقت ہلکا سا اشارہ دیں۔ اسی طرح انگوٹھے اور درمیانی اگلی کا حلقہ بنا کر، شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنا بھی درست ہے۔ بلکہ بہتر ہے۔ پھر تشہد میں یہ دعا پڑھیں:

اَلتَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکَاتُہُ السَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِاﷲِ الصّٰلِحِیْنَ اَشْھَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ
تمام قولی، بدنی اور مالی عبادات اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں۔ اے نبی آپ پر اللہ تعالیٰ کی سلامتی، رحمت اور برکت ہو۔ سلامتی ہو ہم پر اور اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں پر۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلـٰٓی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰٓی اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰٓی اٰلِ اِبْرٰھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ اَللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰٓی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰٓی اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰٓی اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ
اے اللہ! رحمتیں بھیج محمد صلی اللہ علیہ و سلم پر اور آلِ محمدصلی اللہ علیہ و سلم پر۔ جس طرح ابراہیم علیہ السلام اور آلِ ابراہیمعلیہ السلام پر تو نے رحمتیں بھیجیں۔ بیشک تو تعریف کیا ہوا بزرگی والا ہے۔ اے اللہ برکتیں نازل فرما محمد صلی اللہ علیہ و سلم اور آل محمدصلی اللہ علیہ و سلم پر جس طرح تو نے برکتیں نازل کیں ابراہیم علیہ السلام پر اور آلِ ابراہیم علیہ السلام پر۔ بے شک تو تعریف کیا ہوا، بزرگی والا ہے۔

اس کے بعد یہ دعا مانگے:

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْٓ اَعُوْذُبِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ عَذَابِ جَھَنَّمَ وَمِنْ فِتْنَۃِ الْمَحْیَا وَ الْمَمَاتِ وَمِنْ شَرِّفِتْنَۃِ الْمَسِیْحَ الدَّجَّالِ
اے اللہ! میں جہنم کے عذاب ، عذابِ قبر، زندگی و موت کے فتنے اور مسیح دجال کے فتنے سے آپ کی پناہ مانگتا ہوں۔

پھر دنیا و آخرت کی بھلائی کے لئے جو چاہے مانگے۔ بلکہ والدین اور تمام مسلمانوں کے لئے بھی دعائیں مانگے۔ نماز فرض ہو یا نفلی، کوئی حرج نہیں ہے۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ حکم عام ہے کہ ’’پھر تم کو اپنے پسند کی دعا مانگنے کا اختیار ہے (ترمذی)۔ یہ حکم عام ہے اور دنیا و آخرت دونوں کے لئے ہے۔ پھر آخر میں دائیں بائیں سلام پھیر لے۔

اورسلام پھیرتے وقت یہ کہئے: ’’ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَۃُ اﷲِ‘‘

14 اگر نماز میں دو تشہد ہوں جیسے کہ مغرب، عشاء اور ظہر و عصر میں ہوتے ہیں تو پہلے تشہد میں التحیات اور درود شریف کے بعد تیسری رکعت کے لئے کھڑے کر رفع الیدین کرے۔ اور آخری تشہد میں مکمل دعائیں بھی ساتھ میں شامل کی جائیں۔ ظہر و عطر کی تیسری، چوتھی رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد مزید کوئی سورت تلاوت کی جائے تو کوئی حرج نہیں ہے۔ اور پہلے تشہد میں درود شریف نہ پڑھیں تو کوئی حرج کی بات نہیں۔ کیونکہ یہ اُمور مستحب ہیں۔ واجب نہیں ہیں۔

سلام کے بعد ایک مرتبہ بلند آواز سے اَللّٰہُ اَکْبَرُ پھر تین بار اَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ پڑھیں۔ اور یہ دعائیں مانگیں:

اللّٰھُمَّ اَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْکَ السَّلَامُ تَبَارَکْتَ یَاذَاالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ
اے اللہ تو سلام ہے، سلامتی تجھ سے ہے۔ اے جلال و اکرام والے تو بڑا بابرکت ہے۔

لَآ اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ اَللّٰھُمَّ لَا مَانِعَ لِمَااَعْطَیْتَ وَلَا مُعْطِیَ لِمَا مَنَعْتَ وَ لَا یَنْفَعُ ذَاالْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ
تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔ اس کے لئے بادشاہی ہے اور تعریف بھی۔ اور وہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ نیکی کی طاقت اور گناہوں سے بچنے کی ہمت صرف اللہ ہی دیتا ہے۔ اے اللہ! جس کو تو عطا کرے، اس کو منع کرنے والا کوئی نہیں اور جس کو منع کر دے اس کو دینے والا کوئی نہیں۔ اور تجھ سے بڑھ کر کوئی بزرگی والا اور نفع بخش بھی کوئی نہیں۔

لَآاِلٰہَ اِلَّااﷲُ وَلَا نَعْبُدُ اِلَّآ اِیَّاہُ لَہُ النِّعْمَۃُ وَلَہُ الْفَضْلُ وَلَہُ الثَّنَائُ الْحَسَنُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ وَلَوْ کَرِہَ الْکَافِرُوْنَ
اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں۔ ہم صرف اسی کی عبادت کرتے ہیں، اسی کے لئے نعمت، فضل اور اچھی تعریف ہے۔ اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں۔ ہم خالص اسی کی عبادت کرتے ہیں اگرچہ کافروں کو پسند نہ آئے۔ (مسلم)۔

نماز کے بعد کے اذکار میں 33 بار سُبْحَانَ اﷲِ ۔ 33 بار اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ، 33 بار اَﷲُ اَکْبَرُ۔ آخر میں یہ پڑھے

لَآ اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ


ہماری جنگ تو خود سے تھی،ڈھال کیا رکھتے
فقیر لوگ تھے ،مال و منال کیا رکھتے
 
آپ اس وقت فورم پر تشریف فرما ہیں » کیٹگری فورم » اسلام » نماز نبوی صلی اللہ علیہ و سلم (نماز نبوی صلی اللہ علیہ و سلم)
  • Page 1 of 1
  • 1
Search: