جمعرات
2024-04-25
12:32 PM
Welcome مہمان
RSS
 
Read! the name of lord پڑھ اپنے رب کے نام سے
Home Sign Up Log In
جہاد کی حکمت - آپ اس وقت فورم پر تشریف فرما ہیں »
[ Updated threads · New messages · Members · Forum rules · Search · RSS ]
  • Page 1 of 1
  • 1
آپ اس وقت فورم پر تشریف فرما ہیں » کیٹگری فورم » اسلام » جہاد کی حکمت (جہاد کی حکمت)
جہاد کی حکمت
lovelessDate: بدھ, 2011-09-14, 3:48 AM | Message # 1
Colonel
Group: ایڈ منسٹریٹر
Messages: 184
Status: آف لائن
جہاد كا لغوى معنى:
انسان كا اپنى طاقت صرف كرنا، اور جدوجھد كرنا.
اصطلاحى معنى:
مسلمان شخص كا اعلاء كلمۃ اللہ كے ليے جدوجھد كرنا اور اس كے دين كو زمين ميں نافذ كرنے كى كوشش كرنا جہاد كہلاتا ہے۔
اسلام ميں جہاد كا مقصد يہ نہيں كہ غير مسلموں كو قتل كيا جائے، بلكہ اس كا مقصد اللہ تعالى كے دين كى سربلندى اور روئے زمين ميں دين اسلام كى تنفيذ، اور شريعت اسلاميہ كو حكمرانى دينا، اور لوگوں كو بندوں كى عبادت سے نكال كر بندوں كے رب كى عبادت كى طرف لے جانا، اور اديان كى ظلم و ستم اور جور سے نكال كر اسلامى عدل و انصاف كى طرف لے جانا۔
اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
ﮋوَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلَّهِﮊ [الانفال 39]
اور تم ان سے اس وقت تك لڑائى كرتے رہو جب تك كوئى فتنہ باقى نہ رہے، اور سارے كا سارا دين اللہ تعالى كا ہى ہو جائے۔
شيخ عبد الرحمن السعدى اس آيت كى تفسير ميں كہتے ہيں:
’’اللہ سبحانہ وتعالى نے اپنے راستہ ميں جنگ كرنے كا مقصد بيان فرمايا ہے كہ اس كا مقصد غيرمسلموں اور كافروں كا خون بہانا نہيں، اور نہ ہى ان كا مال حاصل كرنا، ليكن اس كا مقصد تو يہ ہے كہ دين اللہ تعالى كا ہو جائے، اور باقى سب اديان پر دين اسلام غالب ہو، اور شرك وغيرہ كو ختم كردے، اور اس آيت ميں استعمال كردہ لفظ فتنہ سے بھى يہى مراد ہے، لھذا جب مقصد حاصل ہو جائے تو پھر نہ تو كوئى لڑائى ہے اور نہ ہى قتل و غارت۔‘‘ [تفسير ابن سعدى : 98 ]
اور جن كفار كے خلاف ہم لڑتے اور جہاد كرتے ہيں وہ خود بھى اس جھاد سے مستفيد ہوتے ہيں، كيونكہ ہم تو ان كے ساتھ اس ليے لڑتے ہيں كہ وہ اللہ تعالى كے ہاں مقبول دين دين اسلام ميں داخل ہو جائيں، اور دنيا و آخرت ميں ان كى كاميابى كا سبب بھى يہى ہے۔
فرمان باری تعالى ہے:
ﮋكُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللَّهِﮊ
کہ تم سب سے بہترين امت ہو جو لوگوں كے ليے پيدا كى گئى ہے كہ تم نيك باتوں كا حكم كرتے اور برى باتوں سے روكتے ہو اور تم اللہ تعالى پر ايمان ركھتے ہو۔[آل عمران : 110]
امام بخارى رحمہ اللہ تعالى ﮋكُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِﮊ کے متعلق ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ سے روايت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا:
لوگوں كے ليے سب سے بہتر وہ لوگ ہونگے جو زنجيروں ميں جكڑ كر لائے جائيں گے حتى كہ وہ اسلام قبول كر ليں گے۔ [صحيح بخاری : 4557]
ابن جوزى رحمہ اللہ تعالى كا كہنا ہے:
اس كا معنى يہ ہے كہ: وہ قيد كر ليے جائيں گے اور انہيں بيڑياں پہنائيں جائيں گى، اور جب وہ اسلام كو معرفت حاصل كرليں گے اور اس كا انہيں علم ہو جائے گا تو وہ اپنى مرضى اور خوشى سے اسلام قبول كر ليں گے، اور جنت كے وارث بن كر جنتوں ميں داخل ہو جائيں گے۔


ہماری جنگ تو خود سے تھی،ڈھال کیا رکھتے
فقیر لوگ تھے ،مال و منال کیا رکھتے
 
آپ اس وقت فورم پر تشریف فرما ہیں » کیٹگری فورم » اسلام » جہاد کی حکمت (جہاد کی حکمت)
  • Page 1 of 1
  • 1
Search: