ہفتہ
2024-04-20
7:32 AM
Welcome مہمان
RSS
 
Read! the name of lord پڑھ اپنے رب کے نام سے
Home Sign Up Log In
تین طلاق اور خلیفہ راشد حضرت عمر - آپ اس وقت فورم پر تشریف فرما ہیں »
[ Updated threads · New messages · Members · Forum rules · Search · RSS ]
  • Page 1 of 1
  • 1
آپ اس وقت فورم پر تشریف فرما ہیں » کیٹگری فورم » اسلام » تین طلاق اور خلیفہ راشد حضرت عمر (ایک مجلس کی تین طلاق اور خلیفہ راشد حضرت عمر)
تین طلاق اور خلیفہ راشد حضرت عمر
lovelessDate: بدھ, 2011-09-14, 6:18 AM | Message # 1
Colonel
Group: ایڈ منسٹریٹر
Messages: 184
Status: آف لائن
ایک مجلس کی تین طلاق اور خلیفہ راشد حضرت عمر

محترم محفل کے محترم بھائیو یہ دھاگہ شاکر بھائی کے مشورہ سے شروع کر رہا ہوں مقصد اس کا میرے اور میرے جیسے بے شمار بھائیوں کے ذہنوں میں اٹھنے والے لا تعداد سوالوں کے جواب تلاش کرنا ہے۔
جیسا کہ سب ہی جانتے ہیں کہ یہ وہ قانون ہے کہ جس کو خلیفہ راشد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے شدت سے نافذ کروایا، اس بات کو ہر طبقہ ہی تسلیم کرتا ہے۔
مگر اختلاف آتا ہے کہ یہ ان کا ذاتی اجتہاد تھا اور انہوں نے عارضی طور پر نافذ کروایا، مگر اس کی دلیل اور اس کا ثبوت کسی ثقہ و مستند روایت سے ثابت نہیں، جب صحابہ رضوان اللہ اجمعین کے جم غفیر کے سامنے ایک فیصلہ کا نفاذ ہو رہا ہو تو اور ہو بھی عارضی تو بہت سے صحابہ رضوان اللہ اجمعین کی واضح اور مستند روایت ہونی چاہیے تھیں کہ یہ عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا عارضی فیصلہ تھا۔
یہ تو ہوئی ایک بات۔
مگر دوسری اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ آیا یہ مسئلہ خلیفہ راشد کے اختیار میں آتا ہے کہ وہ اس میں اپنا ذاتی اجتہاد کریں اور پھر اسے نافذ کریں۔
کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں طلاق کا جو طریقہ بیان کیا ہے وہ اس طرح ہے کہ ایک طہر میں ایک طلاق اور پھر اگلے طہر میں دوسری طلاق۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یعنی ایک طہر میں دو طلاقوں کا محل ہی نہیں اور جب محل ہی نہیں تو دو ہوں یا تین وہ ایک کی طرف لوٹ جائیں گی اور یہی سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔
١۔ یعنی حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے ذاتی اجہتاد سے قرآن کے بیان کردہ طریقہ کی نفی کی اور جو محل ایک طلاق کا تھا اس میں تین کو نافذ کر دیا۔
۲۔ یعنی واضح سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کی اور اپنے اجتہاد کو سنت پر ترجیح دی اور نافذ کریا۔
اب دیکھیں معاشرے پر اس کے اثرات۔
ایک عورت کو ایک طہر میں تین طلاق ملی اور قرآن و سنت سے ثابت ہے کہ وہ تین طلاق نہیں بلکہ ایک ہے اور وہ اپنے خاوند پر حلال ہے کہ وہ رجوع کر کے اس سے دوبارہ تعلقات بحال کر سکتا ہے۔
مگر فتوی عمر رضی اللہ عنہ نے مذکورہ خاوند سے رجوع کا حق چھین لیا اور وہ عورت اپنے خاوند پر قرآن و سنت کے مطابق حلال ہوتے ہوئے بھی حرام ہو گئی۔
اس طرح ایک طرف تو فتویٰ عمررضی اللہ عنہ نے اللہ کا دیا ہوا حق رجوع سلب کیا، اور اللہ کی حلال کی ہوئی عورت کو حرام قرار دے دیا۔
اور حرام بھی ایسے کہ حرام قطعی یعنی جب تک وہ کسی دوسرے مرد سے شادی نہیں کرتی اپنے پہلے خاوند پر حلال نہیں ہو سکتی۔
یہ ایک اور ظلم ہوا کہ ایک ایسی عورت جس کو کہ اللہ نے حلال کیا ہوا تھا اور ایک مرد کی پناہ میں تھی اور وہ دونوں پھر سے رجوع کر سکتے تھے، کو مجبور کر دیا گیا کہ وہ کسی غیر مرد کی زوجیت میں جائے اوراپنی عزت نفس کو مجروع کروا کے پھر پہلے خاوند سے شادی کرے ؟
آخر اس عورت کا جرم کیا تھا؟


ہماری جنگ تو خود سے تھی،ڈھال کیا رکھتے
فقیر لوگ تھے ،مال و منال کیا رکھتے
 
آپ اس وقت فورم پر تشریف فرما ہیں » کیٹگری فورم » اسلام » تین طلاق اور خلیفہ راشد حضرت عمر (ایک مجلس کی تین طلاق اور خلیفہ راشد حضرت عمر)
  • Page 1 of 1
  • 1
Search: