جمعرات
2024-11-21
7:51 AM
Welcome مہمان
RSS
 
Read! the name of lord پڑھ اپنے رب کے نام سے
Home Sign Up Log In
Quran Majeed With Urdu and English Translation »
Site menu

Section categories
My files [115]

Chat Box
 
200

Our poll
Rate my site

Total of answers: 32

Statistics

ٹوٹل آن لائن 1
مہمان 1
صارف 0


بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
2010-11-10, 7:33 AM


Bismi Allahi alrrahmani alrraheemi
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

Allah in the name of the most Affectionate the Merciful.
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱)

(ف۱) - سورۂ تحریم مدنیّہ ہے ، اس میں دو۲ رکوع ، بارہ۱۲ آیتیں ، دو سو سینتالیس۲۴۷ کلمے ، ایک ہزار ساٹھ ۱۰۶۰ حرف ہیں ۔

--------------------------------------------------------------------------------
1. Ya ayyuha alnnabiyyu lima tuharrimu ma ahalla Allahu laka tabtaghee mardata azwajika waAllahu ghafoorun raheemun
1. یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَاۤ اَحَلَّ اللّٰهُ لَكَ ۚ تَبْتَغِیْ مَرْضَاتَ اَزْوَاجِكَ ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۝۱

1. O the communicator of the Unseen (Prophet) why do you forbid for yourself what Allah has made lawful to you, seeking the pleasure of your wives? And Allah is Forgiving, Merciful.
1. اے غیب بتانے والے (نبی) تم اپنے اوپر کیوں حرام کئے لیتے ہو وہ چیز جو اللہ نے تمہارے لئے حلال کی (ف۲) اپنی بیبیوں کی مرضی چاہتے ہو اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے

(ف۲) - شانِ نزول: سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم حضرت اُمّ المومنین حفصہ رضی اللہ عنھا کے محل میں رونق ا فروز ہوئے ، وہ حضور کی اجازت سے اپنے والد حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کی عیادت کےلئے تشریف لے گئیں ، حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے حضرت ماریہ قبطیہ کو سرفرازِ خدمت کیا ، یہ حضرت حفصہ پر گراں گذرا ، حضور نے ان کی دلجوئی کےلئے فرمایا کہ میں نے ماریہ کو اپنے اوپر حرام کیا اور میں تمہیں خوش خبری دیتا ہوں کہ میرے بعد امورِ امّت کے مالک ابوبکر و عمر (رضی اللہ تعالٰی عنھما) ہونگے ، وہ اس سے خوش ہوگئیں اور نہایت خوشی میں انہوں نے یہ تمام گفتگو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنھا کو سنائی ۔ اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی اور ارشاد فرمایا گیا کہ جو چیز اللہ تعالٰی نے آپ کےلئے حلال کی یعنی ماریہ قبطیہ آپ انہیں اپنے لئے کیوں حرام کئے لیتے ہیں ، اپنی بیبیوں حفصہ و عائشہ (رضی اللہ تعالٰی عنھما) کی رضا جوئی کےلئے ، اور ایک قول اس آیت کی شانِ نزول میں یہ بھی ہے کہ اُمّ المومنین زینب بنتِ حجش کے یہاں جب حضور تشریف لے جاتے تو وہ شہد پیش کرتیں ، اس ذریعہ سے ان کے یہاں کچھ زیادہ دیر تشریف فرما رہتے ۔ یہ بات حضرت عائشہ و حفصہ رضی اللہ تعالٰی عنھما وغیرھما کو ناگوار گزری اور انہیں رشک ہوا ، انہوں نے باہم مشورہ کیا کہ جب حضور تشریف فرما ہوں تو عرض کیا جائے کہ دہنِ مبارک سے مغافیر کی بُو آتی ہے اور مغافیر کی بُو حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو ناپسند تھی ، چنانچہ ایسا کیا گیا ، حضور کو ان کا منشاء معلوم تھا ، فرمایا مغافیر تو میرے قریب نہیں آیا ، زینب کے یہاں شہد میں نے پیا ہے ، اس کومیں اپنے اوپر حرام کرتا ہوں ۔ مقصود یہ کہ حضرت زینب کے یہاں شہد کا شغل ہونے سے تمہاری دل شکنی ہوتی ہے تو ہم شہد ہی ترک فرمائے دیتے ہیں ۔ اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی ۔

--------------------------------------------------------------------------------
2. Qad farada Allahu lakum tahillata aymanikum waAllahu mawlakum wahuwa alAAaleemu alhakeemu
2. قَدْ فَرَضَ اللّٰهُ لَكُمْ تَحِلَّةَ اَیْمَانِكُمْ ۚ وَ اللّٰهُ مَوْلٰىكُمْ ۚ وَ هُوَ الْعَلِیْمُ الْحَكِیْمُ۝۲

2. Undoubtedly, Allah has ordained for you absolution from your oaths; and Allah is your Protector, and Allah is Knowing, Wise.
2. بیشک اللہ نے تمہارے لئے تمہاری قسموں کا اتار مقرر فرما دیا (ف۳) اور اللہ تمہارا مولٰی ہے اور اللہ علم و حکمت والا ہے

(ف۳) - یعنی کَفّارہ تو ماریہ کو خدمت سے سرفراز فرمائیے یا شہد نوش فرمائیے یا قَسم کے اوتار سے یہ مراد ہے کہ قَسم کے بعد انشاء اللہ کہا جائے تاکہ اس کے خلاف کرنے سے حِنْث (قسم شکنی) نہ ہو ۔ مقاتل سے مروی ہے کہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے حضرت ماریہ کی تحریم کے کَفّارہ میں ایک غلام آزاد کیا اور حسن رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے کفّارہ نہیں دیا کیونکہ آپ مغفور ہیں ، کفّارہ کا حکم تعلیمِ امّت کےلئے ہے ۔ مسئلہ : اس آیت سے ثابت ہوا کہ حلال کو اپنے اوپر حرام کرلینا یمین یعنی قَسم ہے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
3. Waith asarra alnnabiyyu ila baAAdi azwajihi hadeethan falamma nabbaat bihi waathharahu Allahu AAalayhi AAarrafa baAAdahu waaAArada AAan baAAdin falamma nabbaaha bihi qalat man anbaaka hatha qala nabbaaniya alAAaleemu alkhabeeru
3. وَ اِذْ اَسَرَّ النَّبِیُّ اِلٰی بَعْضِ اَزْوَاجِهٖ حَدِیْثًا ۚ فَلَمَّا نَبَّاَتْ بِهٖ وَ اَظْهَرَهُ اللّٰهُ عَلَیْهِ عَرَّفَ بَعْضَهٗ وَ اَعْرَضَ عَنْۢ بَعْضٍ ۚ فَلَمَّا نَبَّاَهَا بِهٖ قَالَتْ مَنْ اَنْۢبَاَكَ هٰذَا ؕ قَالَ نَبَّاَنِیَ الْعَلِیْمُ الْخَبِیْرُ۝۳

3. And when the Prophet told a secret matter to one of his wives, then when she disclosed it and Allah disclosed it to the Prophet, the Prophet made known to her some part, and overlooked some part thereof, And when the Prophet informed her of it she said 'who has informed you of it. He said, 'The Knowing, the Aware has informed me'.
3. اور جب نبی نے اپنی ایک بی بی (ف۴) سے ایک راز کی بات فرمائی (ف۵) پھر جب وہ (ف۶) اس کا ذکر کر بیٹھی اور اللہ نے اسے نبی پر ظاہر کر دیا تو نبی نے اسے کچھ جَتایا اور کچھ سے چشم پوشی فرمائی (ف۷) پھر جب نبی نے اسے اس کی خبر دی بولی (ف۸) حضور کو کس نے بتایا فرمایا مجھے علم والے خبردار نے بتایا (ف۹)

(ف۴) - یعنی حضرت حفصہ ۔

(ف۵) - ماریہ کو اپنے اوپر حرام کرلینے کی اور اس کے ساتھ یہ فرمایا کہ اس کا کسی پر اظہار نہ کرنا ۔

(ف۶) - یعنی حضرت حفصہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہما سے ۔

(ف۷) - یعنی تحریمِ ماریہ اور خلافتِ شیخین کے متعلق جو دو باتیں فرمائی تھیں ، ان میں سے ایک بات کا ذکر فرمایا کہ تم نے یہ بات ظاہر کردی اور دوسری بات کا ذکر نہ فرمایا ۔ یہ شانِ کریمی تھی کہ گرفت فرمانے میں بعض سے چشم پوشی فرمائی ۔

(ف۸) - حضرت حفصہ رضی اللہ تعالٰی عنھا ۔

(ف۹) - جس سے کچھ بھی چُھپا نہیں ۔ اس کے بعد اللہ تعالٰی حضرت عائشہ و حفصہ رضی اللہ تعالٰی عنہما کو خطاب فرماتا ہے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
4. In tatooba ila Allahi faqad saghat quloobukuma wain tathahara AAalayhi fainna Allaha huwa mawlahu wajibreelu wasalihu almumineena waalmalaikatu baAAda thalika thaheerun
4. اِنْ تَتُوْبَاۤ اِلَی اللّٰهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوْبُكُمَا ۚ وَ اِنْ تَظٰهَرَا عَلَیْهِ فَاِنَّ اللّٰهَ هُوَ مَوْلٰىهُ وَ جِبْرِیْلُ وَ صَالِحُ الْمُؤْمِنِیْنَ ۚ وَ الْمَلٰٓىِٕكَةُ بَعْدَ ذٰلِكَ ظَهِیْرٌ۝۴

4. If you two wives of the Prophet turn towards Allah for your hearts are necessarily deviated from the path, but if you two force him, then undoubtedly, Allah is his helper, and Gibrael, and the righteous believers and after that the angels are his helpers.
4. نبی کی دونوں بیبیو اگر اللہ کی طرف تم رجوع کرو تو (ف۱۰) ضرور تمہارے دل راہ سے کچھ ہٹ گئے ہیں (ف۱۱) اور اگر ان پر زور باندھو (ف۱۲) تو بیشک اللہ ان کا مددگار ہے اور جبریل اور نیک ایمان والے اور اس کے بعد فرشتے مدد پر ہیں

(ف۱۰) - یہ تم پر واجب ہے ۔

(ف۱۱) - کہ تمہیں وہ بات پسند آئی جو سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو گراں ہے یعنی تحریمِ ماریہ ۔

(ف۱۲) - اور باہم مل کر ایسا طریقہ اختیار کرو جو سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو ناگوار ہو ۔

--------------------------------------------------------------------------------
5. AAasa rabbuhu in tallaqakunna an yubdilahu azwajan khayran minkunna muslimatin muminatin qanitatin taibatin AAabidatin saihatin thayyibatin waabkaran
5. عَسٰی رَبُّهٗۤ اِنْ طَلَّقَكُنَّ اَنْ یُّبْدِلَهٗۤ اَزْوَاجًا خَیْرًا مِّنْكُنَّ مُسْلِمٰتٍ مُّؤْمِنٰتٍ قٰنِتٰتٍ تٰٓىِٕبٰتٍ عٰبِدٰتٍ سٰٓىِٕحٰتٍ ثَیِّبٰتٍ وَّ اَبْكَارًا۝۵

5. It is possible that, if he divorces you, his Lord may give him in exchange better wives than you; obedient, believing, well mannered, pertinent, devout in worship, fasting, married, and virgins.
5. ان کا رب قریب ہے اگر وہ تمہیں طلاق دے دیں کہ انہیں تم سے بہتر بیبیاں بدل دے اطاعت والیاں ایمان والیاں ادب والیاں (ف۱۳) توبہ والیاں بندگی والیاں (ف۱۴) روزہ داریں بیاہیاں اور کواریاں (ف۱۵)

(ف۱۳) - جو اللہ تعالٰی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اللہ کی فرمانبردار اور ان کی رضا جو ہوں ۔

(ف۱۴) - یعنی کثیر العبادت ۔

(ف۱۵) - یہ تخویف ہے ازواجِ مطہرات کو کہ اگر انہوں نے سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو آزردہ کیا اور حضورِ انور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے انہیں طلاق دی تو حضورِ انور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو اللہ تعالٰی اپنے لطف و کرم سے اور بہتر بیبیاں عطا فرمائے گا ۔ اس تخویف سے ازواجِ مطہرات متاثر ہوئیں اور انہوں نے سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے شرفِ خدمت کو ہر نعمت سے زیادہ سمجھا اور حضور کی دلجوئی اور رضا طلبی مقدّم جانی ، لہذا آپ نے انہیں طلاق نہ دی ۔

--------------------------------------------------------------------------------
6. Ya ayyuha allatheena amanoo qoo anfusakum waahleekum naran waqooduha alnnasu waalhijaratu AAalayha malaikatun ghilathun shidadun la yaAAsoona Allaha ma amarahum wayafAAaloona ma yumaroona
6. یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ عَلَیْهَا مَلٰٓىِٕكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا یَعْصُوْنَ اللّٰهَ مَاۤ اَمَرَهُمْ وَ یَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ۝۶

6. O believers!, 'save yourselves and your family members from the Fire whose fuel is men and stones, over which are appointed angels, stern and severe, who disobey not the Commands of Allah and do what they are commanded.
6. اے ایمان والو اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ (ف۱۶) جس کے ایندھن آدمی (ف۱۷) اور پتھر ہیں (ف۱۸) اس پر سخت کَرّے فرشتے مقرر ہیں (ف۱۹) جو اللہ کا حکم نہیں ٹالتے اور جو انہیں حکم ہو وہی کرتے ہیں (ف۲۰)

(ف۱۶) - اللہ تعالٰی اور ا س کے رسول کی فرمانبرداری اختیار کرکے ، عبادتیں بجالا کر ، گناہوں سے باز رہ کر اور گھر والوں کو نیکی کی ہدایت اور بدی سے ممانعت کرکے ،اور انہیں علم و ادب سکھا کر ۔

(ف۱۷) - یعنی کافر ۔

(ف۱۸) - یعنی بت وغیرہ ، مراد یہ ہے کہ جہنّم کی آ گ بہت ہی شدیدُ الحرارت ہے اور جس طرح دنیا کی آ گ لکڑی وغیرہ سے جلتی ہے جہنّم کی آ گ ان چیزوں سے جلتی ہے جن کا ذکر کیا گیا ہے ۔

(ف۱۹) - جو نہایت قوی اور زور آور ہیں اور ان کی طبیعتوں میں رحم نہیں ۔

(ف۲۰) - کافروں سے وقتِ دخولِ دوزخ کہا جائے گا جب کہ وہ آتشِ دوزخ کی شدّت اور اس کا عذاب دیکھیں گے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
7. Ya ayyuha allatheena kafaroo la taAAtathiroo alyawma innama tujzawna ma kuntum taAAmaloona
7. یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَا تَعْتَذِرُوا الْیَوْمَ ؕ اِنَّمَا تُجْزَوْنَ مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ۠۝۷

7. O you the infidels! do not make excuses this day. You shall only be recompensed for what you used to do.
7. اے کافرو آج بہانے نہ بناؤ (ف۲۱) تمہیں وہی بدلہ ملے گا جو تم کرتے تھے

(ف۲۱) - کیونکہ اب تمہارے لئے کوئی جائے عذر باقی نہیں رہی ، نہ آج کوئی عذر قبول کیا جائے ۔

--------------------------------------------------------------------------------

Category: My files | Added by: loveless
Views: 789344 | Downloads: 0 | Rating: 0.0/0
Log In

Search

Site friends