نوزائیدہ بچوں کی فرسٹ ایڈ
نومولود بچوں کو سنبھالنا بلاشبہ ایک فن کا درجہ رکھتا ہے اور یہ فن تجربات ہی سے آتا ہے۔ پہلے زمانے میں جب مشترکہ خاندانی نظام موجود تھا تو ہر گھر میں تجربہ کار مائیں، پھوپھیاں یا دادیاں ہوا کرتی تھیں۔ آج تنہا رہنے والے نوجوان جوڑے نوزائیدہ بچوں کو سنبھالنے میں مشکلات کا شکار نظر آتے ہیں۔ یہ مضمون ایسے ہی ماں باپ کے لیے لکھا گیا ہے۔
اس دنیا میں آنکھیں کھولنے کے بعد ہر بچہ نئی سے نئی چیزوں کو جاننے، سمجھنے، ہاتھ لگا کر پرکھنے ، عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ منہ میں لے کر چکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ بچوں کا یہ انداز نشوونما کی طرف بڑھتا ہوا خوش آئند قدم تو ہوتا ہی ہے لیکن اس جستجو میں انھیں بہت سی پریشانیوں اور تکالیف کا بھی سامنا ہو سکتا ہے۔ والدین اگر تھوڑی سی توجہ دیں تو ان کے بچے بہت حد تک محفوظ رہتے ہیں۔ خدانخواستہ اگر کسی بچے کو کوئی چوٹ لگ جائے جو عموماً بچوں کو لگتی رہتی ہیں تو فوری طور پر احتیاطی تدابیر کے ذریعے اسے ابتدائی طبی امداد فراہم کی جا سکتی ہے،آیئے دیکھیں کہ وہ کیا تدابیر ہوسکتی ہیں جو کسی ایمرجینسی کی صورت میں آپ بروئے عمل لا سکتے ہیں۔
مسئلہ : آپ کا کوئی بچہ ایسی کوئی چیز نگل لے جس کی وجہ سے اسے سانس لینے میں دشواری ہو رہی ہو تو آپ کیا کریں گے؟
حل: بچے کو اپنی گود میں الٹا لٹائیں لیکن خیال رہے کہ اس کے سر کو آپ کے ہاتھ کا سہارا مل رہا ہو۔ بچے کی کمر پر 5یا 6بار مناسب طاقت سے تھپکیاں دیں۔ اگر وہ پھر بھی اس چیز کو نہ اگلے تو اسے سیدھا لٹا کر سینے پر بھی تھپکیاں دیں یہاں تک کہ وہ چیز باہر آ جائے جس نے آپ کے لاڈلے یا لاڈلی کانظام تنفس گڑبڑ کر رکھا ہے۔ اگر پھر بھی کوئی نتیجہ نہ نکلے تو بچے کو فوری طور پر قریبی کلینک یا اسپتال لے جائیں۔ بچے کی عمر ایک سال سے کم ہے تو اس کے پیٹ پر تھپکیاں نہ دیں۔
مسئلہ : آپ کا بچہ اگر کوئی زہریلی دوا پی لے تو آپ کو فوری طور پر کیا کرنا ہے؟
حل: بچے کو فوری طور پر قریبی اسپتال لے جائیں۔ جو دوا بچے نے غلطی سے پی ہے اس کی شیشی ضرور ساتھ لے جائیں۔ اپنے بچے کی عمر اور اس کی میڈیکل ہسٹری آپ کو معلوم ہونا چاہئے۔ تاکہ ڈاکٹر بچے کی جان بچانے کے لیے یہ سوالات آپ سے ضرور معلوم کریں گے۔ بچے کو نہ کچھ کھلائیں نہ پلائیں اور نہ ہی اسے زبردستی قے کرانے پر مجبور کریں۔ اگر آپ نے طبی عملے کو صورتحال بتا دی ہے تو وہ بچے کی زیادہ بہتر دیکھ بھال کرسکیں گے۔
مسئلہ : بچے کی گردن میں رسی پھنس جائے تو کیا کرنا چاہیے ؟
حل : اپنے ہوش و حواس بجا رکھیں۔ بہت احتیاط کے ساتھ بچے کو اٹھائیں رسی یا ڈوری اس کی گردن سے نکال لیں۔ اگر وہ سانس نہ لے رہا ہو تو اسے مصنوعی تنفس کے ذریعے طبی امداد دیں۔
یاد رکھیں کہ گھروں میں ایسا کوئی تار یا ڈوری نہ چھوڑیں جو چھوٹے بچوں کی رسائی میں ہو۔ آپ جانتے ہی ہیں کہ احتیاط علاج سے بہتر ہے۔
مسئلہ : بچہ بیڈ سے سر کے بل گرجائے تو کیا کرنا چاہیے ؟
حل : ایسی صورتحال میں فوری طور پر اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں چاہے آپ کا بچہ نارمل ہی کیوں نہ نظر آ رہا ہو۔ اگر سر سے خون بہہ رہا ہو تو زخم کو سختی سے دبائیں اس طرح کہ بچے کو تکلیف نہ ہو۔ خدانخواستہ اگر آپ کو یہ خطرہ ہو کہ گردن میں چوٹ لگی ہے تو فوری طور پر قریبی ڈاکٹر کے پاس لے جائیں۔
ڈاکٹری معائنے کے بعد بھی 48گھنٹے تک بچے کے سونے اور سانس لینے کے عمل کو چیک کرتے رہیں۔ اگر بچہ سست نظر آ رہا ہو، قے کرے یا چلنے میں لنگڑاہٹ محسوس ہو تو فوری طور پر اسے کسی اچھے ڈاکٹر کے پاس لے جائیں۔
(Infant CPR)
اگر بچہ سانس نہ لے رہا ہو تو اور نہ ہی حرکت کرے تو CPR کا عمل شروع کریں۔ بچے کے سینے پر اپنی درمیانی اور دوسری انگلی رکھیں،آہستہ آہستہ اسے دبائیں،آدھے انچ یا ایک انچ تک، ڈیڑھ سیکنڈوں تک مصنوعی تنفس دیں۔ یہ عمل اس وقت تک جاری رکھیں جب تک کہ آپ بچے کو ڈاکٹر کے پاس لے کر نہ پہنچ جائیں۔
آپ اپنے گھر کو Baby Proofبنا کر بھی ہنگامی مراکز جانے سے بچ سکتے ہیں۔ بچے کس طرح گھٹنوں کے بل بیٹھ کر اپنے گھر کی چیزوں پر نظر ڈالیں، اگر کسی الماری میں ایسی چیزیں رکھی ہیں جو بچے کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں تو اس خانے کو تالا لگا کر رکھیں۔
شیشے کی چیزیں، بجلی کا سامان، لوہے کے اوزار دوائیں، کیمیکل، سوئچ بورڈ وغیرہ بھی بچوں کی پہنچ سے دور رکھنا آپ کے بچے اور خود آپ کے لیے باعث اطمینان ہو سکتا ہے۔ گھر کی کسی جگہ کو چیک کیے بغیر نہ چھوڑیں، چاہے وہ جگہ آپ کے بچے کی پہنچ سے دور ہی کیوں نہ ہو اور جہاں آپ کا خیال ہو کہ آپ کا بچہ وہاں نہیں جا سکتا۔ اگر آپ فلیٹ میں رہتے ہیں تو بالکنی، کھڑکیوں اور داھنی دروازوں کا خیال رکھیں کہ اس جگہ سے بچہ باہر نہ نکل سکے۔
گھر میں ہمیشہ درج ذیل چیزیں رکھیں تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں ابتدائی طبی امداد دے سکیں۔
١۔ تھرمامیٹر
٢۔ شیر خوارو ں کے لیے درد دور کرنے کی دوا
٣۔ بخار کم کرنے کے لیے بخار اتارنے والی دوائیں
٤۔ مختلف سائز کی بینڈیج/ٹیب (ڈاکٹری ہدایت کی مطابق)
-----------------------------------------------------