جمعرات
2024-11-21
1:03 AM
Welcome مہمان
RSS
 
Read! the name of lord پڑھ اپنے رب کے نام سے
Home Sign Up Log In
نینو ٹیکنولوجی: جدید تحقیق »
Site menu

Chat Box
 
200

Our poll
Rate my site

Total of answers: 32

Statistics

ٹوٹل آن لائن 1
مہمان 1
صارف 0

نینو ٹیکنولوجی انجنیئرنگ کے شعبے میں لائی جانے والی ایسی انقلابی جدت ہے جس کی مدد سے مولیکیول کی سطح پر ایسے آلات بنائے جاتے ہیں جو نہ صرف مکمل طور پر کارآمد ہوتے ہیں، بلکہ اس طریقہ کار کے ذریعے بنائے گئے آلات عمومی طریقہ کار سے تخلیق کئے گئے آلات کے مقابلے میں کئی گنا بہتر کارکردگی کے حامل بھی ہوسکتے ہیں، لیکن اس ٹیکنولوجی کے ذریعے تیار کئے جانے والے آلات کیلئے مخصوص اوزاروں اور خاص تکنیکی سہولیات کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ نینو ٹیکنولوجی کا مستقبل بہت واضح اور روشن ہے، کیونکہ اس شعبے میں تیزی سے ہونے والی تحقیق کے بعد ماہرین نے اس ٹیکنولوجی کے تحت بنائے جانے والے آلات کو ایٹم کی سطح تک لانے کی کوششیں تیز کردی ہیں، اور اس غرض سے ایسے طریقے تلاش کئے جارہے ہیں جن کی مدد سے کوئی بھی آلہ یعنی ڈیواس خودکار طریقے سے اسمبل کیا جاسکے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ دن بھی دور نہیں کہ جب نہ صرف خوراک اور رہائش کےلئے وسائل بلکہ قیمتی ہیرے بھی نینو ٹیکنولوجی کے ذریعے تخلیق کئے جاسکیں گے۔ نینو ٹیکنولوجی کا تصور 1959ءمیں امریکی ماہر طبیعات رچرڈ فےن مین نے امیریکن فزکس سوسائٹی کے ایک اجلاس میں پیش کیا تھا کہ، جس کے مطابق سائنسی قوانین کی رو سے کسی بھی ایٹم یا مولیکیول سے انفرادی طور پر فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ 1974ءمیں رچرڈ فین مین کے اسی نظریہ پر تحقیق کرتے ہوئے ٹوکیو سائنس یونیورسٹی کے پروفیسر نوریو تانی گوچی نے کسی بھی مٹیریل سے مولیکیول یا ایٹم کی سطح پر فائدہ اٹھانے کا طریقہ کار وضع کیا اور اسے نینو ٹیکنولوجی کا نام دیا۔ نینو کی اصطلاح ایک میٹر کے ایک اربویں حصے یعنی انسانی بال کے ایک لاکھویں حصے کے لئے استعمال کی جاتی ہے، جبکہ ٹیکنولوجی کے تحت کم از کم ایک جہت یعنی سنگل ڈائمینشن میں ایک سو نینو میٹر یا اس سے بھی کم سائزکے اسٹرکچر پر کام کیا جاتا ہے۔ نینو ٹیکنولوجی پر ہونے والی جدید تحقیق کے مطابق کسی بھی مٹیریل کو اگر نینو اسکیل سائز پر استعمال کیا جائے تو حجم کے مقابلے میں اس کی سطح زیادہ بڑی ہوتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ کوانٹم تھیوری کے تحت مٹیریل کے الیکٹرونکس کے شعبے میں کارآمد ہونے کے فوائد میں کئی گنا اضافہ ہوجاتا ہے۔ یہاں کوانٹم سے مراد فزیکل خاصیت رکھنے والی کسی بھی چیز، مثلا توانائی کی ایسی چھوٹی سے چھوٹی مقدار ہے جسے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ کوانٹم تھیوری کے مطابق کسی بھی مٹیریل کے میکرو سائز، یعنی ایک لاکھویں حصے کو استعمال کرنے کی صورت میں برقی رو کے بہا¶ میں انتہائی کم رکاوٹ پیش آتی ہے، لہٰذا یہ بات واضح ہے کہ اگر اسی مٹیریل کے نینو سائز،یعنی ایک اربویں حصے کو استعمال میں لایا جائے تو برقی رو کے بہا¶ میں کوئی رکاوٹ نہیں آسکتی۔ مٹیریل سائنس میں ہونے والی تحقیقات کے نتیجے میں نینو ٹیکنولوجی کو استعمال میں لاتے ہوئے اب نینو مٹیریل تخلیق کئے جارہے ہیں اور اسی غرض سے نینو ٹیکنولوجی کے تحت استعمال ہونے والے ہر مٹیریل کی ساخت کا بغور جائزہ لیتے ہوئے اسے مزید کارآمد بنایا جارہا ہے۔ نینو ٹیکنولوجی میں استعمال ہونے والے اکثر مٹیریلز کا سائز ایک مائکرو میٹر سے بھی کم ہے، جبکہ ہلکے، مضبوط اور دوسرے کسی بھی مٹیریل کے مقابلے میں دیرپا ہونے کی وجہ سے نینو مٹیریلز کو المونیم کے متبادل کے طور پر بھی استعمال کیا جارہا ہے جسے طیارہ سازی کی صنعت میں ایک انقلابی حیثیت حاصل ہوچکی ہے۔ پاکستان میں نینوٹیکنولوجی کے شعبے میں تحقیق کا آغاز 1990ءمیں کیا گیا اور آج یہ موضوع ہمارے ملک میں ہونے والی تحقیقات میں ایک اہم حیثیت رکھتا ہے۔ حال ہی میں پنجاب یونیورسٹی لاہور کی تحقیقاتی لیبارٹری میں نینو سائنس کے تحت پلاسٹک کے بنیادی جزو یعنی پولیمر پر کی جانے والی تحقیق نے اسے ہمہ جہت میٹیریل قرار دیا گیا ہے، جبکہ پولی اینیلائن کو ماحول دوست ہونے اور اس کے خام مال کے باآسانی دستیاب ہونے کی وجہ سے مستقبل کا ایک اہم مٹیریل تصور کیا جارہا ہے۔ نینوٹیکنولوجی پر پاکستان میں اب تک ہونے والی تحقیق کے بعد ماہرین نے یقین ظاہر کیا ہے کہ ماضی کی طرح آج بھی وطن عزیز کی نوجوان نسل اپنی بے پناہ ذہانت کو بروئے کار لاتے ہوئے اس جدید ٹیکنولوجی کے میدان میں بھی ایک نیا باب رقم کرے گی۔
Log In

Search

Calendar
«  نومبر 2024  »
SuMoTuWeThFrSa
     12
3456789
10111213141516
17181920212223
24252627282930

Entries archive

Site friends