جمعرات
2024-11-21
0:54 AM
Welcome مہمان
RSS
 
Read! the name of lord پڑھ اپنے رب کے نام سے
Home Sign Up Log In
علامہ اقبال (رح) کی والدہ ماجدہ »
Site menu

Chat Box
 
200

Our poll
Rate my site

Total of answers: 32

Statistics

ٹوٹل آن لائن 3
مہمان 3
صارف 0

علامہ اقبال (رح) کی والدہ ماجدہ امام بی بی المعروف '' بے جی'' شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کی والدہ ماجدہ امام بی بی المعروف '' بے جی'' 1834ء کے قریب سیالکوٹ قصبہ سمبڑ یال میں پیدا ہوئیں ۔ بڑے ہی سادہ اور اور خوبصورت ماحول میں ان کی تربیت ہوئی۔ 1858ء کے لگ بھگ ان کی شادی سیالکوٹ میں شیخ نور محمد سے ہوئی۔ امام بی بی اپنے خاندان میں ''بے جی''کے لقب سے مشہور تھیں اس دور میں عورتیں زیادہ پڑھی لکھی نہیں تھیں لیکن اس کے باوجود انتہائی وضع دار اور صوم صلوةٰ کی پابند تھیں۔ ان کے حسن سلوک کی بدولت لوگ انہیں عزت کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ ان کی دیانتداری کا یہ عالم تھا کے محلے کی عورتیں اکثر ان کے پاس اپنا زیور اور قیمتی سامان رکھتی تھیں۔ محلے یا برادری میں خاندانوں کی سطح پر اگر کوئی لڑائی جھگڑا اور تو تکار ہوتی تو ''بے جی'' کو بطور ثالث مقرر کیا جاتا۔ وہ غریب اور نادار عورتوں کی خفیہ طور پر امداد بھی کرتی رہتی تھیں۔ ایک دومرتبہ ایسا بھی ہوا کہ وہ اپنے گھر غریب خاندانوں کی بچیاں لے آئیں انہیں بڑے ناز اور چاؤ سے پالا پوسا اور جب وہ جوان ہو گئیں تو ان کی شادی کروا دی ، بے جی کو اپنے چھوٹے اقبال سے بہت محبت تھی اور وہ اقبال کو پیار سے بالی کہتے تھیں اقبال بھی اپنی والدہ ماجدہ کا بے حد احترام کرتے تھے۔ اقبال ان لوگوں میں سے ایک تھے جنہیں ماں کی عظمت کا ادراک تھا۔ 1914 بے جی کافی کمزور ہو چکی تھیں اور گزشتہ چند برسوں سے علیل چلی آ رہی تھیں ۔ درد گردہ کی شکایت بھی کافی عرصہ سے تھی وہ رمضان کے روزے رکھنے سے معذور ہو چکی تھیں اور ہر سال فدیہ رمضان دیا کرتی تھیں۔ انہیں ایک روز ہلکا سا بخار ہوا جو موسمی بخار کی صورت اختیار کر گیا ۔ کمزور تو پہلے ہی ہو چکی تھیں جس کی وجہ سے قوت مدافعت بھی ختم ہو چکی تھی اور بالکل چار پائی سے لگ گئی تھیں۔ ان کی اس حالت کے پیش نظر علامہ محمد اقبال بے جی کو لاہور لے جانا چاہتے تھے مگر وہ سیالکوٹ چھوڑنے پر آمادہ نہ تھیں۔ اکتوبر کے وسط میں ان کی طبیعت بے حد خراب ہو چکی تھی علامہ ماں کے بارے میں اس قدر پریشان تھے کہ دن رات ان کے سرہانے سے نہ اٹھتے تھے۔ ڈاکڑوں اور حکیموں سے بہت علاج کروایا مگر افاقہ نہ ہوا ۔ لاہور سے علامہ صاحب ایک ڈاکٹرکے دوست بھی تھے ان کو بلوایا مگر بے سود ۔ 80 برس تک ممتا نچھاور کرنے والی عظیم ہستی آخر کار 9 نومبر 1914 ء کو ان کی روح پرواز کر گئی اور وہ اپنے مالک حقیقی سے جا ملیں۔ میاں جی شیخ نور محمد نے بے جی کا کفن خود سیا اور عورتوں کو میت پر واویلا کرنے سے منع فرمایا لیکن ان کے بڑے بیٹے شیخ عطا محمد اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے جبکہ بہوئوں اور بیٹیوں کی آنکھوں سے آنسوؤں کی برسات جاری رہی۔ اقبال اس روز انتہائی رنجیدہ تھے کیونکہ ان کی کائنات ان کی عظیم ترین ماں ان سے جدا ہو چکی تھیں۔ جنہیں امام صاحب قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ ----------------------------------------------------
Log In

Search

Calendar
«  نومبر 2024  »
SuMoTuWeThFrSa
     12
3456789
10111213141516
17181920212223
24252627282930

Entries archive

Site friends