اسلامی ویب
لوگو جمعرات, 2024-12-26, 1:44 AM
پڑھ! اپنے رب کے نام سے
خوش آمدید مہمان | آر ایس ایس
Site menu
Section categories
My files [115]
Our poll
Rate my site

Total of answers: 32
Chat Box
 
200
Statistics

ٹوٹل آن لائن 1
مہمان 1
صارف 0

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
2010-11-10, 7:59 AM


Bismi Allahi alrrahmani alrraheemi
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

Allah in the name of the most Affectionate the Merciful.
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱)

(ف۱) - سورۂ حجرات مدنیّہ ہے ، اس میں دو۲ رکوع ، اٹھارہ ۱۸ آیتیں ، تین سو تینتالیس ۳۴۳کلمے اور ایک ہزار چار سو چھہتر ۱۴۷۶حرف ہیں ۔

--------------------------------------------------------------------------------
1. Ya ayyuha allatheena amanoo la tuqaddimoo bayna yadayi Allahi warasoolihi waittaqoo Allaha inna Allaha sameeAAun AAaleemun
1. یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ۝۱

1. O believers! Exceed not over Allah and his Messenger and fear Allah. Undoubtedly Allah Hears, Knows
1. اے ایمان والو اللہ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھو (ف۲) اور اللہ سے ڈرو بیشک اللہ سنتا جانتا ہے

(ف۲) - یعنی تمہیں لازم ہے کہ اصلا تم سے تقدیم واقع نہ ہو ، نہ قول میں ، نہ فعل میں کہ تقدیم کرنا رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے ادب و احترام کے خلاف ہے بارگاہِ رسالت میں نیاز مندی و آداب لازم ہیں ۔ شانِ نزول : چند شخصوں نے عیدِاضحٰی کے دن سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے پہلے قربانی کرلی تو ان کو حکم دیا گیا کہ دوبارہ قربانی کریں اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے مروی ہے کہ بعضے لوگ رمضان سے ایک روز پہلے ہی روزہ رکھنا شروع کردیتے تھے ، ان کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی اور حکم دیا گیا کہ روزہ رکھنے میں اپنے نبی سے تقدم نہ کرو ۔ ( صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم)

--------------------------------------------------------------------------------
2. Ya ayyuha allatheena amanoo la tarfaAAoo aswatakum fawqa sawti alnnabiyyi wala tajharoo lahu bialqawli kajahri baAAdikum libaAAdin an tahbata aAAmalukum waantum la tashAAuroona
2. یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَ لَا تَجْهَرُوْا لَهٗ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُكُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ۝۲

2. O believers! Raise not your voices above the voice of the Communicator of unseen (the Prophet) and speak not aloud in presence of him as you shout to one another, lest your works become vain while you are unaware.
2. اے ایمان والو اپنی آوازیں اونچی نہ کرو اس غیب بتانے والے (نبی) کی آواز سے (ف۳) اور ان کے حضور بات چِلّا کر نہ کہو جیسے آپس میں ایک دوسرے کے سامنے چِلّاتے ہو کہ کہیں تمہارے عمل اکارت نہ ہو جائیں اور تمہیں خبر نہ ہو (ف۴)

(ف۳) - یعنی جب حضور میں کچھ عرض کر و تو آہستہ پست آواز سے عرض کرو ، یہی دربارِ رسالت کا ادب و احترام ہے ۔

(ف۴) - اس آیت میں حضور کا اجلال و اکرام و ادب واحترام تعلیم فرمایا گیا اور حکم دیا گیا کہ ندا کرنے میں ادب کا پورا لحاظ رکھیں جیسے آپس میں ایک دوسرے کو نام لے کر پکارتے ہیں اس طرح نہ پکاریں بلکہ کلماتِ ادب و تعظیم و توصیف وتکریم والقابِ عظمت کے ساتھ عرض کرو جو عرض کرنا ہو کہ ترکِ ادب سے نیکیوں کے برباد ہونے کا اندیشہ ہے ۔ شانِ نزول : حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے مروی ہے کہ یہ آیت ثابت بن قیس بن شماس کے حق میں نازل ہوئی انہیں ثقلِ سماعت تھا اور آواز ان کی اونچی تھی ، بات کرنے میں آواز بلند ہوجایا کرتی تھی ، جب یہ آیت نازل ہوئی تو حضرت ثابت اپنے گھر میں بیٹھ رہے اور کہنے لگے کہ میں اہلِ نار سے ہوں ، حضور نے حضرت سعد سے ان کا حال دریافت فرمایا ، انھوں نے عرض کیا کہ وہ میرے پڑوسی ہیں اور میرے علم میں انہیں کوئی بیماری تو نہیں ہوئی ، پھر آ کر حضرت ثابت سے اس کا ذکر کیا ، ثابت نے کہا، یہ آیت نازل ہوئی اور تم جانتے ہو کہ میں تم سب سے زیادہ بلند آواز ہوں تو میں جہنّمی ہوگیا ، حضرت سعد نے یہ حال خدمتِ اقدس میں عرض کیا تو حضورنے فرمایا کہ وہ اہلِ جنّت سے ہیں ۔

--------------------------------------------------------------------------------
3. Inna allatheena yaghuddoona aswatahum AAinda rasooli Allahi olaika allatheena imtahana Allahu quloobahum lilttaqwa lahum maghfiratun waajrun AAatheemun
3. اِنَّ الَّذِیْنَ یَغُضُّوْنَ اَصْوَاتَهُمْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُولٰٓىِٕكَ الَّذِیْنَ امْتَحَنَ اللّٰهُ قُلُوْبَهُمْ لِلتَّقْوٰی ؕ لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ اَجْرٌ عَظِیْمٌ۝۳

3. Undoubtedly, those who lower down their voices in the presence of the messenger of Allah those are they whose hearts Allah has tested for piety. For them is forgiveness and great reward.
3. بیشک وہ جو اپنی آوازیں پست کرتے ہیں رسول اللہ کے پاس (ف۵) وہ ہیں جن کا دل اللہ نے پرہیزگاری کے لئے پرکھ لیا ہے ان کے لئے بخشش اور بڑا ثواب ہے

(ف۵) - براہِ ادب و تعظیم ۔ شان نزول : آیۂِ یٰۤاَ یُّھَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْا اَصْوَاتَکُمْ کے نازل ہونے کے بعد حضرت ابوبکر صدیق و عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہما اور بعض اور صحابہ نے بہت احتیاط لازم کرلی اور خدمتِ اقدس میں بہت ہی پست آواز سے عرض معروض کرتے ۔ ان حضرات کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی ۔

--------------------------------------------------------------------------------
4. Inna allatheena yunadoonaka min warai alhujurati aktharuhum la yaAAqiloona
4. اِنَّ الَّذِیْنَ یُنَادُوْنَكَ مِنْ وَّرَآءِ الْحُجُرٰتِ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ۝۴

4. Undoubtedly, those who call you from behind your private apartments, most of them are stupid.
4. بیشک وہ جو تمہیں حُجروں کے باہر سے پکارتے ہیں ان میں اکثر بے عقل ہیں (ف۶)

(ف۶) - شانِ نزول : یہ آیت وفدِ بنی تمیم کے حق میں نازل ہوئی کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمت میں دوپہر کے وقت پہنچے جب کہ حضور آرام فرما رہے تھے ان لوگوں نے حجروں کے باہر سے حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو پکارنا شروع کیا ، حضور تشریف لے آئے ، ان لوگوں کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی اور اجلالِ شانِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا بیان فرمایا گیا کہ بارگاہِ اقدس میں اس طرح پکارنا جہل و بے عقلی ہے اور ان لوگوں کو ادب کی تلقین کی گئی ۔

--------------------------------------------------------------------------------
5. Walaw annahum sabaroo hatta takhruja ilayhim lakana khayran lahum waAllahu ghafoorun raheemun
5. وَ لَوْ اَنَّهُمْ صَبَرُوْا حَتّٰی تَخْرُجَ اِلَیْهِمْ لَكَانَ خَیْرًا لَّهُمْ ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۝۵

5. And if they had patience, until you yourself come out to them that had been better for them. And Allah is Forgiving, Merciful.
5. اور اگر وہ صبر کرتے یہاں تک کہ تم آپ ان کے پاس تشریف لاتے (ف۷) تو یہ ان کے لئے بہتر تھا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف۸)

(ف۷) - اس وقت وہ عرض کرتے جو انہیں عرض کرنا تھا ، یہ ادب ان پر لازم تھا ، اس کو بجالاتے ۔

(ف۸) - ان میں سے ان کے لئے جو توبہ کریں ۔

--------------------------------------------------------------------------------
6. Ya ayyuha allatheena amanoo in jaakum fasiqun binabain fatabayyanoo an tuseeboo qawman bijahalatin fatusbihoo AAala ma faAAaltum nadimeena
6. یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ جَآءَكُمْ فَاسِقٌۢ بِنَبَاٍ فَتَبَیَّنُوْۤا اَنْ تُصِیْبُوْا قَوْمًۢا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوْا عَلٰی مَا فَعَلْتُمْ نٰدِمِیْنَ۝۶

6. O believers! If any disobedient comes to you with any news make a strict inquiry lest you may hurt any people improperly then remain repenting on what you have done.
6. اے ایمان والو اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لائے تو تحقیق کر لو (ف۹) کہ کہیں کسی قوم کو بے جانے ایذا نہ دے بیٹھو پھر اپنے کئے پر پچتاتے رہ جاؤ

(ف۹) - کہ صحیح ہے یا غلط ۔ شانِ نزول : یہ آیت ولید بن عقبہ کے حق میں نازل ہوئی کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ان کو بنی مصطلق سے صدقات وصول کرنے بھیجا تھا اور زمانۂِ جاہلیّت میں انکے اور انکے درمیان عداوت تھی ، جب ولید ان کے دیار کے قریب پہنچے اور انہیں خبر ہوئی تو اس خیال سے کہ وہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے بھیجے ہوئے ہیں بہت سے لو گ تعظیماً ان کے استقبال کے واسطے آئے ، ولید نے گمان کیا کہ یہ پرانی عداوت سے مجھے قتل کرنے آرہے ہیں ، یہ خیال کرکے ولید واپس ہوگئے اور سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے عرض کردیا کہ حضور ان لوگوں نے صدقہ کو منع کردیا اور میرے قتل کے درپے ہوگئے ۔ حضور نے خالد بن ولید کو تحقیقِ حال کے لئے بھیجا ۔ حضرت خالد رضی اللہ تعالٰی عنہ نے دیکھا کہ وہ لوگ اذانیں کہتے ہیں ، نماز پڑھتے ہیں اور ان لوگوں نے صدقات پیش کردیئے ، حضرت خالد یہ صدقات لے کر خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے اور واقعہ عرض کیا ، اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی ۔ بعض مفسّرین نے کہا کہ یہ آیت عام ہے اس بیان میں نازل ہوئی ہے کہ فاسق کے قول پر اعتماد نہ کیا جائے ۔ مسئلہ : اس آیت سے ثابت ہوا کہ ایک شخص اگر عادل ہو تو اس کی خبر معتبر ہے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
7. WaiAAlamoo anna feekum rasoola Allahi law yuteeAAukum fee katheerin mina alamri laAAanittum walakinna Allaha habbaba ilaykumu aleemana wazayyanahu fee quloobikum wakarraha ilaykumu alkufra waalfusooqa waalAAisyana olaika humu alrrashidoona
7. وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ فِیْكُمْ رَسُوْلَ اللّٰهِ ؕ لَوْ یُطِیْعُكُمْ فِیْ كَثِیْرٍ مِّنَ الْاَمْرِ لَعَنِتُّمْ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ حَبَّبَ اِلَیْكُمُ الْاِیْمَانَ وَ زَیَّنَهٗ فِیْ قُلُوْبِكُمْ وَ كَرَّهَ اِلَیْكُمُ الْكُفْرَ وَ الْفُسُوْقَ وَ الْعِصْیَانَ ؕ اُولٰٓىِٕكَ هُمُ الرّٰشِدُوْنَۙ۝۷

7. And know that the Messenger of Allah is among you. If he were to do according to your liking in much of the affairs, you would then surely be in trouble, but Allah has endeared the faith to you and has adorned it in your hearts and He has made infidelity, and iniquity and disobedience hateful to you such persons are on the right course.
7. اور جان لو کہ تم میں اللہ کے رسول ہیں (ف۱۰) بہت معاملوں میں اگر یہ تمہاری خوشی کریں (ف۱۱) تو تم ضرور مشقت میں پڑو لیکن اللہ نے تمہیں ایمان پیارا کر دیا ہے اور اسے تمہارے دلوں میں آراستہ کر دیا اور کفر اور حکم عدولی اور نافرمانی تمہیں ناگوار کر دی ایسے ہی لوگ راہ پر ہیں (ف۱۲)

(ف۱۰) - اگر تم جھوٹ بولو گے تو اللہ تعالٰی کے خبردار کرنے سے وہ تمہارا افشاءِ حال کرکے تمہیں رسوا کردیں گے ۔

(ف۱۱) - اور تمہاری رائے کے مطابق حکم دے دیں ۔

(ف۱۲) - کہ طریقِ حق پر قائم رہے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
8. Fadlan mina Allahi waniAAmatan waAllahu AAaleemun hakeemun
8. فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَ نِعْمَةً ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ۝۸

8. A grace and favour of Allah. And Allah is Knowing, Wise.
8. اللہ کا فضل اور احسان اور اللہ علم و حکمت والا ہے


--------------------------------------------------------------------------------
9. Wain taifatani mina almumineena iqtataloo faaslihoo baynahuma fain baghat ihdahuma AAala alokhra faqatiloo allatee tabghee hatta tafeea ila amri Allahi fain faat faaslihoo baynahuma bialAAadli waaqsitoo inna Allaha yuhibbu almuqsiteena
9. وَ اِنْ طَآىِٕفَتٰنِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اقْتَتَلُوْا فَاَصْلِحُوْا بَیْنَهُمَا ۚ فَاِنْۢ بَغَتْ اِحْدٰىهُمَا عَلَی الْاُخْرٰی فَقَاتِلُوا الَّتِیْ تَبْغِیْ حَتّٰی تَفِیْٓءَ اِلٰۤی اَمْرِ اللّٰهِ ۚ فَاِنْ فَآءَتْ فَاَصْلِحُوْا بَیْنَهُمَا بِالْعَدْلِ وَ اَقْسِطُوْا ؕ اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِیْنَ۝۹

9. And if two groups of the Muslims fight each other, then make peace between them, but if one of them commits excessiveness against the other, then fight the one that has committed excessiveness till it reverts to the command of Allah. Then if it reverts rectify between them with justice and do justice. Verily Allah loves the equitable.
9. اور اگر مسلمانوں کے دو (۲) گروہ آپس میں لڑیں تو ان میں صلح کراؤ (ف۱۳) پھر اگر ایک دوسرے پر زیادتی کرے (ف۱۴) تو اس زیادتی والے سے لڑو یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف پلٹ آئے پھر اگر پلٹ آئے تو انصاف کے ساتھ ان میں اصلاح کر دو اور عدل کرو بیشک عدل والے اللہ کو پیارے ہیں

(ف۱۳) - شانِ نزول : نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم دراز گوش پر سوار تشریف لے جاتے تھے ، انصار کی مجلس پر گزرہوا ، وہاں تھوڑا سا توقف فرمایا ، اس جگہ دراز گوش نے پیشاب کیا تو ابنِ اُ بَیْ نے ناک بند کرلی ۔ حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ حضور کے دراز گوش کا پیشاب تیرے مشک سے بہتر خوشبو رکھتا ہے ، حضور تو تشریف لے گئے ، ان دونوں میں بات بڑھ گئی اور ان دونوں کی قومیں آپس میں لڑ گئیں اور ہاتھا پائی تک نوبت پہنچی تو سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم واپس تشریف لائے اور ان میں صلح کرادی اس معاملہ میں یہ آیت نازل ہوئی ۔

(ف۱۴) - ظلم کرے اور صلح سے منکِر ہوجائے ۔ مسئلہ : باغی گروہ کا یہی حکم ہے کہ اس سے قتال کیا جائے یہاں تک کہ وہ جنگ سے باز آئے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
10. Innama almuminoona ikhwatun faaslihoo bayna akhawaykum waittaqoo Allaha laAAallakum turhamoona
10. اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَةٌ فَاَصْلِحُوْا بَیْنَ اَخَوَیْكُمْ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ۠۝۱۰

10. Muslims are brothers, therefore make peace between the two brothers and fear Allah that the mercy may be shown to you.
10. مسلمان مسلمان بھائی ہیں (ف۱۵) تو اپنے دو (۲) بھائیوں میں صلح کرو (ف۱۶) اور اللہ سے ڈرو کہ تم پر رحمت ہو (ف۱۷)

(ف۱۵) - کہ آپس میں دینی رابطہ اورا سلامی محبّت کے ساتھ مربوط ہیں ، یہ رشتہ تمام دنیوی رشتوں سے قوی تر ہے ۔

(ف۱۶) - جب کبھی ان میں نزاع واقع ہو ۔

(ف۱۷) - کیونکہ اللہ تعالٰی سے ڈرنا اور پرہیزگاری اختیار کرنا مومنین کی باہمی محبّت و مودّت کا سبب ہے اور جو اللہ تعالٰی سے ڈرتا ہے اللہ تعالٰی کی رحمت اس پر ہوتی ہے ۔

--------------------------------------------------------------------------------

Category: My files | Added by: loveless
Views: 101870 | Downloads: 0 | Rating: 10.0/1


Log In
Search
Site friends
عصمت اللہ عصمت ڈینہ