اسلامی ویب
لوگو جمعرات, 2024-12-26, 1:17 AM
پڑھ! اپنے رب کے نام سے
خوش آمدید مہمان | آر ایس ایس
Site menu
Section categories
My files [115]
Our poll
Rate my site

Total of answers: 32
Chat Box
 
200
Statistics

ٹوٹل آن لائن 1
مہمان 1
صارف 0

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
2010-11-10, 7:43 AM


Bismi Allahi alrrahmani alrraheemi
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

Allah in the name of the most Affectionate the Merciful.
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱)

(ف۱) - سورۂ حشر مدنیّہ ہے ، اس میں تین ۳رکوع ، چوبیس ۲۴آیتیں ، چار سوپینتالیس ۴۴۵کلمے ، ایک ہزار نو سو تیرہ۱۹۱۳ حرف ہیں ۔

--------------------------------------------------------------------------------
1. Sabbaha lillahi ma fee alssamawati wama fee alardi wahuwa alAAazeezu alhakeemu
1. سَبَّحَ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ ۚ وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ۝۱

1. All that is in the heavens and all that is in the earth glorifies Allah; and He is the Esteemed, the Wise.
1. اللہ کی پاکی بولتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں اور وہی عزت و حکمت والا ہے (ف۲)

(ف۲) - شانِ نزول : یہ سورت بنی نضِیر کے حق میں نازل ہوئی ، یہ لوگ یہودی تھے ، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم مدینہ طیّبہ میں رونق افروز ہوئے تو انہوں نے حضور سے اس شرط پر صلح کی کہ نہ آپ کے ساتھ ہو کر کسی سے لڑیں ، نہ آپ سے جنگ کریں ، جب جنگِ بدر میں اسلام کی فتح ہوئی تو بنی نضِیر نے کہا یہ وہی نبی ہیں جن کی صفت توریت میں ہے ، پھر جب اُحد میں مسلمانوں کو ہزیمت کی صورت پیش آئی تو یہ شک میں پڑے اور انہوں نے سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اور حضور کے نیاز مندوں کے ساتھ عداوت کا اظہار کیا اورجو معاہدہ کیا تھا وہ توڑ دیا اور ان کا ایک سردار کعب بن اشرف یہودی چالیس یہودی سواروں کو ساتھ لے کر مکّہ مکرّمہ پہنچا اور کعبۂِ معظّمہ کے پردے تھام کر قریش کے سرداروں سے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے خلاف معاہدہ کیا ۔ اللہ تعالٰی کے علم دینے سے حضور اس حال پر مطّلع تھے اور بنی نضِیر سے ایک خیانت اور بھی واقع ہوچکی تھی کہ انہوں نے قلعہ کے اوپر سے سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر بارادۂِ فاسد ایک پتّھر گرایا تھا ، اللہ تعالٰی نے حضور کو خبردار کردیا اور بفضلہٖ تعالٰی حضور محفوظ رہے ۔ غرض جب یہود بنی نضِیرنے خیانت کی اور عہد شکنی کی اور کفّارِ قریش سے حضور کے خلاف عہد کیا تو سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے محمّد بن مسلمہ انصاری کو حکم دیا اور انہوں نے کعب بن اشرف کو قتل کردیا ، پھر حضور مع لشکر کے بنی نضِیر کی طرف روانہ ہوئے اور ان کا محاصرہ کرلیا ، یہ محاصرہ اکّیس روز رہا ، اس درمیان میں منافقین نے یہود سے ہمدردی و موافقت کے بہت معاہدے کئے لیکن اللہ تعالٰی نے ان سب کو ناکام کیا ، یہود کے دلوں میں رعب ڈالا ، آخر کار انہیں حضور کے حکم سے جِلا وطن ہونا پڑا اور وہ شام و اریحا و خیبر کی طرف چلے گئے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
2. Huwa allathee akhraja allatheena kafaroo min ahli alkitabi min diyarihim liawwali alhashri ma thanantum an yakhrujoo wathannoo annahum maniAAatuhum husoonuhum mina Allahi faatahumu Allahu min haythu lam yahtasiboo waqathafa fee quloobihimu alrruAAba yukhriboona buyootahum biaydeehim waaydee almumineena faiAAtabiroo ya olee alabsari
2. هُوَ الَّذِیْۤ اَخْرَجَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ مِنْ دِیَارِهِمْ لِاَوَّلِ الْحَشْرِ ؔؕ مَا ظَنَنْتُمْ اَنْ یَّخْرُجُوْا وَ ظَنُّوْۤا اَنَّهُمْ مَّانِعَتُهُمْ حُصُوْنُهُمْ مِّنَ اللّٰهِ فَاَتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ حَیْثُ لَمْ یَحْتَسِبُوْا ۗ وَ قَذَفَ فِیْ قُلُوْبِهِمُ الرُّعْبَ یُخْرِبُوْنَ بُیُوْتَهُمْ بِاَیْدِیْهِمْ وَ اَیْدِی الْمُؤْمِنِیْنَ ۗ فَاعْتَبِرُوْا یٰۤاُولِی الْاَبْصَارِ۝۲

2. It is He Who expelled the infidels of the Book from their homes for their first assemblage, you did not imagine that they would go forth and they thought that their fortresses would defend them against Allah. But the command of Allah came to them from whence they reckoned not, and it cast terror into their hearts that they destroy their dwellings with their own hands and the hands of the muslims. Therefore, take heed, O you, with eyes!
2. وہی ہے جس نے ان کافر کتابیوں کو (ف۳) ان کے گھروں سے نکالا (ف۴) ان کے پہلے حشر کے لئے (ف۵) تمہیں گمان نہ تھا کہ وہ نکلیں گے (ف۶) اور وہ سمجھتے تھے کہ ان کے قلعے انہیں اللہ سے بچا لیں گے تو اللہ کا حکم ان کے پاس آیا جہاں سے ان کا گمان بھی نہ تھا (ف۷) اور اس نے ان کے دلوں میں رعب ڈالا (ف۸) کہ اپنے گھر ویران کرتے ہیں اپنے ہاتھوں (ف۹) اور مسلمانوں کے ہاتھوں (ف۱۰) تو عبرت لو اے نگاہ والو

(ف۳) - یعنی یہودِ بنی نضِیر کو ۔

(ف۴) - جو مدینہ طیّبہ میں تھے ۔

(ف۵) - یہ جِلاوطنی ان کا پہلا حشر ہے اور دوسرا حشر ان کا یہ ہے کہ امیر المؤمنین حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے انہیں اپنے زمانۂِ خلافت میں خیبر سے شام کی طرف نکالا یا آخرِ حشر روزِقیامت کا حشر ہے کہ آ گ سب لوگوں کو سرزمینِ شام کی طرف لے جائے گی اور وہیں ان پر قیامت قائم ہوگی ، اس کے بعد اہلِ اسلام سے خطاب فرمایا جاتا ہے ۔

(ف۶) - مدینہ سے ، کیونکہ وہ صاحبِ قوّت ، صاحبِ لشکر تھے ، مضبوط قلعے رکھتے تھے ، ان کی تعداد کثیر تھی ، جاگیردار ، صاحبِ مال ۔

(ف۷) - یعنی خطرہ بھی نہ تھا کہ مسلمان ان پر حملہ آور ہوسکتے ہیں ۔

(ف۸) - ان کے سردار کعب بن اشرف کے قتل سے ۔

(ف۹) - اور ان کو ڈھاتے ہیں تاکہ جو لکڑی وغیرہ انہیں اچھی معلوم ہو وہ جِلاوطن ہوتے وقت اپنے ساتھ لے جائیں ۔

(ف۱۰) - کہ ان کے مکانوں کے جوحصّے باقی رہ جاتے تھے ۔ انہیں مسلمان گرادیتے تھے تاکہ جنگ کےلئے میدان صاف ہوجائے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
3. Walawla an kataba Allahu AAalayhimu aljalaa laAAaththabahum fee alddunya walahum fee alakhirati AAathabu alnnari
3. وَ لَوْ لَاۤ اَنْ كَتَبَ اللّٰهُ عَلَیْهِمُ الْجَلَآءَ لَعَذَّبَهُمْ فِی الدُّنْیَا ؕ وَ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ عَذَابُ النَّارِ۝۳

3. And had it not been that Allah had decreed for them to be uprooted from their homes He would have punished them in this world. And for them is a torment of Fire in the Hereafter.
3. اور اگر نہ ہوتا کہ اللہ نے ان پر گھر سے اجڑنا لکھ دیا تھا تو دنیا ہی میں ان پر عذاب فرماتا (ف۱۱) اور ان کے لئے (ف۱۲) آخرت میں آگ کا عذاب ہے

(ف۱۱) - اور انہیں قتل و قید میں مبتلا کرتا جیسا کہ یہودِ بنی قریضہ کے ساتھ کیا ۔

(ف۱۲) - ہر حال میں خواہ جِلاوطن کئے جائیں یا قتل کئے جائیں ۔

--------------------------------------------------------------------------------
4. Thalika biannahum shaqqoo Allaha warasoolahu waman yushaqqi Allaha fainna Allaha shadeedu alAAiqabi
4. ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ شَآقُّوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ ۚ وَ مَنْ یُّشَآقِّ اللّٰهَ فَاِنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ۝۴

4. This because they resisted Allah and His Messenger and whoso resists Allah and His Messenger - then undoubtedly, the torment of Allah is severe.
4. یہ اس لئے کہ وہ اللہ سے اور اس کے رسول سے پھٹے رہے (ف۱۳) اور جو اللہ اور اس کے رسول سے پھٹا رہے تو بیشک اللہ کا عذاب سخت ہے

(ف۱۳) - یعنی برسرِ مخالفت رہے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
5. Ma qataAAtum min leenatin aw taraktumooha qaimatan AAala osooliha fabiithni Allahi waliyukhziya alfasiqeena
5. مَا قَطَعْتُمْ مِّنْ لِّیْنَةٍ اَوْ تَرَكْتُمُوْهَا قَآىِٕمَةً عَلٰۤی اُصُوْلِهَا فَبِاِذْنِ اللّٰهِ وَ لِیُخْزِیَ الْفٰسِقِیْنَ۝۵

5. Whatever trees you cut down or left standing upon their roots, that was all by the leave of Allah and that He might disgrace the disobedients.
5. جو درخت تم نے کاٹے یا ان کی جڑوں پر قائم چھوڑ دیئے یہ سب اللہ کی اجازت سے تھا (ف۱۴) اور اس لئے کہ فاسقوں کو رسوا کرے (ف۱۵)

(ف۱۴) - شانِ نزول : جب بنی نضِیراپنے قلعوں میں پناہ گزیں ہوئے تو سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ان کے درخت کاٹ ڈالنے اور انہیں جَلادینے کا حکم دیا ، اس پر وہ دشمنانِ خدا بہت گھبرائے اور رنجیدہ ہوئے اور کہنے لگے کہ کیا تمہاری کتاب میں اس کا حکم ہے ؟ مسلمان اس باب میں مختلف ہوگئے ، بعض نے کہا درخت نہ کاٹو ، یہ غنیمت ہے جو اللہ تعالٰی نے ہمیں عطا فرمائی ۔ بعض نے کہا اس سے کفّار کو رسوا کرنا اور انہیں غیظ میں ڈالنا منظور ہے ، اس پر یہ یت نازل ہوئی اور اس میں بتایاگیا کہ مسلمانوں میں جو درخت کاٹنے والے ہیں ان کا عمل بھی درست ہے اور جو کاٹنا نہیں چاہتے وہ بھی ٹھیک کہتے ہیں کیونکہ درختوں کا کاٹنا اور چھوڑ دینا یہ دونوں اللہ تعالٰی کے اذن و اجازت سے ہیں ۔

(ف۱۵) - یعنی یہود کو ذلیل کرے درخت کاٹنے کی اجازت دے کر ۔

--------------------------------------------------------------------------------
6. Wama afaa Allahu AAala rasoolihi minhum fama awjaftum AAalayhi min khaylin wala rikabin walakinna Allaha yusallitu rusulahu AAala man yashao waAllahu AAala kulli shayin qadeerun
6. وَ مَاۤ اَفَآءَ اللّٰهُ عَلٰی رَسُوْلِهٖ مِنْهُمْ فَمَاۤ اَوْجَفْتُمْ عَلَیْهِ مِنْ خَیْلٍ وَّ لَا رِكَابٍ وَّ لٰكِنَّ اللّٰهَ یُسَلِّطُ رُسُلَهٗ عَلٰی مَنْ یَّشَآءُ ؕ وَ اللّٰهُ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ۝۶

6. And whatever spoils Allah gave to His Messenger from them, you rushed neither horse nor camel upon it, yes, but Allah gives control to His Messenger over whomsoever He please. And Allah can do everything.
6. اور جو غنیمت دلائی اللہ نے اپنے رسول کو ان سے (ف۱۶) تو تم نے ان پر نہ اپنے گھوڑے دوڑائے تھے نہ اونٹ (ف۱۷) ہاں اللہ اپنے رسولوں کے قابو میں دے دیتا ہے جسے چاہے (ف۱۸) اور اللہ سب کچھ کر سکتا ہے

(ف۱۶) - یعنی یہودِ بنی نضِیرسے ۔

(ف۱۷) - یعنی اس کےلئے تمہیں کوئی مشقّت اور کوفت اٹھانا نہیں پڑی ، صرف دو میل کا فاصلہ تھا ، سب لوگ پیادہ پا چلے گئے ، صرف رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سوار ہوئے ۔

(ف۱۸) - اپنے دشمنوں میں سے ۔ مرا دیہ ہے کہ بنی نضِیر سے جو مال غنیمتیں حاصل ہوئیں ان کےلئے مسلمانوں کو جنگ کرنا نہیں پڑی ، اللہ تعالٰی نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو ان پر مسلّط کردیا تو یہ مال حضور کی مرضی پر ہے ، جہاں چاہیں خرچ کریں ، رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے یہ مال مہاجرین پر تقسیم کردیا اور انصار میں سے صرف تین صاحبِ حاجت لوگوں کو دیا اور وہ ابودجانہ سماک بن خرشہ اور سہل بن حنیف اور حارث بن صمّہ ہیں ۔

--------------------------------------------------------------------------------
7. Ma afaa Allahu AAala rasoolihi min ahli alqura falillahi walilrrasooli walithee alqurba waalyatama waalmasakeeni waibni alssabeeli kay la yakoona doolatan bayna alaghniyai minkum wama atakumu alrrasoolu fakhuthoohu wama nahakum AAanhu faintahoo waittaqoo Allaha inna Allaha shadeedu alAAiqabi
7. مَاۤ اَفَآءَ اللّٰهُ عَلٰی رَسُوْلِهٖ مِنْ اَهْلِ الْقُرٰی فَلِلّٰهِ وَ لِلرَّسُوْلِ وَ لِذِی الْقُرْبٰی وَ الْیَتٰمٰی وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِ ۙ كَیْ لَا یَكُوْنَ دُوْلَةًۢ بَیْنَ الْاَغْنِیَآءِ مِنْكُمْ ؕ وَ مَاۤ اٰتٰىكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُ ۗ وَ مَا نَهٰىكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْا ۚ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ ؕ اِنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِۘ۝۷

7. Whatsoever spoils Allah gave to His Messenger from the people of the cities is for Allah and His Messenger and for the near relation, and orphans and the needy and the wayfarer, so that it be not the wealth of your rich. And whatsoever the Messenger gives you, take it, and whatsoever he forbids you, abstain from that. And fear Allah; undoubtedly, the torment of Allah is severe.
7. جو غنیمت دلائی اللہ نے اپنے رسول کو شہر والوں سے (ف۱۹) وہ اللہ اور رسول کی ہے اور رشتہ داروں (ف۲۰) اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کے لئے کہ تمہارے اغنیاء کا مال نہ ہو جائے (ف۲۱) اور جو کچھ تمہیں رسول عطا فرمائیں وہ لو (ف۲۲) اور جس سے منع فرمائیں باز رہو اور اللہ سے ڈرو (ف۲۳) بیشک اللہ کا عذاب سخت ہے (ف۲۴)

(ف۱۹) - پہلی آیت میں غنیمت کا جو حکم مذکور ہوا اس آیت میں اسی کی تفصیل ہے اور بعض مفسّرین نے اس قول کی مخالفت کی اور فرمایا کہ پہلی آیت اموالِ بنی نضِیر کے باب میں نازل ہوئی ، ان کو اللہ تعالٰی نے اپنے رسول کےلئے خاص کیا اور یہ آیت ہر اس شہر کی غنیمتوں کے باب میں ہے جس کو مسلمان اپنی قوّت سے حاصل کریں ۔ (مدارک)

(ف۲۰) - رشتہ داروں سے مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے اہلِ قرابت ہیں یعنی بنی ہاشم وبنی مطّلب ۔

(ف۲۱) - اور غرباء اور فقراء نقصان میں رہیں جیسا کہ زمانۂِ جاہلیّت میں دستور تھا کہ غنیمت میں سے ایک چہارم تو سردار لے لیتا تھا ، باقی قوم کےلئے چھوڑ دیتا تھا ، اس میں سے مال دار لوگ بہت زیادہ لے لیتے تھے اور غریبوں کےلئے بہت ہی تھوڑا بچتا تھا ، اسی معمول کے مطابق لوگوں نے سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے عرض کیا کہ حضور غنیمت میں سے چہارم لیں ، باقی ہم باہم تقسیم کرلیں گے ، اللہ تعالٰی نے اس کا رد فرمادیا اور تقسیم کا اختیار نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو دیا اور اس کا طریقہ ارشاد فرمایا ۔

(ف۲۲) - غنیمت میں سے ، کیونکہ وہ تمہارے لئے حلال ہے یا یہ معنٰی ہیں کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم تمہیں جو حکم دیں اس کا اتباع کرو کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی اطاعت ہر امر میں واجب ہے ۔

(ف۲۳) - نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی مخالفت نہ کرواور ان کے تعمیلِ ارشاد میں سستی نہ کرو ۔

(ف۲۴) - ان پر جو رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی نافرمانی کریں اور مالِ غنیمت میں جیسا کہ اوپر ذکر کئے ہوئے لوگوں کا حق ہے ایسا ہی ۔

--------------------------------------------------------------------------------
8. Lilfuqarai almuhajireena allatheena okhrijoo min diyarihim waamwalihim yabtaghoona fadlan mina Allahi waridwanan wayansuroona Allaha warasoolahu olaika humu alssadiqoona
8. لِلْفُقَرَآءِ الْمُهٰجِرِیْنَ الَّذِیْنَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِیَارِهِمْ وَ اَمْوَالِهِمْ یَبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَ رِضْوَانًا وَّ یَنْصُرُوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ ؕ اُولٰٓىِٕكَ هُمُ الصّٰدِقُوْنَۚ۝۸

8. For those poor refugees who were driven out from their homes and their possessions seeking grace of Allah and His pleasure, and helping Allah and His Messenger. They are the truthful.
8. ان فقیر ہجرت کرنے والوں کے لئے جو اپنے گھروں اور مالوں سے نکالے گئے (ف۲۵) اللہ کا فضل (ف۲۶) اور اس کی رضا چاہتے اور اللہ و رسول کی مدد کرتے (ف۲۷) وہی سچے ہیں (ف۲۸)

(ف۲۵) - اور ان کے گھروں اور مالوں پر کفّارِ مکّہ نے قبضہ کرلیا ۔ مسئلہ : اس آیت سے ثابت ہوا کہ کفّار استیلاء سے اموالِ مسلمین کے مالک ہوجاتے ہیں ۔

(ف۲۶) - یعنی ثوابِ آخرت ۔

(ف۲۷) - اپنے جان و مال سے دِین کی حمایت میں ۔

(ف۲۸) - ایمان و اخلاص میں ۔ قتادہ نے فرمایا کہ ان مہاجرین نے گھر اور مال اور کنبے اللہ تعالٰی اور رسول کی محبّت میں چھوڑے اور اسلام کو قبول کیا اور ان تمام شدّتوں اور سختیوں کو گوارا کیا جو اسلام قبول کرنے کی وجہ سے انہیں پیش آئیں ، ان کی حالتیں یہاں تک پہنچیں کہ بھوک کی شدّت سے پیٹ پر پتّھر باندھتے تھے اور جاڑوں میں کپڑا نہ ہونے کے باعث گڑھوں اور غاروں میں گذارا کرتے تھے ۔ حدیث شریف میں ہے کہ فقراءِ مہاجرین اغنیاسے چالیس سال قبل جنّت میں جائیں گے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
9. Waallatheena tabawwaoo alddara waaleemana min qablihim yuhibboona man hajara ilayhim wala yajidoona fee sudoorihim hajatan mimma ootoo wayuthiroona AAala anfusihim walaw kana bihim khasasatun waman yooqa shuhha nafsihi faolaika humu almuflihoona
9. وَ الَّذِیْنَ تَبَوَّؤُ الدَّارَ وَ الْاِیْمَانَ مِنْ قَبْلِهِمْ یُحِبُّوْنَ مَنْ هَاجَرَ اِلَیْهِمْ وَ لَا یَجِدُوْنَ فِیْ صُدُوْرِهِمْ حَاجَةً مِّمَّاۤ اُوْتُوْا وَ یُؤْثِرُوْنَ عَلٰۤی اَنْفُسِهِمْ وَ لَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ ۫ؕ وَ مَنْ یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِهٖ فَاُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَۚ۝۹

9. And those who had established their home in this city and in faith from before, love those who emigrated to them, and find not in their breasts, any need for what they have been given and prefer them above their souls, even though they be badly in need of, and whoso is guarded against the avarice of his own soul, those they are the successful.
9. اور جنہوں نے پہلے سے (ف۲۹) اس شہر (ف۳۰) اور ایمان میں گھر بنا لیا (ف۳۱) دوست رکھتے ہیں انہیں جو ان کی طرف ہجرت کر کے گئے (ف۳۲) اور اپنے دلوں میں کوئی حاجت نہیں پاتے (ف۳۳) اس چیز کی جو دیئے گئے (ف۳۴) اور اپنی جانوں پر ان کو ترجیح دیتے ہیں (ف۳۵) اگرچہ انہیں شدید محتاجی ہو (ف۳۶) اور جو اپنے نفس کے لالچ سے بچایا گیا (ف۳۷) تو وہی کامیاب ہیں

(ف۲۹) - یعنی مہاجرین سے پہلے یا ان کی ہجرت سے پہلے بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی تشریف آوری سے پہلے ۔

(ف۳۰) - مدینۂِ پاک ۔

(ف۳۱) - یعنی مدینۂِ پاک کو وطن اور ایمان کو اپنا مستقر بنایا اور اسلام لائے اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی تشریف آوری سے دوسال پہلے مسجد یں بنائیں ، ان کا یہ حال ہے کہ ۔

(ف۳۲) - چنانچہ اپنے گھروں میں انہیں اتارتے ہیں ، اپنے مالوں میں انہیں نصف کا شریک کرتے ہیں ۔

(ف۳۳) - یعنی ان کے دلوں میں کوئی خواہش و طلب نہیں پیدا ہوتی ۔

(ف۳۴) - مہاجرین ۔ یعنی مہاجرین کو جو اموالِ غنیمت دیئے گئے انصار کے دل میں ان کی کوئی خواہش نہیں پیدا ہوتی رشک تو کیا ہوتا سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی برکت نے قلوب ایسے پاک کردیئے کہ انصار مہاجرین کے ساتھ یہ سلوک کرتے ہیں ۔

(ف۳۵) - یعنی مہاجرین کو ۔

(ف۳۶) - شانِ نزول : حدیث شریف میں ہے کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمت میں ایک بھوکا شخص آیا ، حضور نے ازواجِ مطہرات کے حجروں پر معلوم کرایا کیا کھانے کی کوئی چیز ہے ؟ معلوم ہوا کسی بی بی صاحبہ کے یہاں کچھ بھی نہیں ہے ، تب حضور نے اصحاب سے فرمایا جو اس شخص کو مہمان بنائے ، اللہ تعالٰی اس پر رحمت فرمائے ، حضرت ابوطلحہ انصاری کھڑے ہوگئے اور حضور سے اجازت لے کر مہمان کو اپنے گھر لے گئے ، گھر جا کر بی بی سے دریافت کیا ، کچھ ہے ؟ انہوں نے کہا کچھ نہیں ، صرف بچّوں کےلئے تھوڑا سا کھانا رکھا ہے ، حضرت ابوطلحہ نے فرمایا بچّوں کو بَہلا کر سُلادو اور جب مہمان کھانے بیٹھے تو چراغ درست کرنے اٹھو اور چراغ کو بجھادو تاکہ وہ اچھی طرح کھا لے ، یہ اسلئے تجویز کی کہ مہمان یہ نہ جان سکے کہ اہلِ خانہ اس کے ساتھ نہیں کھارہے ہیں کیونکہ اس کو یہ معلوم ہوگا تو وہ اصرار کرے گا اور کھانا کم ہے بھوکا رہ جائے گا ، اس طرح مہمان کو کھلایا اور آپ ان صاحبوں نے بھوکے رات گذاری ، جب صبح ہوئی اور سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضورِ اقدس علیہ الصلٰوۃ والسلام نے فرمایا رات فلاں فلاں لوگوں میں عجیب معاملہ پیش آیا ، اللہ تعالٰی ان سے بہت راضی ہے اور یہ آیت نازل ہوئی ۔

(ف۳۷) - یعنی جس کے نفس کو لالچ سے پاک کیا گیا ۔

--------------------------------------------------------------------------------
10. Waallatheena jaoo min baAAdihim yaqooloona rabbana ighfir lana waliikhwanina allatheena sabaqoona bialeemani wala tajAAal fee quloobina ghillan lillatheena amanoo rabbana innaka raoofun raheemun
10. وَ الَّذِیْنَ جَآءُوْ مِنْۢ بَعْدِهِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَ لِاِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِیْمَانِ وَ لَا تَجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَاۤ اِنَّكَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ۠۝۱۰

10. And those who came after them submit, O our Lord! Forgive us and our brothers who preceded us in the faith, and put not into our hearts any rancour towards those who believe. O our Lord! Undoubtedly, you are the Beneficent the Merciful.
10. اور وہ جو ان کے بعد آئے (ف۳۸) عرض کرتے ہیں اے ہمارے رب ہمیں بخش دے اور ہمارے بھائیوں کو جو ہم سے پہلے ایمان لائے اور ہمارے دل میں ایمان والوں کی طرف سے کینہ نہ رکھ (ف۳۹) اے رب ہمارے بیشک تو ہی نہایت مہربان رحم والا ہے

(ف۳۸) - یعنی مہاجرین و انصار کے ۔ اس میں قیامت تک پیدا ہونے والے مسلمان داخل ہیں ۔

(ف۳۹) - یعنی اصحابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی طرف سے ۔ مسئلہ : جس کے دل میں کسی صحابی کی طرف سے بغض یا کدورت ہو اور وہ ان کے لئے دعائے رحمت و استغفار نہ کرے وہ مومنین کے اقسام سے خارج ہے کیونکہ یہاں مومنین کی تین قِسمیں فرمائی گئیں ۔ مہاجرین ، انصاراور ان کے بعد والے جوان کے تابع ہوں اور ان کی طرف سے دل میں کوئی کدورت نہ رکھیں اور ان کے لئے دعائے مغفرت کریں تو جو صحابہ سے کدورت رکھے رافضی ہو یا خارجی وہ مسلمانوں کی ان تینوں قِسموں سے خارج ہے ، حضرت اُمُّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے فرمایا کہ لوگوں کو حکم تو یہ دیا گیا کہ صحابہ کےلئے استغفار کریں ، اور کرتے ہیں یہ کہ گالیاں دیتے ہیں ۔

--------------------------------------------------------------------------------

Category: My files | Added by: loveless
Views: 600520 | Downloads: 0 | Rating: 0.0/0


Log In
Search
Site friends
عصمت اللہ عصمت ڈینہ