Site menu |
|
|
Chat Box |
|
|
Our poll |
|
|
Statistics |
ٹوٹل آن لائن 4 مہمان 4 صارف 0 |
|
|
7:37 AM حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم |
| حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم | صحیح بخاری - کتاب الایمان
(15) باب: تفاضل أهل الإيمان في الأعمال
حدیث رقم 22
حدثنا إسماعيل، قال حدثني مالك، عن عمرو بن يحيى المازني، عن أبيه، عن أبي سعيد الخدري، رضى الله عنه ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال { يدخل أهل الجنة الجنة، وأهل النار النار، ثم يقول الله تعالى أخرجوا من كان في قلبه مثقال حبة من خردل من إيمان. فيخرجون منها قد اسودوا فيلقون في نهر الحيا ـ أو الحياة، شك مالك ـ فينبتون كما تنبت الحبة في جانب السيل، ألم تر أنها تخرج صفراء ملتوية } قال وهيب حدثنا عمرو " الحياة ". وقال " خردل من خير
حدیث رقم 23
حدثنا محمد بن عبيد الله، قال حدثنا إبراهيم بن سعد، عن صالح، عن ابن شهاب، عن أبي أمامة بن سهل، أنه سمع أبا سعيد الخدري، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم { بينا أنا نائم رأيت الناس يعرضون على، وعليهم قمص منها ما يبلغ الثدي، ومنها ما دون ذلك، وعرض على عمر بن الخطاب وعليه قميص يجره } قالوا فما أولت ذلك يا رسول الله { قال } الدين
باب نمبر (15)
(اس بیان میں کہ) ایمان والوں کا عمل میں ایک دوسرے سے بڑھ جانا (عین ممکن ہے)
حدیث نمبر (22)
ہم سے اسماعیل نے یہ حدیث بیان کی وہ کہتے ہیں ان سے مالک نے وہ عمرو بن یحیٰی المازنی سے نقل کرتے ہیں وہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں اور وہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا { جب جنتی، جنت میں اور دوزخی ، دوزخ میں داخل ہو جائیں گے۔ اللہ پاک فرمائے گا۔ جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر (بھی) ایمان ہو، اس کو بھی دوزخ سے نکال لو۔ تب (ایسے لوگ) دوزخ سے نکال لئے جائیں گے اور وہ جل کر کوئلے کی طرح سیاہ ہو چکے ہوں گے۔ پھر زندگی کی نہر میں یا بارش کے پانی میں ڈالے جائیں گے۔ (یہاں راوی کو شک ہو گیا ہے کہ اوپر کے راوی نے کون سا لفظ استعمال کیا) اس وقت وہ دانے کی طرح اگ آئیں گے جس طرح ندی کے کنارے دانے اگ آتے ہیں۔ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ دانہ زردی مائل پیچ در پیچ نکلتا ہے } وہیب نے کہا کہ ہم سے عمرہ نے (حیا کی بجائے) حیاة اور (خردل من ایمان) کی بجائے (خردل من خیر) کا لفظ بیان کیا
حدیث نمبر (23)
ہم سے محمد بن عبید اللہ نے یہ حدیث بیان کی ، ان سے ابراہیم بن سعد نے، وہ صالح سے روایت کرتے ہیں، وہ ابن شہاب سے ، وہ ابو امامہ بن سہل بن حنیف سے راوی ہیں ، وہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا { کہ میں ایک وقت سو رہا تھا، میں نے خواب میں دیکھا کہ لوگ میرے سامنے پیش کئے جا رہے ہیں اور وہ کرتے پہنے ہوئے ہیں۔ کسی کا کرتہ سینے تک ہے اور کسی کا اس سے نیچا ہے۔ (پھر) میرے سامنے عمر بن الخطاب لائے گئے۔ ان (کے بدن) پر (جو) کرتہ تھا۔ اسے وہ گھسیٹ رہے تھے۔ (یعنی ان کا کرتہ زمین تک نیچا تھا) } صحابہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ یا رسول اللہ ! اس کی کیا تعبیر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ { (اس سے ) دین مراد ہے }
(صحیح بخاری |
|
Views: 1142555 |
Added by: loveless
| Rating: 10.0/1 |
|
|
Log In |
|
|
Search |
|
|
Calendar |
|
|
Entries archive |
|
|
Site friends |
|
|
|