اسلام میں کبوتر کی اہمیت
اسلام میں کبوتر کسی خاص معنی کا رمز ہے۔ دین نصرانی میں کبوتر امن وسلامتی کی علامت ہے، یہی نہیں بلکہ وہ بنفسہ مقدس ہے۔ تو کیا دین اسلام میں بھی کبوتر کی کوئی اہمیت ہے؟ ہم نے یہ سوال فضیلۃ الشیخ عبداللہ بن جبرین حفظہ اللہ تعالی کے سامنے پیش کیا تو ان کا جواب تھا:
الحمد للہ، دین اسلام میں کبوتر کو کوئی خاص اور امتیازی حیثیت حاصل نہیں بلکہ کبوتر بھی ان پرندوں میں سے ہے جو اللہ تعالی نے کھانے کے لیے مباح قرار دیے ہیں اور ان کا کھانا حلال ہے۔ اسلام میں کبوتر نہ تو امن وسلامتی کی نشانی ہے اور نہ ہی کسی اور چیز کی۔ اور ہم مسلمانوں کو یہی کافی ہے کہ ہم اللہ تعالی کے حکم کے مطابق زمین میں عدل وانصاف قائم کریں۔ واللہ تعالی اعلم۔
کبوتر کا اسلام میں عمومی تصور
اسلام میں کبوتر کو خاص طور پر کسی مذہبی یا روحانی علامت کے طور پر نہیں دیکھا جاتا۔ تاہم، یہ جانور انسانوں کے درمیان خیرات، مہمان نوازی، اور حسن سلوک کے حوالے سے ایک نرم و مہذب تصور کے طور پر موجود رہا ہے۔ اسلامی تاریخ میں کبوتر کا ذکر مختلف مواقع پر آیا ہے، خاص طور پر حضرت محمد ﷺ کے ساتھ غارِ ثور میں جب آپ ﷺ اور حضرت ابو بکر ؓ نے اس غار میں پناہ لی تھی۔ وہاں کبوتر نے ان کے لئے حفاظتی علامت کے طور پر گھونسلہ بنایا تھا تاکہ دشمنوں کی نظر نہ پڑے۔
کبوتر کا ذکر قرآن اور حدیث میں
اگرچہ قرآن میں کبوتر کا براہ راست ذکر نہیں آیا، مگر حدیث میں ایک جگہ کبوتر کو اللہ کی مخلوق کے طور پر ذکر کیا گیا ہے۔ اسلام میں تمام مخلوقات کو اللہ کی تخلیق اور اس کی نشانی سمجھا جاتا ہے، اور ان کی عزت و احترام ضروری ہے۔ کبوتر جیسے پرندے بھی اسی مخلوق کا حصہ ہیں جنہیں اللہ نے انسانوں کے فائدے کے لیے پیدا کیا ہے۔
کبوتر کی اہمیت اور دیگر مذاہب
کچھ مذاہب میں کبوتر امن اور محبت کی علامت سمجھا جاتا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ بعض لوگ کبوتر کو مذہبی عقیدے سے جوڑ کر دیکھتے ہیں۔ تاہم، اسلام میں کبوتر کو اس طرح کی مخصوص علامت نہیں سمجھا گیا۔ اسلام میں محبت اور امن کا پیغام اس سے کہیں زیادہ وسیع ہے اور یہ انسانوں کے آپس میں حسن سلوک، عدل، اور اللہ کے ساتھ تعلق کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔