صابرین کے اجر و ثواب - Page 2 - فورم

[ تازہ ترین موضوعات · نئے پیغامات · اراکین · فورم کے قواعد · تلاش کریں · آر ایس ایس ]
صابرین کے اجر و ثواب
اردو فورم
loveless تاریخ: سوموار, 2011-07-11, 10:16 AM | پیغام # 1
Colonel
گروپ: ایڈ منسٹریٹر
پیغامات: 184
خدا تمہیں ہر طرح کا صبر عنایت کرے۔ یاد رکھو کہ صبر کی قوت چند باتوں کے لحاظ سے پیدا ہوتی ہے:

1. انسان صابرین کے اجر و ثواب پر نگاہ رکھے کہ روایات میں صابرین کے واسطے جنت میں جانے کا ذکر ہے۔

٭ صبر کرنے والے کے لئے ہمیشہ روزہ رکھنے والے اور تمام زندگی نماز قائم کرنے والے کا ثواب ہے۔ صابر کو پیغمبر اسلام صلی علیہ و آلہ و سلم کے ساتھ جہاد میں شہید ہونے کا ثواب ملتا ہے۔

٭ فاقہ پر صبر جہاد کا رتبہ رکھتا ہے اور یہ ساٹھ سال کی عبادت سے بہتر ہے۔

٭ جو مومن کسی بلاء پر صبر کرے اسے ہزار شہیدوں کا اجر ملتا ہے

2 ان مراتب پر نگاہ رکھے جو تجربہ کی بنیاد پر صابرین کے لئے مشاہدہ میں آئے ہیں۔

3. یہ خیال کرے کہ مصیبت چند لمحوں کے بعد ختم ہو جائے گی اور زندگی بہر حال فانی ہے جو ساعت گزر جاتی ہے اس کی راحت و تکلیف دونوں ختم ہو جاتی ہیں آنے والی ساعت کا حال یوں بھی کسی کو نہیں معلوم ہے۔

4. اس بات پر غور کرے کہ اس آہ و فریاد کا کوئی اثر بھی نہیں ہے۔ مقدر میں جو ہے وہ ہو کر رہے گا۔ صرف نالہ و فریاد سے اجر و ثواب میں کمی ہو سکتی ہے۔ ورنہ قضا و قدر کو کون بدل سکتا ہے۔ بندہ بندہ ہے اس کے اختیار میں کچھ نہیں ہے۔

5. ان افراد کو یاد کرے جنھوں نے اس سے بڑے بڑے امتحانات دئے ہیں اور بہترین اجر حاصل کیا ہے۔

6. یہ ملاحظہ کرے کہ امتحان ایک سعادت ہے اور بلاء اہل و لاہی کے لئے ہے بلکہ شدت بلاء مومنین کے لئے قرب الٰہی کی علامت ہے۔

7. یہ یاد کرے کہ یہ مصیبت خدائے حکیم کی طرف سے ہے اور وہ اپنے بندوں کے لئے خیر ہی چا ہے گا وہ بے نیاز ہے غرض مند نہیں ہے کہ فائدہ اٹھائے۔

8. یہ یاد کرے کہ یہ تزکیۂ نفس کا بہترین ذریعہ ہے۔

9. یہ غور کرے کہ نالہ و فریاد سے دوست رنجیدہ ہوتے ہیں اور دشمن خوش حال ہوتا ہے۔

10.یہ دیکھے کہ صبر کا انجام دنیا میں بھی اچھا ہی ہوتا ہے۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے مصیبت پر صبر کیا تو خدا نے کتنی بڑی عزت عنایت کی کہ اللہ نے انھیں حاکم بنا دیا اور حاکم کو غلام بنا دیا اور ان کے بھائیوں کو ان کی رعایا میں شامل کر دیا۔ زلیخا کو سر راہ لا کر بٹھا دیا۔ ۔ ۔ وغیرہ وغیرہ۔

اسی طرح حضرت ایوب علیہ السلام کو دوبارہ اموال، ازواج و اولاد عطا کر دی۔ جبکہ راہِ امتحان میں سب کچھ فنا ہو چکا تھا اور ان کے گھر میں سونے کی بارش کر دی۔

اس سے اچھا طریقہ یہ ہے کہ اہل بیت اطہار علیہم السلام کے مصائب کو یاد کیا جائے کہ ان پر سب سے زیادہ مصیبتیں پڑی ہیں جبکہ وہ سردار خلائق تھے اور انھیں کے لئے دنیا پیدا ہوئی تھی۔

اور خبردار تمہارا صبر عوام جیسا نہ ہو کہ وہ صبر سے زیادہ اظہار صبر کرتے ہیں اور یہ ریاکاری ہے۔ صبر کا طریقہ متقین کا صبر ہے جس میں اجر آخرت کی توقع ہوتی ہے۔ یا عارفین کا صبر ہے جس میں مصیبت پر لطف آتا ہے کہ یہ محبوب کی عطا ہے اور وہ انجام سے زیادہ باخبر ہے۔

فرزند! یہ بھی یاد رکھو کہ صبر منافی گریہ نہیں ہے۔ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اپنے فرزند ابراہیم کے انتقال پر گریہ کیا اور جب کسی نے ٹوکا کہ ہم سے صبر کے لئے کہتے ہیں اور خود گریہ فرماتے ہیں تو آپ نے ڈانٹ کر فرمایا خبردار! دل میں تپش ضرور پیدا ہوگی اور آنکھوں سے آنسو بہر حال گریں گے۔ یہ ہمارا صبر ہے کہ ہم رضائے خدا کے خلاف کچھ نہیں کہتے۔


ہماری جنگ تو خود سے تھی،ڈھال کیا رکھتے
فقیر لوگ تھے ،مال و منال کیا رکھتے
 
اردو فورم
sweet تاریخ: جمعہ, 2011-08-26, 9:15 AM | پیغام # 2
میجر جنرل
گروپ: ایڈ منسٹریٹر
پیغامات: 1
سبحان اللہ
 
Search: