محققین نے پہلی مرتبہ ذہن کا بے ہوشی کی حالت میں ہونے کے دوران مطالعہ کیا ہے۔
بے ہوشی کی حالت میں دماغ کے مطالعے کے اس نئے طریقے میں بےہوشی کے ٹیکے کے فوراً بعد تصویروں کے ذریعے مریض کے ذہن کے اندر بجلی کی حرکات کا جائزہ لیا جاسکتا ہے۔
تحقیق کرنے والے یورپی ادارے نے ایمسٹرڈیم میں بتایا کہ مریض کے بے ہوشی کی حالت میں جاتے ہی ظاہر ہوتا ہے جیسے ذہن کے مختلف حصے آپس میں باتیں کر رہے ہوں۔
لیکن ان کا کہنا تھا کہ مکمل معلومات کے لیے ابھی اور بہت کام کرنا ہوگا۔
اس طریقے سے ڈاکٹر یہ جان پائیں گے کہ سٹروک اور دیگر دماغی چوٹوں میں دماغ میں کس حصے کو نقصان پہنچا ہے۔
تحقیق میں شامل پروفیسر برائن پولارڈ نے جب پہلی بار اس نئے طریقے کی مدد سے ذہن کی تصویروں کا جائزہ لیا تھا تو وہ حیران رہ گئے تھے۔
کچھ یقینی طور پر کہنے سے قبل ہمیں بیشتر ذہنوں کا مطالعہ کرنا ہوگا
پروفیسر برائن پولارڈ
پروفیسر برائن پولارڈ، جن کا تعلق مانچسٹر رائل انفرمری سے ہے، کا کہنا تھا ’میں آپ کو بتا نہیں سکتا ہم نے کیا الفاظ استعمال کیے تھے کیونکہ وہ ٹیلی فون پر اخلاقی طور پر اچھے نہیں سنائی دیں گے۔‘
اگرچہ بے ہوشی کی حالت میں ذہن کے مختلف حصوں کی آپس میں ’بات چیت‘ کا تو پتا چل گیا ہے لیکن پروفیسر پولارڈ کا کہنا ہے کہ یقینی طور پر اس بارے میں کہنا فی الحال مشکل ہے۔
’ کچھ یقینی طور پر کہنے سے قبل ہمیں بیشتر ذہنوں کا مطالعہ کرنا ہوگا۔‘