ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک کتّا شیر سے ملا اور اسے سلام کیا- شیر نے جوابا سلام کیا اور پوچھا: کہو کیسے آئے؟ کتا بولا: میں تم سے کشتی لڑنا چاہتا ہوں-
شیر بولا: " یہ کیسا گستاخ ہے؟ ہم تم سے دو بدو نہیں ہونا چاہتے کیوں کہ تمهاری وفاداری مشہور ہے- تمہاری یہ جرآت کہ مجھ سے ہمسری کا دعوی کرتے ہو- شاید تمھیں معلوم نہیں میں کون ہوں؟"
کتا بولا: " کیوں نہیں، مجھے معلوم ہے- ہم ایک ہی خاندان سے ہیں- کیا تم نہیں دیکھتے دونوں گوشت کھاتے ہیں اور دونو پیشاب کرتے وقت ایک ٹانگ اوپر
ا ٹھاتے ہیں!"
شیر بولا: " اصل میں تم ہماری تقلید کرتے ہو مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم ایک خاندان سے ہیں- تمهاری کوئی اور عادت ہم سے مشابہ نہیں- تم نان کے ایک ٹکڑں کی خاطر اپنی گردن میں غلامی کا طوق پہن لیتے ہو اور دوسروں کی خاطر بے ہوده دوڑ دھوپ میں لگے رہتے ہو- ایسا شخص جو دوسروں کے حکم کے تحت زندگی گزارے ہمیں ایک آنکھ نہیں بهاتا- اگر ہم کبھی قید ہوجائیں اور پنجرے میں اسیر ہوں تب بھی شیر ہی ہوتے ہیں- اب کہو تم میں اور ہم میں کیا چیز مماثل ہے؟"
کتا بولا: " اگر تم واقعی سچے بہادر ہو تو آؤ مجھ سے دست پنجہ نرم کرو."
شیر بولا: " میں اپنے سے کمزور کے ساتھ زور آزمائی نہیں کرتا- ہم یکساں نہیں ہیں- اگر میں تمہیں زمین پر ٹپخ دوں، تو مرے لیے یہ بات عزت کا موجب نہ ہوگی- اگر میں تمہارے هاتھوں شکست کهاؤں تو یہ تمهارے لیے عظمت کا موجب نہ ہوگی بلکہ میرے لیے ذلت کا باعث ہوگی – جو کوئی اپنے سے کمزور سے زور آزمائی کرتا ہے، در اصل اپنے کردار کی کمزوری کا پتہ دیتا ہے اور مجھے اپنی قوت پر ایمان اور اعتماد ہے.
کتا بولا: " اچھا، اگر تمهارا طرز عمل یہی ہے تو میں جنگل کے سب باسیوں کے پاس جاتا ہوں اور انہیں بتاتا ہوں کہ شیر مجھ سے کشتی نہیں لڑتا ، مجھ سے ڈرتا ہے-"
شیر بولا: " ہاں ہاں ایسا ہی کرو- میرے لیے بہتر ہے کہ صحرا کے سارے جانور میری مذمت کریں بجائے اس کے شیر میری سرزنش کریں کہ تم نے ایک کمزور کتے پر کیوں هاتھ ڈالا ؟ اگر میرے شیر ہونےمیں شبہ کریں- شیر اگر شیر ہے تو اسے اپنے ہم جنس سے کشتی لڑنی ہے
------------------------------------------------------------------------