گلاب ہاتھ میں ہو ، آنکھ میں ستارہ ہو - فورم

[ Updated threads · New messages · Members · Forum rules · Search · RSS ]
  • Page 1 of 1
  • 1
گلاب ہاتھ میں ہو ، آنکھ میں ستارہ ہو
lovelessDate: جمعرات, 2011-09-08, 1:59 AM | Message # 1
Colonel
Group: ایڈ منسٹریٹر
Messages: 184
Status: آف لائن
گلاب ہاتھ میں ہو ، آنکھ میں ستارہ ہو

کوئی وجود محبّت کا استعارہ ہو

میں گہرے پانی کی اس رو کے ساتھ بہتی رہوں

جزیرہ ہو کہ مقابل کوئی کنارہ ہو

کبھی کبھار اُسے دیکھ لیں ،کہیں مل لیں

یہ کب کہا تھا کہ وہ خوش بدن ہمارا ہو

قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے

محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو

یہ اتنی رات گئے کون دستکیں دے گا

کہیں ہوا کا ہی اُس نے نہ رُوپ دھارا ہو

اُفق تو کیا ہے،درِ کہکشاں بھی چُھو آئیں

مُسافروں کو اگر چاند کا اشارہ ہو

میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں

کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو

اگر وجود میں آہنگ ہے تو وصل بھی ہے

میں چاہے نظم کا ٹکڑا، وہ نثر پارہ ہو


ہماری جنگ تو خود سے تھی،ڈھال کیا رکھتے
فقیر لوگ تھے ،مال و منال کیا رکھتے
 
  • Page 1 of 1
  • 1
Search: