اسلامی ویب
لوگو جمعرات, 2024-12-26, 2:39 AM
پڑھ! اپنے رب کے نام سے
خوش آمدید مہمان | آر ایس ایس
Site menu
Section categories
My files [115]
Our poll
Rate my site

Total of answers: 32
Chat Box
 
200
Statistics

ٹوٹل آن لائن 1
مہمان 1
صارف 0

سورۂ رعد
2010-11-11, 0:56 AM


Bismi Allahi alrrahmani alrraheemi
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

Allah in the name of the most Affectionate the Merciful.
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱)

(ف۱) - سورۂ رعد مکیّہ ہے اور ایک روایت میں حضرت ابنِ عباس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما سے یہ ہے کہ دو آیتوں '' لَایَزَالُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا تُصِیْبُھُمْ '' اور '' یَقُوْلُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَسْتَ مُرْسَلًا'' کے سوا سب مکّی ہیں اور دوسرا قول یہ ہے کہ یہ سورۃ مدنی ہے ۔ اس میں چھ رکوع تینتالیس یا پینتالیس آیتیں اور آٹھ سو پچپن کلمے اور تین ہزار پانچ سو چھ حرف ہیں ۔

--------------------------------------------------------------------------------
1. Aliflammeemra tilka ayatu alkitabi waallathee onzila ilayka min rabbika alhaqqu walakinna akthara alnnasi la yuminoona
1. الٓمّٓرٰ ۫ تِلْكَ اٰیٰتُ الْكِتٰبِ ؕ وَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ مِنْ رَّبِّكَ الْحَقُّ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یُؤْمِنُوْنَ۝۱

1. Alif-Lam Mim Ra. These are the verses of the Book, and that which has been sent from your Lord is the truth, but most men believe not.
1. یہ کتاب کی آیتیں ہیں (ف۲) اور وہ جو تمہاری طرف تمہارے رب کے پاس سے اترا (ف۳) حق ہے (ف۴) مگر اکثر آدمی ایمان نہیں لاتے (ف۵)

(ف۲) - یعنی قرآن شریف کی ۔

(ف۳) - یعنی قرآن شریف ۔

(ف۴) - کہ اس میں کچھ شبہ نہیں ۔

(ف۵) - یعنی مشرکینِ مکّہ جو یہ کہتے ہیں کہ یہ کلام محمّدِ مصطفے صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا ہے انہوں نے خود بنایا ، اس آیت میں ان کا رد فرمایا اور اس کے بعد اللّٰہ تعالٰی نے اپنی ربوبیت کے دلائل اور اپنے عجائبِ قدرت بیان فرمائے جو اس کی وحدانیت پر دلالت کرتے ہیں ۔

--------------------------------------------------------------------------------
2. Allahu allathee rafaAAa alssamawati bighayri AAamadin tarawnaha thumma istawa AAala alAAarshi wasakhkhara alshshamsa waalqamara kullun yajree liajalin musamman yudabbiru alamra yufassilu alayati laAAallakum biliqai rabbikum tooqinoona
2. اَللّٰهُ الَّذِیْ رَفَعَ السَّمٰوٰتِ بِغَیْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا ثُمَّ اسْتَوٰی عَلَی الْعَرْشِ وَ سَخَّرَ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ ؕ كُلٌّ یَّجْرِیْ لِاَجَلٍ مُّسَمًّی ؕ یُدَبِّرُ الْاَمْرَ یُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ لَعَلَّكُمْ بِلِقَآءِ رَبِّكُمْ تُوْقِنُوْنَ۝۲

2. Allah is He who raised up the heavens without the pillars that you can see, and then He settled Himself on the throne as is befitting to His Dignity and made the sun and the moon subservient. Each one runs to a term stated. Allah plans the work and details the signs so that you may believe the meeting with your Lord.
2. اللہ ہے جس نے آسمانوں کو بلند کیا بے ستونوں کے کہ تم دیکھو (ف۶) پھر عرش پر اِسْتِوَاء فرمایا جیسا اس کی شان کے لائق ہے اور سورج اور چاند کو مسخّر کیا (ف۷) ہر ایک ایک ٹھہرائے ہوئے وعدہ تک چلتا ہے (ف۸) اللہ کام کی تدبیر فرماتا اور مفصّل نشانیاں بتاتا ہے (ف۹) کہیں تم اپنے رب کا ملنا یقین کرو (ف۱۰)

(ف۶) - اس کے دو معنٰی ہوسکتے ہیں ایک یہ کہ آسمانوں کو بغیر ستونوں کے بلند کیا جیسا کہ تم ان کو دیکھتے ہو یعنی حقیقت میں کوئی ستون ہی نہیں ہے اور یہ معنٰی بھی ہو سکتے ہیں کہ تمھارے دیکھنے میں آنے والے ستونوں کے بغیر بلند کیا ، اس تقدیر پر معنٰی یہ ہوں گے کہ ستون تو ہیں مگر تمہارے دیکھنے میں نہیں آتے اور قولِ اول صحیح تر ہے اسی پر جمہور ہیں ۔ (خازن و جمل)

(ف۷) - اپنے بندوں کے منافع اور اپنے بلاد کے مصالح کے لئے وہ حسبِ حکم گردش میں ہیں ۔

(ف۸) - یعنی فنائے دنیا کے وقت تک ۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللّٰہ عنھما نے فرمایا کہ اجلِ مسمّٰی سے ان کے درجات و منازل مراد ہیں یعنی وہ اپنے منازل و درجات میں ایک غایت تک گردش کرتے ہیں جس سے تجاوز نہیں کرسکتے ، شمس و قمر میں سے ہر ایک کے لئے سیرِ خاص جہتِ خاص کی طرف سُرعت و بطؤ و حرکت کی مقدارِ خاص سے مقرر فرمائی ہے ۔

(ف۹) - اپنے وحدانیت و کمالِ قدرت کی ۔

(ف۱۰) - اور جانو کہ جو انسان کو نیستی کے بعد ہست کرنے پر قادر ہے وہ اس کو موت کے بعد بھی زندہ کرنے پر قادر ہے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
3. Wahuwa allathee madda alarda wajaAAala feeha rawasiya waanharan wamin kulli alththamarati jaAAala feeha zawjayni ithnayni yughshee allayla alnnahara inna fee thalika laayatin liqawmin yatafakkaroona
3. وَ هُوَ الَّذِیْ مَدَّ الْاَرْضَ وَ جَعَلَ فِیْهَا رَوَاسِیَ وَ اَنْهٰرًا ؕ وَ مِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِ جَعَلَ فِیْهَا زَوْجَیْنِ اثْنَیْنِ یُغْشِی الَّیْلَ النَّهَارَ ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّتَفَكَّرُوْنَ۝۳

3. And it is He who stretched the earth and made therein anchors and rivers, and He made two kinds of every fruit in the earth. He covers the night with the day. No doubt in that are signs for a people who reflect.
3. اور وہی ہے جس نے زمین کو پھیلایا اور اس میں لنگر (ف۱۱) اور نہریں بنائیں اور زمین میں ہر قسم کے پھل دو (۲) دو (۲) طرح کے بنائے (ف۱۲) رات سے دن کو چُھپا لیتا ہے بیشک اس میں نشانیاں ہیں دھیان کرنے والوں کو (ف۱۳)

(ف۱۱) - یعنی مضبوط پہاڑ ۔

(ف۱۲) - سیاہ و سفید ، تُرش و شیریں ، صغیر و کبیر ، بَری و بُستانی ، گرم و سرد ، تر و خشک وغیرہ ۔

(ف۱۳) - جو سمجھیں گے کہ یہ تمام آثار صانع حکیم کے وجود پر دلالت کرتے ہیں ۔

--------------------------------------------------------------------------------
4. Wafee alardi qitaAAun mutajawiratun wajannatun min aAAnabin wazarAAun wanakheelun sinwanun waghayru sinwanin yusqa bimain wahidin wanufaddilu baAAdaha AAala baAAdin fee alokuli inna fee thalika laayatin liqawmin yaAAqiloona
4. وَ فِی الْاَرْضِ قِطَعٌ مُّتَجٰوِرٰتٌ وَّ جَنّٰتٌ مِّنْ اَعْنَابٍ وَّ زَرْعٌ وَّ نَخِیْلٌ صِنْوَانٌ وَّ غَیْرُ صِنْوَانٍ یُّسْقٰی بِمَآءٍ وَّاحِدٍ ۫ وَ نُفَضِّلُ بَعْضَهَا عَلٰی بَعْضٍ فِی الْاُكُلِ ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ۝۴

4. And there are different regions adjoining each other, and there are gardens of grapes and are corn fields and palm trees growing from one base and separately, all are watered with one water and in fruits, We make one to excel the other. No doubt, in that are signs for wise people.
4. اور زمین کے مختلف قطعے ہیں اور ہیں پاس پاس (ف۱۴) اور باغ ہیں انگوروں کے اور کھیتی اور کھجور کے پیڑ ایک تھالے سے اگے اور الگ الگ سب کو ایک ہی پانی دیا جاتا ہے اور پھلوں میں ہم ایک کو دوسرے سے بہتر کرتے ہیں بیشک اس میں نشانیاں ہیں عقلمندوں کے لئے (ف۱۵)

(ف۱۴) - ایک دوسرے سے ملے ہوئے ، ان میں سے کوئی قابلِ زراعت ہے کوئی ناقابل زراعت ۔ کوئی پتھریلا کوئی ریتلا ۔

(ف۱۵) - حسن بصری رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے فرمایا اس میں بنی آدم کے قلوب کی ایک تمثیل ہے کہ جس طرح زمین ایک تھی اس کے مختلف قطعات ہوئے ، ان پر آسمان سے ایک ہی پانی برسا ، اس سے مختلف قسم کے پھل پُھول بیل بُوٹے اچھے بُرے پیدا ہوئے ۔ اسی طرح آدمی حضرت آدم سے پیدا کئے گئے ان پر آسمان سے ہدایت اتری ، اس سے بعض دل نرم ہوئے ان میں خشوع خضوع پیدا ہوا ، بعض سخت ہوگئے اور لہو و لغو میں مبتلا ہوئے تو جس طرح زمین کے قطعات اپنے پھول پھل میں مختلف ہیں اس طرح انسانی قلوب اپنے آثار و انوار و اسرار میں مختلف ہیں ۔

--------------------------------------------------------------------------------
5. Wain taAAjab faAAajabun qawluhum aitha kunna turaban ainna lafee khalqin jadeedin olaika allatheena kafaroo birabbihim waolaika alaghlalu fee aAAnaqihim waolaika ashabu alnnari hum feeha khalidoona
5. وَ اِنْ تَعْجَبْ فَعَجَبٌ قَوْلُهُمْ ءَاِذَا كُنَّا تُرٰبًا ءَاِنَّا لَفِیْ خَلْقٍ جَدِیْدٍ ؕ۬ اُولٰٓىِٕكَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِرَبِّهِمْ ۚ وَ اُولٰٓىِٕكَ الْاَغْلٰلُ فِیْۤ اَعْنَاقِهِمْ ۚ وَ اُولٰٓىِٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِ ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ۝۵

5. And if you wonder, then wondrous indeed is their saying that shall we be made a-new after being dust? Those are they who denied their Lord, and those are they who will have shackles round their necks. And those are the people of Hell wherein they shall abide.
5. اور اگر تم تعجب کرو (ف۱۶) تو اچنبا تو ان کے اس کہنے کا ہے کہ کیا ہم مٹی ہو کر پھر نئے بنیں گے (ف۱۷) وہ ہیں جو اپنے رب سے منکِر ہوئے اور وہ ہیں جن کی گردنوں میں طوق ہوں گے (ف۱۸) اور وہ دوزخ والے ہیں انہیں اسی میں رہنا

(ف۱۶) - اے محمّدِ مصطفٰے صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کُفّار کی تکذیب کرنے سے باوجود یکہ آپ ان میں صادق و امین معروف تھے ۔

(ف۱۷) - اور انہوں نے کچھ نہ سمجھا کہ جس نے ابتداءً بغیر مثال کے پیدا کردیا اس کو دوبارہ پیدا کرنا کیا مشکل ہے ۔

(ف۱۸) - روزِ قیامت ۔

--------------------------------------------------------------------------------
6. WayastaAAjiloonaka bialssayyiati qabla alhasanati waqad khalat min qablihimu almathulatu wainna rabbaka lathoo maghfiratin lilnnasi AAala thulmihim wainna rabbaka lashadeedu alAAiqabi
6. وَ یَسْتَعْجِلُوْنَكَ بِالسَّیِّئَةِ قَبْلَ الْحَسَنَةِ وَ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِمُ الْمَثُلٰتُ ؕ وَ اِنَّ رَبَّكَ لَذُوْ مَغْفِرَةٍ لِّلنَّاسِ عَلٰی ظُلْمِهِمْ ۚ وَ اِنَّ رَبَّكَ لَشَدِیْدُ الْعِقَابِ۝۶

6. And they ask you for hastening the torment before mercy and the punishment of those before them have already occurred. And verily your Lord awards forgiveness even on the injustices of the people. And no doubt, the torment of your Lord is severe.
6. اور تم سے عذاب کی جلدی کرتے ہیں رحمت سے پہلے (ف۱۹) اور ان سے اگلوں کی سزائیں ہو چکیں (ف۲۰) اور بیشک تمہارا رب تو لوگوں کے ظلم پر بھی انہیں ایک طرح کی معافی دیتا ہے (ف۲۱) اور بیشک تمہارے رب کا عذاب سخت ہے (ف۲۲)

(ف۱۹) - مشرکینِ مکّہ اور یہ جلدی کرنا بطریقِ تمسخُر تھا اور رحمت سے سلامت و عافیت مراد ہے ۔

(ف۲۰) - وہ بھی رسولوں کی تکذیب اور عذاب کا تمسخُر کیا کرتے تھے ، ان کا حال دیکھ کر عبرت حاصل کرنا چاہیئے ۔

(ف۲۱) - کہ ان کے عذاب میں جلدی نہیں فرماتا اور انہیں مہلت دیتا ہے ۔

(ف۲۲) - جب عذاب فرمائے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
7. Wayaqoolu allatheena kafaroo lawla onzila AAalayhi ayatun min rabbihi innama anta munthirun walikulli qawmin hadin
7. وَ یَقُوْلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْهِ اٰیَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ ؕ اِنَّمَاۤ اَنْتَ مُنْذِرٌ وَّ لِكُلِّ قَوْمٍ هَادٍ۠۝۷

7. And the infidels say, 'why has not a sign been sent down upon him from his Lord. You are only a warner and a guide to every people.
7. اور کافر کہتے ہیں ان پر ان کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہیں اتری (ف۲۳) تم تو ڈر سنانے والے ہو اور ہر قوم کے ہادی (ف۲۴)

(ف۲۳) - کافِروں کا یہ قول نہایت بے ایمانی کا قول تھا جتنی آیات نازِل ہو چکی تھیں اور معجزات دکھائے جاچکے تھے سب کو انہوں نے کالعدم قرار دے دیا یہ انتہا درجہ کی نا انصافی اور حق دشمنی ہے جب حجّت قائم ہو چکے اور ناقابلِ انکار براہین پیش کر دیئے جائیں اور ایسے دلائل سے مدعا ثابت کردیا جائے جس کے جواب سے مخالفین کے تمام اہلِ علم و ہنر عاجز و متحیر رہیں اور انہیں لب ہلانا اور زبان کھولنا محال ہوجائے ۔ ایسے آیاتِ بیّنہ اور براہینِ واضحہ و معجزاتِ ظاہرہ دیکھ کر یہ کہہ دینا کہ کوئی نشانی کیوں نہیں اترتی ! روزِ روشن میں دن کا انکار کردینے سے بھی زیادہ بدتر اور باطل تر ہے اورحقیقت میں یہ حق کو پہچان کر اس سے عناد و فرار ہے ۔ کسی مدعا پر جب برہان قوی قائم ہو جائے پھر اس پر دوبارہ دلیل قائم کرنی ضروری نہیں رہتی اور ایسی حالت میں طلبِ دلیل عناد و مکابَرہ ہوتا ہے جب تک کہ دلیل کو مجروح نہ کردیا جائے کوئی شخص دوسری دلیل کے طلب کرنے کا حق نہیں رکھتا اور اگر یہ سلسلہ قائم کردیا جائے کہ ہر شخص کے لئے نئی برہان قائم کی جائے جس کو وہ طلب کرے اور وہی نشانی لائی جائے جو وہ مانگے تو نشانیوں کا سلسلہ کبھی ختم نہ ہوگا ۔ اس لئے حکمتِ الٰہیہ یہ ہے کہ انبیاء کو ایسے معجزات دیئے جاتے ہیں جن سے ہر شخص ان کے صدق و نبوّت کا یقین کرسکے اور بیشتر وہ اس قبیل سے ہوتے ہیں جس میں ان کی امّت اور ان کے عہد کے لوگ زیادہ مشق و مہارت رکھتے ہیں جیسے کہ حضرت موسٰی علیہ الصلٰوۃ والسلام کے زمانہ میں علمِ سحر اپنے کمال کو پہنچا ہوا تھا اور اس زمانہ کے لوگ سحر کے بڑے ماہرِ کامل تھے تو حضر ت موسٰی علیہ الصلٰوۃ والسلام کو وہ معجِزہ عطا ہوا جس نے سحر کو باطل کردیا اور ساحروں کو یقین دلا دیا کہ جو کمال حضرت موسٰی علیہ الصلوٰۃ والسلام نے دکھایا وہ ربّانی نشان ہے ، سحر سے اس کا مقابلہ ممکن نہیں ۔ اسی طرح حضرت عیسٰی علیہ الصلٰوۃ والسلام کے زمانہ میں طب انتہائی عروج پر تھی ، حضرت عیسٰی علیہ الصلٰوۃ والتسلیمات کو شفائے امراض و احیائے اموات کا وہ معجِزہ عطا فرمایا گیا جس سے طب کے ماہر عاجز ہوگئے اور وہ اس یقین پر مجبور تھے کہ یہ کام طب سے ناممکن ہے ضرور یہ قدرت الٰہی کا ز بردست نشان ہے اسی طرح سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانۂ مبارک میں عرب کی فصاحت و بلاغت اوجِ کمال پر پہنچی ہوئی تھی اور وہ لوگ خوش بیانی میں عالَم پر فائق تھے ۔ سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو وہ معجِزہ عطا فرمایا جس نے انہیں عاجز و حیران کردیا اور ان کے بڑے سے بڑے لوگ اور ان کے اہلِ کمال کی جماعتیں قرآنِ کریم کے مقابل ایک چھوٹی سی عبارت پیش کرنے سے بھی عاجز و قاصر رہیں اور قرآن کے اس کمال نے یہ ثابت کردیا کہ بیشک یہ ربّانی عظیم نشان ہے اور اس کا مثل بنا لانا بشری قوت کے امکان میں نہیں ۔ اس کے علاوہ اور صدہا معجزات سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے پیش فرمائے جنہوں نے ہر طبقہ کے انسانوں کو آپ کے صدقِ رسالت کا یقین دلادیا ۔ ان معجزات کے ہوتے ہوئے یہ کہہ دینا کہ کوئی نشانی کیوں نہیں اتری کس قدر عناد اور حق سے مُکرنا ہے ۔

(ف۲۴) - اپنی نبوّت کے دلائل پیش کرنے اور اطمینان بخش معجزات دکھا کر اپنی رسالت ثابت کر دینے کے بعد احکامِ الٰہیہ پہنچانے او رخدا کا خو ف دلانے کے سوا آپ پر کچھ لازم نہیں اور ہر ہر شخص کے لئے اس کی طلبیدہ جدا جدا نشانیاں پیش کرنا آپ پر ضروری نہیں جیسا کہ آپ سے پہلے ہادیوں ( انبیاء علیہم السلام کا ) طریقہ رہا ہے ۔

--------------------------------------------------------------------------------

Category: My files | Added by: loveless
Views: 11589 | Downloads: 0 | Rating: 10.0/1


Log In
Search
Site friends
عصمت اللہ عصمت ڈینہ