Bismi Allahi alrrahmani alrraheemi بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
Allah in the name of the most Affectionate the Merciful. اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱)
(ف۱) - سورۂ یوسف مکیّہ ہے اس میں بارہ رکوع اور ایک سوگیارہ ۱۱۱ آیتیں اور ایک ہزار چھ سو ۱۶۰۰ کلمے اور سات ہزار ایک سو چھیاسٹھ ۷۱۶۶ حرف ہیں ۔ شانِ نُزُول : عُلَماءِ یہود نے اشرافِ عرب سے کہا تھا کہ سیدِ عال>م محمّدِ مصطفٰے صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کرو کہ اولادِ حضرت یعقو ب مُلکِ شام سے مِصر میں کس طرح پہنچی اور ان کے وہاں جا کر آباد ہونے کا کیا سبب ہوا اور حضرت یوسف علیہ الصلٰوۃ والسلام کا واقعہ کیا ہے ؟ اس پر یہ سور ۃ مبارکہ نازِل ہوئی ۔
-------------------------------------------------------------------------------- 1. Aliflamra tilka ayatu alkitabi almubeenu 1. الٓرٰ ۫ تِلْكَ اٰیٰتُ الْكِتٰبِ الْمُبِیْنِ۫۱
1. Alif-Lam-Ra. These are the verses of a Book luminous. 1. یہ روشن کتاب کی آیتیں ہیں (ف۲)
(ف۲) - جس کا اعجاز ظاہر اور مِن عندِ اللّٰہ ہونا واضح اور معانی اہلِ علم کے نزدیک غیر مُشتَبَہ ہیں اور اسمیں حلال و حرام ، حدود و احکام صاف بیان فرمائے گئے ہیں اور ایک قول یہ ہے کہ اس میں متقدِّمین کے احوال روشن طور پر مذکور ہیں اور حق و باطل کو ممتاز کر دیا گیا ہے ۔
-------------------------------------------------------------------------------- 2. Inna anzalnahu quranan AAarabiyyan laAAallakum taAAqiloona 2. اِنَّاۤ اَنْزَلْنٰهُ قُرْءٰنًا عَرَبِیًّا لَّعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ۲
2. No doubt, We have sent it down as an Arabic Quran so that you may understand. 2. بیشک ہم نے اسے عربی قرآن اتارا کہ تم سمجھو
-------------------------------------------------------------------------------- 3. Nahnu naqussu AAalayka ahsana alqasasi bima awhayna ilayka hatha alqurana wain kunta min qablihi lamina alghafileena 3. نَحْنُ نَقُصُّ عَلَیْكَ اَحْسَنَ الْقَصَصِ بِمَاۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ هٰذَا الْقُرْاٰنَ ۖۗ وَ اِنْ كُنْتَ مِنْ قَبْلِهٖ لَمِنَ الْغٰفِلِیْنَ۳
3. We relate to you the best narration, in that We revealed to you this Quran, though no doubt, you had no knowledge before. 3. ہم تمہیں سب اچھا بیان سناتے ہیں (ف۳) اس لئے کہ ہم نے تمہاری طرف اس قرآن کی وحی بھیجی اگرچہ بیشک اس سے پہلے تمہیں خبر نہ تھی
(ف۳) - جو بہت سے عجائب و غرائب اور حکمتوں اور عبرتوں پر مشتمل ہے اور اس میں دین و دنیا کے بہت فوائد اور سلاطین و رعایا اور عُلَماء کے احوال اور عورتو ں کے خصائص اور دشمنوں کی ایذاؤں پر صبر اور ان پر قابو پانے کے بعد ان سے تجاوز کرنے کا نفیس بیان ہے جس سے سننے والے میں نیک سیرتی اور پاکیزہ خصائل پیدا ہوتے ہیں ۔ صاحبِ بحرالحقائق نے کہا کہ اس بیان کا احسن ہونا اس سبب سے ہے کہ یہ قصّہ انسان کے احوال کے ساتھ کمال مشابہت رکھتا ہے ، اگر یوسف سے دل کو اور یعقوب سے روح اور راحیل سے نفس کو ، برادرانِ یوسف سے قوی حواس کو تعبیر کیا جائے اور تمام قصّہ کو انسانوں کے حالات سے مطابقت دی جائے چنانچہ انہوں نے وہ مطابقت بیان بھی کی ہے جو یہاں بنظرِ اختصار درج نہیں کی جا سکتی ۔
-------------------------------------------------------------------------------- 4. Ith qala yoosufu liabeehi ya abati innee raaytu ahada AAashara kawkaban waalshshamsa waalqamara raaytuhum lee sajideena 4. اِذْ قَالَ یُوْسُفُ لِاَبِیْهِ یٰۤاَبَتِ اِنِّیْ رَاَیْتُ اَحَدَ عَشَرَ كَوْكَبًا وَّ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ رَاَیْتُهُمْ لِیْ سٰجِدِیْنَ۴
4. Recall when Yusuf (Joseph) said to his father, 'O my father, I saw eleven stars and the sun and the moon: I saw them prostrating for me. 4. یاد کرو جب یوسف نے اپنے باپ (ف۴) سے کہا اے میرے باپ میں نے گیارہ (۱۱) تارے اور سورج اور چاند دیکھے انہیں اپنے لئے سجدہ کرتے دیکھا (ف۵)
(ف۴) - حضرت یعقوب بن اسحق بن ابراہیم علیہم السلام ۔
(ف۵) - حضرت یوسف علیہ الصلٰوۃ والسلام نے خواب دیکھا کہ آسمان سے گیارہ ستارے اترے اور ان کے ساتھ سورج اور چاند بھی ہیں ان سب نے آپ کو سجدہ کیا ، یہ خواب شبِ جمعہ کو دیکھا یہ رات شبِ قدر تھی ۔ ستاروں کی تعبیرآپ کے گیارہ بھائی ہیں اور سورج آپ کے والد اور چاند آپ کی والدہ یا خالہ ، آپ کی والدہ ماجدہ کا نام راحیل ہے ۔ سدی کا قول ہے کہ چونکہ راحیل کا انتقال ہو چکا تھا اس لئے قمر سے آپ کی خالہ مراد ہیں اور سجدہ کرنے سے تواضع کرنا اور مطیع ہونا مراد ہے اور ایک قول یہ ہے کہ حقیقۃً سجدہ ہی مراد ہے کیونکہ اس زمانہ میں سلام کی طرح سجدہ تحیّت تھا ، حضرت یوسف علیہ الصلٰوۃ والسلام کی عمر شریف اس وقت بارہ سال کی تھی اور سات اور سترہ کے قول بھی آئے ہیں ۔ حضرت یعقوب علیہ السلام کو حضرت یوسف علیہ الصلٰوۃ والسلام سے بہت زیادہ مَحبت تھی اس لئے ان کے ساتھ ان کے بھائی حسد کرتے تھے اور حضرت یعقوب علیہ السلام اس پر مطّلع تھے اس لئے جب حضرت یوسف علیہ الصلٰوۃ والسلام نے یہ خواب دیکھا تو حضرت یعقوب علیہ ا لسلام نے ۔
-------------------------------------------------------------------------------- 5. Qala ya bunayya la taqsus ruyaka AAala ikhwatika fayakeedoo laka kaydan inna alshshaytana lilinsani AAaduwwun mubeenun 5. قَالَ یٰبُنَیَّ لَا تَقْصُصْ رُءْیَاكَ عَلٰۤی اِخْوَتِكَ فَیَكِیْدُوْا لَكَ كَیْدًا ؕ اِنَّ الشَّیْطٰنَ لِلْاِنْسَانِ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ۵
5. He said, O my son! Relate not your dream to your brothers, that they will devise any scheme against you. No doubt, Satan ( The devil ) is the clear enemy of man. 5. کہا اے میرے بچّے اپنا خواب اپنے بھائیوں سے نہ کہنا (ف۶) کہ وہ تیرے ساتھ کوئی چال چلیں گے (ف۷) بیشک شیطان آدمی کا کھلا دشمن ہے (ف۸)
(ف۶) - کیونکہ وہ اس کی تعبیر کو سمجھ لیں گے ۔ حضرت یعقوب علیہ الصلٰوۃ والسلام جانتے تھے کہ اللّٰہ تعالٰی حضرت یوسف علیہ الصلٰوۃ والسلام کو نبوّت کے لئے برگزیدہ فرمائے گا اور دارین کی نعمتیں اور شرف عنایت کرے گا ، اس لئے آپ کو بھائیوں کے حسد کا اندیشہ ہوا اور آپ نے فرمایا ۔
(ف۷) - اور تمہاری ہلاکت کی کوئی تدبیر سوچیں گے ۔
(ف۸) - ان کو کید و حسد پر ابھارے گا ۔ اس میں ایما ہے کہ برادرانِ یوسف علیہ الصلٰوۃ والسلام اگر حضرت یوسف علیہ الصلٰوۃ والسلام کے لئے ایذا و ضَرر پر اِقدام کریں گے تو اس کا سبب وسوسۂ شیطان ہوگا ۔ (خازن) بخاری و مسلم حدیث میں ہے رسولِ کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرما یا اچھا خواب اللّٰہ کی طرف سے ہے چاہیئے کہ اس کو محِب سے بیان کیا جاوے اور برا خواب شیطان کی طرف سے ہے جب کوئی دیکھنے والا وہ خواب دیکھے تو چاہئے کہ اپنی بائیں طرف تین مرتبہ تھتکارے اور یہ پڑھے '' اَعُوْذُبِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ وَ مِنْ شَرِّھٰذِہِ الرُّوْیَا'' ۔
-------------------------------------------------------------------------------- 6. Wakathalika yajtabeeka rabbuka wayuAAallimuka min taweeli alahadeethi wayutimmu niAAmatahu AAalayka waAAala ali yaAAqooba kama atammaha AAala abawayka min qablu ibraheema waishaqa inna rabbaka AAaleemun hakeemun 6. وَ كَذٰلِكَ یَجْتَبِیْكَ رَبُّكَ وَ یُعَلِّمُكَ مِنْ تَاْوِیْلِ الْاَحَادِیْثِ وَ یُتِمُّ نِعْمَتَهٗ عَلَیْكَ وَ عَلٰۤی اٰلِ یَعْقُوْبَ كَمَاۤ اَتَمَّهَا عَلٰۤی اَبَوَیْكَ مِنْ قَبْلُ اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْحٰقَ ؕ اِنَّ رَبَّكَ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ۠۶
6. And thus your lord Will select you. and teach you to draw conclusion of the discourses. and perfect His blessings upon you and upon the house of Yaqoob (Jacob) as He perfected it formerly on Ishaque (Isaac). No doubt your Lord is knowing Wise 6. اور اسی طرح تجھے تیرا رب چُن لے گا (ف۹) اور تجھے باتوں کا انجام نکالنا سکھائے گا (ف۱۰) اور تجھ پر پر اپنی نعمت پوری کرے گا اور یعقوب کے گھر والوں پر (ف۱۱) جس طرح تیرے پہلے دونوں باپ دادا ابراہیم اور اسحاق پر پوری کی (ف۱۲) بیشک تیرا رب علم و حکمت والا ہے
(ف۹) - اجتباء یعنی اللّٰہ تعالٰی کا کسی بندے کو برگزیدہ کر لینا یعنی چن لینا اس کے معنی یہ ہیں کہ کسی بندے کو فیضِ ربّانی کے ساتھ مخصوص کرے جس سے اس کو طرح طرح کے کرامات و کمالات بے سعی و محنت حاصل ہوں ۔ یہ مرتبہ انبیاء کے ساتھ خاص ہے اور ان کی بدولت ان کے مقرّبین صدیقین و شہداء و صالحین بھی اس نعمت سے سرفراز کئے جاتے ہیں ۔
(ف۱۰) - علم و حکمت عطا کرے گا اور کتبِ سابقہ اور احادیثِ انبیاء کے غَوامِض کشف فرمائے گا اور مفسِّرین نے اس سے تعبیرِ خواب بھی مراد لی ہے ۔ حضرت یوسف علیہ الصلٰوۃ والسلام تعبیرِ خواب کے بڑے ماہر تھے ۔
(ف۱۱) - نبوّت عطا فرما کر جو اعلٰی مناصب میں سے ہے اور خَلق کے تمام منصب اس سے فر و تر ہیں اور سلطنتیں دے کر دین و دنیا کی نعمتوں سے سرفراز کر کے ۔
(ف۱۲) - کہ انہیں نُبوّت عطا فرمائی ۔ بعض مفسِّرین نے فرمایا اس نعمت سے مراد یہ ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ الصلٰوۃ والسلام کو نارِ نمرود سے خلاصی دی اور اپنا خلیل بنایا اور حضرت اسحٰق علیہ الصلٰوۃ و السلام کو حضرت یعقوب اوراسباط عنایت کئے ۔
--------------------------------------------------------------------------------
|