جمعرات
2024-11-21
12:59 PM
Welcome مہمان
RSS
 
Read! the name of lord پڑھ اپنے رب کے نام سے
Home Sign Up Log In
Quran Majeed With Urdu and English Translation »
Site menu

Section categories
My files [115]

Chat Box
 
200

Our poll
Rate my site

Total of answers: 32

Statistics

ٹوٹل آن لائن 1
مہمان 1
صارف 0


سورۂ مائدہ
2010-11-11, 1:19 AM


Bismi Allahi alrrahmani alrraheemi
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

Allah in the name of the most Affectionate the Merciful.
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱)

(ف۱) - سورۂ مائدہ مدینہ طیّبہ میں نازل ہوئی سوائے آیت '' اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ '' کے یہ آیت روزِ عَرفہ حجّۃ الوداع میں نازل ہوئی اور سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے خطبہ میں اس کو پڑھا ، اس میں ایک سو بیس آیتیں اور بارہ ہزار چار سو چونسٹھ حرف ہیں ۔

--------------------------------------------------------------------------------
1. Ya ayyuha allatheena amanoo awfoo bialAAuqoodi ohillat lakum baheematu alanAAami illa ma yutla AAalaykum ghayra muhillee alssaydi waantum hurumun inna Allaha yahkumu ma yureedu
1. یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ ؕ۬ اُحِلَّتْ لَكُمْ بَهِیْمَةُ الْاَنْعَامِ اِلَّا مَا یُتْلٰی عَلَیْكُمْ غَیْرَ مُحِلِّی الصَّیْدِ وَ اَنْتُمْ حُرُمٌ ؕ اِنَّ اللّٰهَ یَحْكُمُ مَا یُرِیْدُ۝۱

1. O believers! Fulfil your promises. Lawful (Cattle) are made unto you, the animals having no speaking power. Save those which shall be narrated to you further, but do not consider the hunting being lawful when you are in pilgrim garb. Undoubtedly, Allah commands what He wills.
1. اے ایمان والو اپنے قول پورے کرو (ف۲) تمہارے لئے حلال ہوئے بے زبان مویشی مگر وہ جو آگے سنایا جائے گا تم کو (ف۳) لیکن شکار حلال نہ سمجھو جب تم احرام میں ہو (ف۴) بے شک اللہ حکم فرماتا ہے جو چاہے

(ف۲) - عقود کے معنٰی میں مفسِّرین کے چند قول ہیں ابنِ جریر نے کہا کہ اہلِ کتاب کو خطاب فرمایا گیا ہے معنٰی یہ ہیں کہ اے مؤمنینِ اہلِ کتاب میں نے کُتبِ متقدمہ میں سیدِ عالَم محمّدِ مصطفٰے صلی اللّٰہ علیہ وسلم پر ایمان لانے اور آپ کی اطاعت کرنے کے متعلق جو تم سے عہد لئے ہیں وہ پورے کرو ۔ بعض مفسِّرین کا قول ہے کہ خِطاب مؤمنین کو ہے انہیں عقود کے وفا کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللّٰہ عنہما نے فرمایا کہ ان عقود سے مراد اَیمان اور وہ عہد ہیں جو حرام و حلال کے متعلق قرآنِ پاک میں لئے گئے ۔ بعض مفسِّرین کا قول ہے کہ اس میں مؤمنین کے باہمی معاہدے مراد ہیں ۔

(ف۳) - یعنی جن کی حرمت شریعت میں وارد ہوئی ان کے سوا تمام چوپائے تمہارے لئے حلال کئے گئے ۔

(ف۴) - مسئلہ : کہ خشکی کا شکار حالتِ احرام میں حرام ہے اور دریائی شکار جائز ہے جیسا کہ اس سورۃ کے آخر میں آئے گا ۔

--------------------------------------------------------------------------------
2. Ya ayyuha allatheena amanoo la tuhilloo shaAAaira Allahi wala alshshahra alharama wala alhadya wala alqalaida wala ammeena albayta alharama yabtaghoona fadlan min rabbihim waridwanan waitha halaltum faistadoo wala yajrimannakum shanaanu qawmin an saddookum AAani almasjidi alharami an taAAtadoo wataAAawanoo AAala albirri waalttaqwa wala taAAawanoo AAala alithmi waalAAudwani waittaqoo Allaha inna Allaha shadeedu alAAiqabi
2. یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُحِلُّوْا شَعَآىِٕرَ اللّٰهِ وَ لَا الشَّهْرَ الْحَرَامَ وَ لَا الْهَدْیَ وَ لَا الْقَلَآىِٕدَ وَ لَاۤ آٰمِّیْنَ الْبَیْتَ الْحَرَامَ یَبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنْ رَّبِّهِمْ وَ رِضْوَانًا ؕ وَ اِذَا حَلَلْتُمْ فَاصْطَادُوْا ؕ وَ لَا یَجْرِمَنَّكُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ اَنْ صَدُّوْكُمْ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اَنْ تَعْتَدُوْا ۘ وَ تَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرِّ وَ التَّقْوٰی ۪ وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ ۪ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ ؕ اِنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ۝۲

2. O believers! Do not make lawful the symbols of Allah, and nor the sacred months, and nor the sacrifices sent to the Sacred House (Haram). And nor those bearing signs in their necks, and nor the property and honour of those who repair to the sacred House, seeking the grace and pleasure of their Lord. And when you put off the pilgrim's garb, then you may hunt. And let not the enmity of any people, as they had prevented you from the Sacred Mosque insight you to commit excessiveness. And help each other in righteousness and piety, and help not one another in sin and transgression and remain fearing Allah. Undoubtedly, the torment of Allah is severe.
2. اے ایمان والو حلال نہ ٹھہرا لو اللہ کے نشان (ف۵) اور نہ ادب والے مہینے (ف۶) اور نہ حرم کو بھیجی ہوئی قربانیاں اور نہ (ف۷) جن کے گلے میں علامتیں آویزاں (ف۸) اور نہ ان کا مال آبرو جو عزت والے گھر کا قصد کر کے آئیں (ف۹) اپنے رب کا فضل اور اس کی خوشی چاہتے اور جب احرام سے نکلو تو شکار کر سکتے ہو (ف۱۰) اور تمہیں کسی قوم کی عداوت کہ انہوں نے تم کو مسجد حرام سے روکا تھا زیادتی کرنے پر نہ ابھارے (ف۱۱) اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو (ف۱۲) اور اللہ سے ڈرتے رہو بے شک اللہ کا عذاب سخت ہے

(ف۵) - اس کے دین کے معالم ، معنٰی یہ ہیں کہ جو چیزیں اللّٰہ نے فرض کیں اور جو منع فرمائیں سب کی حُرمت کا لحاظ رکھو ۔

(ف۶) - ماہ ہائے حج جن میں قتال زمانۂ جاہلیت میں بھی ممنوع تھا اور اسلام میں بھی یہ حکم باقی رہا ۔

(ف۷) - وہ قربانیاں ۔

(ف۸) - عرب کے لوگ قربانیوں کے گلے میں حرم شریف کے اشجار کی چھالوں وغیرہ سے گلوبند بُن کر ڈالتے تھے تاکہ دیکھنے والے جان لیں کہ یہ حَرَم کو بھیجی ہوئی قربانیاں ہیں اور ان سے تعرُّض نہ کریں ۔

(ف۹) - حج و عمرہ کرنے کے لئے ۔ شانِ نُزول : شُریح بن ہند ایک مشہور شقی تھا وہ مدینہ طیّبہ میں آیا اور سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگا کہ آپ خَلقِ خدا کو کیا دعوت دیتے ہیں ؟ فرمایا اپنے ربّ کے ساتھ ایمان لانے اور اپنی رسالت کی تصدیق کرنے اور نماز قائم رکھنے اور زکوٰۃ دینے کی ، کہنے لگا بہت اچھی دعوت ہے میں اپنے سرداروں سے رائے لے لوں تو میں بھی اسلام لاؤں گا اور انہیں بھی لاؤں گا ، یہ کہہ کر چلا گیا حضور سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اس کے آنے سے پہلے ہی اپنے اصحاب کو خبر دے دی تھی کہ قبیلۂ ربیعہ کا ایک شخص آنے والا ہے جو شیطانی زبان بولے گا اس کے چلے جانے کے بعد حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کافِر کا چہرہ لے کر آیا اور غادِر و بدعہد کی طرح پیٹھ پھیر کر گیا یہ اسلام لانے والا نہیں چنانچہ اس نے غدر کیا اور مدینہ شریف سے نکلتے ہوئے وہاں کے مویشی اور اموال لے گیا ، اگلے سال یمامہ کے حاجیوں کے ساتھ تجارت کا کثیر سامان اور حج کی قلادہ پوش قربانیاں لے کر باِرادۂ حج نکلا ، سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کے ساتھ تشریف لے جا رہے تھے ، راہ میں صحابہ نے شُریح کو دیکھا اور چاہا کہ مویشی اس سے واپس لے لیں ، رسولِ کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور حکم دیا گیا کہ جس کی ایسی شان ہو اس سے تعرُّض نہ چاہئے ۔

(ف۱۰) - یہ بیانِ اباحت ہے کہ احرام کے بعد شکار مباح ہو جاتا ہے ۔

(ف۱۱) - یعنی اہلِ مکّہ نے رسولِ کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو اور آپ کے اصحاب کو روزِ حُدیبیہ عمرہ سے روکا ، ان کے اس معاندانہ فعل کا تم انتقام نہ لو ۔

(ف۱۲) - بعض مفسِّرین نے فرمایا جس کا حکم دیا گیا اس کا بجا لانا بِر اور جس سے منع فرمایا گیا اس کو ترک کرنا تقوٰی اور جس کا حکم دیا گیا اس کو نہ کرنا اِثم (گناہ) اور جس سے منع کیا گیا اس کا کرنا عدوان (زیادتی) کہلاتا ہے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
3. Hurrimat AAalaykumu almaytatu waalddamu walahmu alkhinzeeri wama ohilla lighayri Allahi bihi waalmunkhaniqatu waalmawqoothatu waalmutaraddiyatu waalnnateehatu wama akala alssabuAAu illa ma thakkaytum wama thubiha AAala alnnusubi waan tastaqsimoo bialazlami thalikum fisqun alyawma yaisa allatheena kafaroo min deenikum fala takhshawhum waikhshawni alyawma akmaltu lakum deenakum waatmamtu AAalaykum niAAmatee waradeetu lakumu alislama deenan famani idturra fee makhmasatin ghayra mutajanifin liithmin fainna Allaha ghafoorun raheemun
3. حُرِّمَتْ عَلَیْكُمُ الْمَیْتَةُ وَ الدَّمُ وَ لَحْمُ الْخِنْزِیْرِ وَ مَاۤ اُهِلَّ لِغَیْرِ اللّٰهِ بِهٖ وَ الْمُنْخَنِقَةُ وَ الْمَوْقُوْذَةُ وَ الْمُتَرَدِّیَةُ وَ النَّطِیْحَةُ وَ مَاۤ اَكَلَ السَّبُعُ اِلَّا مَا ذَكَّیْتُمْ ۫ وَ مَا ذُبِحَ عَلَی النُّصُبِ وَ اَنْ تَسْتَقْسِمُوْا بِالْاَزْلَامِ ؕ ذٰلِكُمْ فِسْقٌ ؕ اَلْیَوْمَ یَىِٕسَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ دِیْنِكُمْ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَ اخْشَوْنِ ؕ اَلْیَوْمَ اَكْمَلْتُ لَكُمْ دِیْنَكُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْكُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا ؕ فَمَنِ اضْطُرَّ فِیْ مَخْمَصَةٍ غَیْرَ مُتَجَانِفٍ لِّاِثْمٍ ۙ فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۝۳

3. You are forbidden (to eat) the dead and blood and the flesh of swine and that on which any name has been invoked other than Allah at the time of slaughtering and that which dies by strangling and that which is beaten to death by anything unshaped and that killed by falling and that which is gored and that which has been eaten by any wild animal, but those which you have properly slaughtered and that which has been slaughtered at any altar and the division by casting lots with arrows. This is an act of sin. This day the infidels are despaired of your religion then fear them not, but fear Me. This day I have perfected your religion for you and completed My favour upon you and have chosen Islam as religion for you. But whoso is forced by extreme hunger thirst without inclining towards sin, then undoubtedly, Allah is Forgiving, Merciful.
3. تم پر حرام ہے (ف۱۳) مُردار اور خون اور سور کا گوشت اور جس کے ذبح میں غیر خدا کا نام پکارا گیا اور وہ جو گلا گھونٹنے سے مرے اور بے دھار کی چیز سے مارا ہوا اور جو گر کر مرا اور جسے کسی جانور نے سینگ مارا اور جسے کوئی درندہ کھا گیا مگر جنہیں تم ذبح کر لو اور جو کسی تھان پر ذبح کیا گیا اور پانسے ڈال کر بانٹا کرنا یہ گناہ کا کام ہے آج تمہارے دین کی طرف سے کافروں کی آس ٹوٹ گئی (ف۱۴) تو اُن سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کر دیا (ف۱۵) اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی (ف۱۶) اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا (ف۱۷) تو جو بھوک پیاس کی شدت میں ناچار ہو یوں کہ گناہ کی طرف نہ جھکے (ف۱۸) تو بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے

(ف۱۳) - آیت '' اِلَّا مَا یُتْلٰی عَلَیْکُمْ '' میں جو استثناء ذکر فرمایا گیا تھا یہاں اس کا بیان ہے اور گیارہ چیزوں کی حرمت کا ذکر کیا گیا ہے ، ایک مُردار یعنی جس جانور کے لئے شریعت میں ذَبح کا حکم ہو اور وہ بے ذبح مر جائے ، ۲دوسرے بہنے والا خون ،۳ تیسرے سور کا گوشت اور اس کے تمام اجزاء ، چوتھے وہ جانور جس کے ذَبح کے وقت غیرِ خدا کا نام لیا گیا ہو جیسا کہ زمانۂ جاہلیت کے لوگ بُتوں کے نا م پر ذَبح کرتے تھے اور جس جانور کو ذَبح تو صرف اللّٰہ کے نام پر کیا گیا ہو مگر دوسرے اوقات میں وہ غیرِ خدا کی طرف منسوب رہا ہو وہ حرام نہیں جیسے کہ عبداللّٰہ کی گائے ، عقیقے کا بکرا ، ولیمہ کا جانور یا وہ جانور جن سے اولیاء کی ارواح کو ثواب پہنچانا منظور ہو ، ان کو غیرِ وقتِ ذَبح میں اولیاء کے ناموں کے ساتھ نامزد کیا جائے مگر ذَبح ان کا فقط اللّٰہ کے نام پر ہو اس وقت کسی دوسرے کا نام نہ لیا جائے ، وہ حلال و طیِّب ہیں ۔ اس آیت میں صرف اسی کو حرام فرمایا گیا ہے جس کو ذَبح کرتے وقت غیرِ خدا کا نام لیا گیا ہو ، وہابی جو ذَبح کی قید نہیں لگاتے وہ آیت کے معنٰی میں غلطی کرتے ہیں اور ان کا قول تمام تفاسیرِ معتبرہ کے خلاف ہے اور خود آیت ان کے معنی کو بننے نہیں دیتی کیونکہ '' مَآ اُھِلَّ بِہٖ '' کو اگر وقتِ ذبح کے ساتھ مقیّد نہ کریں تو '' اِلَّا مَا ذَکَّیْتُمْ'' کا استثناء اس کو لاحق ہو گا اور وہ جانور جو غیرِ وقتِ ذبح میں غیرِ خدا کے نام سے موسوم رہا ہو وہ '' اِلَّامَا ذَکَّیْتُمْ'' سے حلال ہو گا ، غرض وہابی کو آیت سے سند لانے کی کوئی سبیل نہیں ، پانچواں گلا گھونٹ کر مارا ہوا جانور ، چھٹےوہ جانور جو لاٹھی ، پتھر ، ڈھیلے ، گولی ، چھرے یعنی بغیر دھار دار چیز سے مارا گیا ہو ، ۷ ساتویں جو گر کر مَرا ہو خواہ پہاڑ سے یا کنوئیں وغیرہ میں ، ۸ آٹھویں وہ جانور جسے دوسرے جانور نے سینگ مارا ہو اور وہ اس کے صدمے سے مر گیا ہو ، ۹ نویں وہ جسے کسی درندے نے تھوڑا سا کھایا ہو اور وہ اس کے زخم کی تکلیف سے مر گیا ہو لیکن اگر یہ جانور مر نہ گئے ہوں اور بعد ایسے واقعات کے زندہ بچ رہے ہوں پھر تم انہیں باقاعدہ ذَبح کر لو تو وہ حلال ہیں ، ۱۰ دسویں وہ جو کسی تھان پر عبادۃً ذبح کیا گیا ہو جیسے کہ اہلِ جاہلیت نے کعبہ شریف کے گرد تین سو ساٹھ ۳۶۰ پتھر نصب کئے تھے جن کی وہ عبادت کرتے اور ان کے لئے ذَبح کرتے تھے اور اس ذَبح سے ان کی تعظیم و تقرُّب کی نیت کرتے تھے ، ۱۱ گیارھویں حصّہ اور حکم معلوم کرنے کے لئے پانسہ ڈالنا ، زمانۂ جاہلیت کے لوگوں کو جب سفر یا جنگ یا تجارت یا نکاح وغیرہ کام درپیش ہوتے تو وہ تین تیروں سے پانسے ڈالتے اور جو نکلتا اس کے مطابق عمل کرتے اور اس کو حکمِ الٰہی جانتے ، ان سب کی ممانعت فرمائی گئی ۔

(ف۱۴) - یہ آیت حجّۃ الوداع میں عَرفہ کے روز جو جمعہ کو تھا بعدِ عصر نازل ہوئی ، معنی یہ ہیں کہ کُفّار تمہارے دین پر غالب آنے سے مایوس ہو گئے ۔

(ف۱۵) - اور امورِ تکلیفیہ میں حرام و حلال کے جو احکام ہیں وہ اور قیاس کے قانون سب مکمل کر دیئے ، اسی لئے اس آیت کے نُزول کے بعد بیانِ حلال و حرام کی کوئی آیت نازل نہ ہوئی اگرچہ '' وَاتَّقُوْا یَوْمًا تُرْجَعُوْنَ فِیْہِ اِلَی اللّٰہِ '' نازل ہوئی مگر وہ آیت موعظت و نصیحت ہے ۔ بعض مفسِّرین کا قول ہے کہ دین کامل کرنے کے معنی اسلام کو غالب کرنا ہے جس کا یہ اثر ہے کہ حجّۃ الوداع میں جب یہ آیت نازل ہوئی کوئی مشرک مسلمانوں کے ساتھ حج میں شریک نہ ہو سکا ۔ ایک قول یہ ہے کہ معنٰی یہ ہیں کہ میں نے تمہیں دشمن سے امن دی ۔ ایک قول یہ ہے کہ دین کا اِکمال یہ ہے کہ وہ پچھلی شریعتوں کی طرح منسوخ نہ ہو گا اور قیامت تک باقی رہے گا ۔ شانِ نُزول : بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے کہ حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ کے پاس ایک یہودی آیا اور اس نے کہا کہ اے امیرالمومنین آپ کی کتاب میں ایک آیت ہے اگر وہ ہم یہودیوں پر نازل ہوئی ہوتی تو ہم روزِ نُزول کو عید مناتے فرمایا کون سی آیت ؟ اس نے یہی آیت'' اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ '' پڑھی آپ نے فرمایا میں اس دن کو جانتا ہوں جس میں یہ نازل ہوئی تھی اور اس کے مقامِ نُزول کو بھی پہچانتا ہوں وہ مقام عرفات کا تھا اور دن جمعہ کا ، آپ کی مراد اس سے یہ تھی کہ ہمارے لئے وہ دن عید ہے ۔ ترمذی شریف میں حضرت ابنِ عباس رضی اللّٰہ عنہما سے مروی ہے آپ سے بھی ایک یہودی نے ایسا ہی کہا آپ نے فرمایا کہ جس روز یہ نازل ہوئی اس دن ۲ دو عیدیں تھیں جمعہ و عرفہ ۔ مسئلہ : اس سے معلوم ہوا کہ کسی دینی کامیابی کے دن کو خوشی کا دن منانا جائز اور صحابہ سے ثابت ہے ورنہ حضرت عمرو ابنِ عباس رضی اللّٰہ عنہم صاف فرما دیتے کہ جس دن کوئی خوشی کا واقعہ ہو اس کی یادگار قائم کرنا اور اس روز کو عید منانا ہم بدعت جانتے ہیں ، اس سے ثابت ہوا کہ عیدِ میلاد منانا جائز ہے کیونکہ وہ اعظمِ نِعَمِ الٰہیہ کی یادگار و شکر گزاری ہے ۔

(ف۱۶) - مکہ مکرّمہ فتح فرما کر ۔

(ف۱۷) - کہ اس کے سوا کوئی اور دین قبول نہیں ۔

(ف۱۸) - معنٰی یہ ہیں کہ اوپر حرام چیزوں کا بیان کر دیا گیا ہے لیکن جب کھانے پینے کو کوئی حلال چیز میسّر ہی نہ آئے اور بھوک پیاس کی شدت سے جان پر بن جائے اس وقت جان بچانے کے لئے قدرِ ضرورت کھانے پینے کی اجازت ہے اس طرح کہ گناہ کی طرف مائل نہ ہو یعنی ضرورت سے زیادہ نہ کھائے اور ضرورت اسی قدر کھانے سے رفع ہو جاتی ہے جس سے خطر ۂ جان جاتا رہے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
4. Yasaloonaka matha ohilla lahum qul ohilla lakumu alttayyibatu wama AAallamtum mina aljawarihi mukallibeena tuAAallimoonahunna mimma AAallamakumu Allahu fakuloo mimma amsakna AAalaykum waothkuroo isma Allahi AAalayhi waittaqoo Allaha inna Allaha sareeAAu alhisabi
4. یَسْـَٔلُوْنَكَ مَا ذَاۤ اُحِلَّ لَهُمْ ؕ قُلْ اُحِلَّ لَكُمُ الطَّیِّبٰتُ ۙ وَ مَا عَلَّمْتُمْ مِّنَ الْجَوَارِحِ مُكَلِّبِیْنَ تُعَلِّمُوْنَهُنَّ مِمَّا عَلَّمَكُمُ اللّٰهُ ؗ فَكُلُوْا مِمَّاۤ اَمْسَكْنَ عَلَیْكُمْ وَ اذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ عَلَیْهِ ۪ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَرِیْعُ الْحِسَابِ۝۴

4. They ask you O beloved Prophet! What has been made lawful to them, say you, good and pure things have been made lawful to you and what hunting animals you have trained for hunting, teaching them of what Allah has taught you, then eat of what they leave (catch) for you after hunting and pronounce the name of Allah over it, and remain fearing Allah, Undoubtedly, Allah is swift in taking account.
4. اے محبوب تم سے پوچھتے ہیں کہ اُن کے لئے کیا حلال ہوا تم فرما دو کہ حلال کی گئیں تمہارے لئے پاک چیزیں (ف۱۹) اور جو شکاری جانور تم نے سدھا لئے (ف۲۰) انہیں شکار پر دوڑاتے جو علم تمہیں خدا نے دیا اس میں سے اُنہیں سکھاتے تو کھاؤ اس میں سے جو وہ مار کر تمہارے لئے رہنے دیں (ف۲۱) اور اس پر اللہ کا نام لو (ف۲۲) اور اللہ سے ڈرتے رہو بے شک اللہ کو حساب کرتے دیر نہیں لگتی

(ف۱۹) - جن کی حرمت قرآن و حدیث اِجماع اور قیاس سے ثابت نہیں ہے ۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ طیّبات وہ چیزیں ہیں جن کو عرب اور سلیم الطبع لوگ پسند کرتے ہیں اور خبیث وہ چیزیں ہیں جن سے سلیم طبیعتیں نفرت کرتی ہیں ۔ مسئلہ : اس سے معلوم ہوا کہ کسی چیز کی حرمت پر دلیل نہ ہونا بھی اس کی حلّت کے لئے کافی ہے ۔ شانِ نُزول : یہ آیت عدی ابنِ حاتم اور زید بن مہلہل کے حق میں نازل ہوئی جن کا نام رسولِ کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے زید الخیر رکھا تھا ، ان دونوں صاحبوں نے عرض کیا یارسولَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ہم لوگ کتّے اور باز کے ذریعہ سے شکار کرتے ہیں توکیا ہمارے لئے حلال ہے تو اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی ۔

(ف۲۰) - خواہ وہ درندوں میں سے ہوں مثل کتّے اور چیتے کے یا شکاری پرندوں میں سے مثل شِکرے ، باز ، شاہین وغیرہ کے ، جب انہیں اس طرح سُدھا لیا جائے کہ جو شکار کریں اس میں سے نہ کھائیں اور جب شکاری ان کو چھوڑے تب شکار پر جائیں ، جب بلاۓ واپس آ جائیں ، ایسے شکاری جانوروں کو معلَّم کہتے ہیں ۔

(ف۲۱) - اور خود اس میں سے نہ کھائیں ۔

(ف۲۲) - آیت سے جو مستفاد ہوتا ہے اس کا خلاصہ یہ ہے کہ جس شخص نے کتّا یا شِکرہ وغیرہ کوئی شکاری جانور شکار پر چھوڑا تو اس کا شکار چند شرطوں سے حلال ہے (۱) شکاری جانور مسلمان کا ہو اور سکھایا ہوا (۲) اس نے شکار کو زخم لگا کر مارا ہو (۳) شکاری جانور بِسۡمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکۡبَر کہہ کر چھوڑا گیا ہو (۴) اگر شکاری کے پاس شکار زندہ پہنچا ہو تو اس کو بِسۡمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکۡبَر کہہ کر ذَبح کرے ، اگر ان شرطوں میں سے کوئی شرط نہ پائی گئی تو حلال نہ ہو گا مثلاً اگر شکاری جانور معلَّم (سکھایا ہوا) نہ ہو یا اس نے زخم نہ کیا ہو یا شکار پر چھوڑتے وقت بِسۡمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکۡبَر نہ پڑھا ہو یا شکار زندہ پہنچا ہو اور اس کو ذبح نہ کیا ہو یا معلَّم کے ساتھ غیر معلَّم شکار میں شریک ہو گیا ہو یا ایسا شکاری جانور شریک ہو گیا ہو جس کو چھوڑتے وقت بِسۡمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکۡبَر نہ پڑھا گیا ہو یا وہ شکاری جانور مجوسی کافِر کا ہو ، ان سب صورتوں میں وہ شکار حرام ہے ۔ مسئلہ : تیر سے شکار کرنے کا بھی یہی حکم ہے اگر بِسۡمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکۡبَر کہہ کر تیر مارا اور اس سے شکار مجروح ہو کر مر گیا تو حلال ہے اور اگر نہ مرا تو دوبارہ اس کو بِسۡمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکۡبَر پڑھ کر ذَبح کرے ، اگر اس پر بِسۡمِ اللّٰہ نہ پڑھی یا تیر کا زخم اس کو نہ لگا یا زندہ پانے کے بعد اس کو ذَبح نہ کیا ، ان سب صورتوں میں حرام ہے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
5. Alyawma ohilla lakumu alttayyibatu wataAAamu allatheena ootoo alkitaba hillun lakum wataAAamukum hillun lahum waalmuhsanatu mina almuminati waalmuhsanatu mina allatheena ootoo alkitaba min qablikum itha ataytumoohunna ojoorahunna muhsineena ghayra musafiheena wala muttakhithee akhdanin waman yakfur bialeemani faqad habita AAamaluhu wahuwa fee alakhirati mina alkhasireena
5. اَلْیَوْمَ اُحِلَّ لَكُمُ الطَّیِّبٰتُ ؕ وَ طَعَامُ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ حِلٌّ لَّكُمْ ۪ وَ طَعَامُكُمْ حِلٌّ لَّهُمْ ؗ وَ الْمُحْصَنٰتُ مِنَ الْمُؤْمِنٰتِ وَ الْمُحْصَنٰتُ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِكُمْ اِذَاۤ اٰتَیْتُمُوْهُنَّ اُجُوْرَهُنَّ مُحْصِنِیْنَ غَیْرَ مُسٰفِحِیْنَ وَ لَا مُتَّخِذِیْۤ اَخْدَانٍ ؕ وَ مَنْ یَّكْفُرْ بِالْاِیْمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهٗ ؗ وَ هُوَ فِی الْاٰخِرَةِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ۠۝۵

5. This day all good and pure things are made lawful for you and the food of the people of the Book is lawful for you, and your food is lawful for them and chaste Muslim women and chaste women from amongst those who were given the Book before you, when you give them their dowries while bringing them in bondage (through marriage) nor for lust and nor making lover (secretly) And whoso becomes infidel after being a Muslim, his entire work is destroyed and he is a loser in the Hereafter.
5. آج تمہارے لئے پاک چیزیں حلال ہوئیں اور کتابیوں کا کھانا (ف۲۳) تمہارے لئے حلال ہے اور تمہارا کھانا اُن کے لئے حلال ہے اور پارسا عورتیں مسلمان (ف۲۴) اور پارسا عورتیں ان میں سے جن کو تم سے پہلے کتاب ملی جب تم انہیں ان کے مہر دو قید میں لاتے ہوئے (ف۲۵) نہ مستی نکالتے اور نہ آشنا بناتے (ف۲۶) اور جو مسلمان سے کافر ہو اس کا کیا دھرا سب اکارت گیا اور وہ آخرت میں زیاں کار ہے (ف۲۷)

(ف۲۳) - یعنی ان کے ذبیحے ۔ مسئلہ : مسلِم و کتابی کا ذبیحہ حلال ہے خواہ وہ مرد ہو یا عورت یا بچّہ ۔

(ف۲۴) - نکاح کرنے میں عورت کی پارسائی کا لحاظ مستحب ہے لیکن صحتِ نکاح کے لئے شرط نہیں ۔

(ف۲۵) - نکاح کر کے ۔

(ف۲۶) - ناجائز طریقہ پر مستی نکالنے سے بے دھڑک زنا کرنا اور آشنا بنانے سے پوشیدہ زنا مراد ہے ۔

(ف۲۷) - کیونکہ اِرتداد سے تمام عمل اَ کارت ہو جاتے ہیں ۔

--------------------------------------------------------------------------------

Category: My files | Added by: loveless
Views: 26226 | Downloads: 0 | Rating: 10.0/1
Log In

Search

Site friends