اسلامی ویب
لوگو جمعرات, 2024-12-26, 1:19 AM
پڑھ! اپنے رب کے نام سے
خوش آمدید مہمان | آر ایس ایس
Site menu
Section categories
My files [115]
Our poll
Rate my site

Total of answers: 32
Chat Box
 
200
Statistics

ٹوٹل آن لائن 1
مہمان 1
صارف 0

سورۂ فرقان
2010-11-11, 0:31 AM


اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱)
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

(ف۱) - سورۂ فرقان مکّیہ ہے اس میں چھ رکوع اور ستتر ۷۷ آیتیں اور آٹھ سو بانوے کلمے اور تین ہزار سات سو تین حرف ہیں ۔

--------------------------------------------------------------------------------
1. بڑی برکت والا ہے وہ کہ جس نے اتارا قرآن اپنے بندہ پر (ف۲) جو سارے جہان کو ڈر سنانے والا ہو (ف۳)
1. تَبٰرَكَ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰی عَبْدِهٖ لِیَكُوْنَ لِلْعٰلَمِیْنَ نَذِیْرَاۙ۝۱

(ف۲) - یعنی سیدِ انبیاء محمّدِ مصطفٰے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ۔

(ف۳) - اس میں حضور سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عمومِ رسالت کا بیان ہے کہ آپ تمام خَلق کی طرف رسول بنا کر بھیجے گئے جِن ہوں یا بشر یا فرشتے یا دیگر مخلوقات سب آپ کے اُمّتی ہیں کیونکہ عالَم ماسوی اللہ کو کہتے ہیں اس میں یہ سب داخل ہیں ملائکہ کو اس سے خارج کرنا جیسا کہ جلالین میں شیخ محلی سے اور کبیر میں امام رازی سے اور شعب الایمان میں بہیقی سے صادر ہوا بے دلیل ہے اور دعوٰیٔ اجماع غیر ثابت چنانچہ امام سبکی و بازری و ابنِ حزم و سیوطی نے اس کا تعاقب کیا اور خود امام رازی کو تسلیم ہے کہ عالَم ماسوی اللہ کو کہتے ہیں پس وہ تمام خَلق کو شامل ہے ملائکہ کو اس سے خارج کرنے پر کوئی دلیل نہیں علاوہ بریں مسلم شریف کی حدیث ہے '' اُرْسِلْتُ اِلَی الْخَلْقِ کَآفَّۃً '' یعنی میں تمام خَلق کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا ۔ علامہ علی قاری نے مرقات میں اس کی شرح میں فرمایا یعنی تمام موجودات کی طرف جِن ہوں یا انسان یا فرشتے یا حیوانات یا جمادات ۔ اس مسئلہ کی کامل تنقیح و تحقیق شرح وبسط کے ساتھ امام قسطلانی کی مواہبِ لدنیہ میں ہے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
2. وہ جس کے لئے ہے آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اور اس نے نہ اختیار فرمایا بچّہ (ف۴) اور اس کی سلطنت میں کوئی ساجھی نہیں (ف۵) اس نے ہر چیز پیدا کر کے ٹھیک اندازہ پر رکھی
2. ِ۟الَّذِیْ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ لَمْ یَتَّخِذْ وَلَدًا وَّ لَمْ یَكُنْ لَّهٗ شَرِیْكٌ فِی الْمُلْكِ وَ خَلَقَ كُلَّ شَیْءٍ فَقَدَّرَهٗ تَقْدِیْرًا۝۲

(ف۴) - اس میں یہود و نصارٰی کا رد ہے جو حضرت عزیز و مسیح علیہما السلام کو خدا کا بیٹا کہتے ہیں معاذ اللہ ۔

(ف۵) - اس میں بُت پرستوں کا رد ہے جو بُتوں کو خدا کا شریک ٹھہراتے ہیں ۔

--------------------------------------------------------------------------------
3. اور لوگوں نے اس کے سوا اور خدا ٹھہرا لئے (ف۶) کہ وہ کچھ نہیں بناتے اور خود پیدا کئے گئے ہیں اور خود اپنی جانوں کے برے بھلے کے مالک نہیں اور نہ مرنے کا اختیار نہ جینے کا نہ اٹھنے کا
3. وَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِهٖۤ اٰلِهَةً لَّا یَخْلُقُوْنَ شَیْـًٔا وَّ هُمْ یُخْلَقُوْنَ وَ لَا یَمْلِكُوْنَ لِاَنْفُسِهِمْ ضَرًّا وَّ لَا نَفْعًا وَّ لَا یَمْلِكُوْنَ مَوْتًا وَّ لَا حَیٰوةً وَّ لَا نُشُوْرًا۝۳

(ف۶) - یعنی بُت پرستوں نے بُتوں کو خدا ٹھہرایا جو ایسے عاجز و بے قدرت ہیں ۔

--------------------------------------------------------------------------------
4. اور کافر بولے (ف۷) یہ تو نہیں مگر ایک بہتان جو انہوں نے بنا لیا ہے (ف۸) اور اس پر اور لوگوں نے (ف۹) انہیں مدد دی ہے بیشک وہ (ف۱۰) ظلم اور جھوٹ پر آئے
4. وَ قَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ هٰذَاۤ اِلَّاۤ اِفْكُ ِ۟افْتَرٰىهُ وَ اَعَانَهٗ عَلَیْهِ قَوْمٌ اٰخَرُوْنَ ۛۚ فَقَدْ جَآءُوْ ظُلْمًا وَّ زُوْرًاۚۛ۝۴

(ف۷) - یعنی نضر بن حارث اور اس کے ساتھی قرآنِ کریم کی نسبت کہ ۔

(ف۸) - یعنی سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ۔

(ف۹) - اور لوگوں سے نضر بن حارث کی مراد یہودی تھے اور عداس و یسار وغیرہ اہلِ کتاب ۔

(ف۱۰) - نضر بن حارث وغیرہ مشرکین جو یہ بے ہودہ بات کہنے والے تھے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
5. اور بولے (ف۱۱) اگلوں کی کہانیاں ہیں جو انہوں نے (ف۱۲) لکھ لی ہیں تو وہ ان پر صبح و شام پڑھی جاتی ہیں
5. وَ قَالُوْۤا اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ اكْتَتَبَهَا فَهِیَ تُمْلٰی عَلَیْهِ بُكْرَةً وَّ اَصِیْلًا۝۵

(ف۱۱) - وہی مشرکین قرآنِ کریم کی نسبت کہ یہ رستم و اسفند یار وغیرہ کے قِصّوں کی طرح ۔

(ف۱۲) - یعنی سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
6. تم فرماؤ اسے تو اس نے اتارا ہے جو آسمانوں اور زمین کی ہر چُھپی بات جانتا ہے (ف۱۳) بیشک وہ بخشنے والا مہربان ہے (ف۱۴)
6. قُلْ اَنْزَلَهُ الَّذِیْ یَعْلَمُ السِّرَّ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ ؕ اِنَّهٗ كَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا۝۶

(ف۱۳) - یعنی قرآنِ کریم علومِ غیبی پر مشتمل ہے یہ دلیل صریح ہے اس کی کہ وہ حضرت علَّام الغیوب کی طرف سے ہے ۔

(ف۱۴) - اسی لئے کُفّار کو مہلت دیتا ہے اور عذاب میں جلدی نہیں فرماتا ۔

--------------------------------------------------------------------------------
7. اور بولے (ف۱۵) اس رسول کو کیا ہوا کھانا کھاتا ہے اور بازاروں میں چلتا ہے (ف۱۶) کیوں نہ اتارا گیا ان کے ساتھ کوئی فرشتہ کہ ان کے ساتھ ڈر سناتا (ف۱۷)
7. وَ قَالُوْا مَالِ هٰذَا الرَّسُوْلِ یَاْكُلُ الطَّعَامَ وَ یَمْشِیْ فِی الْاَسْوَاقِ ؕ لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْهِ مَلَكٌ فَیَكُوْنَ مَعَهٗ نَذِیْرًاۙ۝۷

(ف۱۵) - کُفّارِ قریش ۔

(ف۱۶) - اس سے ان کی مراد یہ تھی کہ آپ نبی ہوتے تو نہ کھاتے نہ بازاروں میں چلتے اور یہ بھی نہ ہوتا تو ۔

(ف۱۷) - اور ان کی تصدیق کرتا اور ان کی نبوّت کی شہادت دیتا ۔

--------------------------------------------------------------------------------
8. یا غیب سے انہیں کوئی خزانہ مل جاتا یا ان کا کوئی باغ ہوتا جس میں سے کھاتے (ف۱۸) اور ظالم بولے (ف۱۹) تم تو پیروی نہیں کرتے مگر ایک ایسے مرد کی جس پر جادو ہوا (ف۲۰)
8. اَوْ یُلْقٰۤی اِلَیْهِ كَنْزٌ اَوْ تَكُوْنُ لَهٗ جَنَّةٌ یَّاْكُلُ مِنْهَا ؕ وَ قَالَ الظّٰلِمُوْنَ اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا رَجُلًا مَّسْحُوْرًا۝۸

(ف۱۸) - مالداروں کی طرح ۔

(ف۱۹) - مسلمانوں سے ۔

(ف۲۰) - اور معاذ اللہ اس کی عقل بجا نہ رہی ، ایسی طرح طرح کی بے ہودہ باتیں انہوں نے بکیں ۔

--------------------------------------------------------------------------------
9. اے محبوب دیکھو کیسی کہاوتیں تمہارے لئے بنا رہے ہیں تو گمراہ ہوئے کہ اب کوئی راہ نہیں پاتے
9. اُنْظُرْ كَیْفَ ضَرَبُوْا لَكَ الْاَمْثَالَ فَضَلُّوْا فَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَ سَبِیْلًا۠۝۹


--------------------------------------------------------------------------------

Category: My files | Added by: loveless
Views: 12698 | Downloads: 0 | Rating: 10.0/1


Log In
Search
Site friends
عصمت اللہ عصمت ڈینہ