اسلامی ویب
لوگو جمعرات, 2024-12-26, 1:37 AM
پڑھ! اپنے رب کے نام سے
خوش آمدید مہمان | آر ایس ایس
Site menu
Section categories
My files [115]
Our poll
Rate my site

Total of answers: 32
Chat Box
 
200
Statistics

ٹوٹل آن لائن 1
مہمان 1
صارف 0

سورۂ حج
2010-11-11, 0:36 AM


اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱)
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

(ف۱) - سورۂ حج بقول ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما و مجاہد مکّیہ ہے سوائے چھ آیتوں کے جو '' ھٰذٰنِ خَصْمٰنِ'' سے شروع ہوتی ہیں اس صورت میں دس رکوع اور اٹھتر آیتیں اور ایک ہزار دو سو اکانوے ۱۲۹۱ کلمات اور پانچ ہزار پچھتر ۵۰۷۵ حرف ہیں ۔

--------------------------------------------------------------------------------
1. اے لوگو اپنے رب سے ڈرو (ف۲) بیشک قیامت کا زلزلہ (ف۳) بڑی سخت چیز ہے
1. یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمْ ۚ اِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَیْءٌ عَظِیْمٌ۝۱

(ف۲) - اس کے عذاب کا خوف کرو اور اس کی طاعت میں مشغول ہو ۔

(ف۳) - جو علاماتِ قیامت میں سے ہے اور قریبِ قیامت آفتاب کے مغرب سے طلوع ہونے کے نزدیک واقع ہو گا ۔

--------------------------------------------------------------------------------
2. جس دن تم اسے دیکھو گے ہر دودھ پلانے والی (ف۴) اپنے دودھ پیتے کو بھول جائے گی اور ہر گابھنی (ف۵) اپنا گابھ ڈال دے گی (ف۶) اور تو لوگوں کو دیکھے گا جیسے نشہ میں ہیں اور نشہ میں نہ ہوں گے (ف۷) مگر ہے یہ کہ اللہ کی مار کڑی ہے
2. یَوْمَ تَرَوْنَهَا تَذْهَلُ كُلُّ مُرْضِعَةٍ عَمَّاۤ اَرْضَعَتْ وَ تَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا وَ تَرَی النَّاسَ سُكٰرٰی وَ مَا هُمْ بِسُكٰرٰی وَ لٰكِنَّ عَذَابَ اللّٰهِ شَدِیْدٌ۝۲

(ف۴) - اس کی ہیبت سے ۔

(ف۵) - یعنی حمل والی اس دن کے ہول سے ۔

(ف۶) - حمل ساقط ہو جائیں گے ۔

(ف۷) - بلکہ عذابِ الٰہی کے خوف سے لوگوں کے ہوش جاتے رہیں گے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
3. اور کچھ لوگ وہ ہیں کہ اللہ کے معاملہ میں جھگڑتے ہیں بے جانے بوجھے اور ہر سرکش شیطان کے پیچھے ہو لیتے ہیں (ف۸)
3. وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یُّجَادِلُ فِی اللّٰهِ بِغَیْرِ عِلْمٍ وَّ یَتَّبِعُ كُلَّ شَیْطٰنٍ مَّرِیْدٍۙ۝۳

(ف۸) - شانِ نُزول : یہ آیت نضر بن حارث کے بارے میں نازل ہوئی جو بڑا ہی جھگڑالو تھا اور فرشتوں کو خدا کی بیٹیاں اور قرآن کو پہلوں کے قصّے بتاتا تھا اور موت کے بعد اٹھائے جانے کا منکِر تھا ۔

--------------------------------------------------------------------------------
4. جس پر لکھ دیا گیا ہے کہ جو اس کی دوستی کرے گا تو یہ ضرور اسے گمراہ کر دے گا اور اسے عذاب دوزخ کی راہ بتائے گا (ف۹)
4. كُتِبَ عَلَیْهِ اَنَّهٗ مَنْ تَوَلَّاهُ فَاَنَّهٗ یُضِلُّهٗ وَ یَهْدِیْهِ اِلٰی عَذَابِ السَّعِیْرِ۝۴

(ف۹) - شیطان کے اِتّباع سے زجر فرمانے کے بعد منکِرینِ بعث پر حُجّت قائم فرمائی جاتی ہے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
5. اے لوگو اگر تمہیں قیامت کے دن جینے میں کچھ شک ہو تو یہ غور کرو کہ ہم نے تمہیں پیدا کیا مٹی سے (ف۱۰) پھر پانی کی بوند سے (ف۱۱) پھر خون کی پھٹک سے (ف۱۲) پھر گوشت کی بوٹی سے نقشہ بنی اور بے بنی (ف۱۳) تاکہ ہم تمہارے لئے اپنی نشانیاں ظاہر فرمائیں (ف۱۴) اور ہم ٹھہرائے رکھتے ہیں ماؤں کے پیٹ میں جسے چاہیں ایک مقرر میعاد تک (ف۱۵) پھر تمہیں نکالتے ہیں بچہ پھر (ف۱۶) اس لئے کہ تم اپنی جوانی کو پہنچو (ف۱۷) اور تم میں کوئی پہلے ہی مر جاتا ہے اور کوئی سب میں نکمی عمر تک ڈالا جاتا ہے (ف۱۸) کہ جاننے کے بعد کچھ نہ جانے (ف۱۹) اور تو زمین کو دیکھے مرجھائی ہوئی (ف۲۰) پھر جب ہم نے اس پر پانی اتارا تر و تازہ ہوئی اور ابھر آئی اور ہر رونق دار جوڑا (ف۲۱) اگا لائی (ف۲۲)
5. یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنْ كُنْتُمْ فِیْ رَیْبٍ مِّنَ الْبَعْثِ فَاِنَّا خَلَقْنٰكُمْ مِّنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُّطْفَةٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَةٍ ثُمَّ مِنْ مُّضْغَةٍ مُّخَلَّقَةٍ وَّ غَیْرِ مُخَلَّقَةٍ لِّنُبَیِّنَ لَكُمْ ؕ وَ نُقِرُّ فِی الْاَرْحَامِ مَا نَشَآءُ اِلٰۤی اَجَلٍ مُّسَمًّی ثُمَّ نُخْرِجُكُمْ طِفْلًا ثُمَّ لِتَبْلُغُوْۤا اَشُدَّكُمْ ۚ وَ مِنْكُمْ مَّنْ یُّتَوَفّٰی وَ مِنْكُمْ مَّنْ یُّرَدُّ اِلٰۤی اَرْذَلِ الْعُمُرِ لِكَیْلَا یَعْلَمَ مِنْۢ بَعْدِ عِلْمٍ شَیْـًٔا ؕ وَ تَرَی الْاَرْضَ هَامِدَةً فَاِذَاۤ اَنْزَلْنَا عَلَیْهَا الْمَآءَ اهْتَزَّتْ وَ رَبَتْ وَ اَنْۢبَتَتْ مِنْ كُلِّ زَوْجٍۭ بَهِیْجٍ۝۵

(ف۱۰) - تمہاری نسل کی اصل یعنی تمہارے جدِّ اعلٰی حضرت آدم علیہ السلام کو اس سے پیدا کر کے ۔

(ف۱۱) - یعنی قطرۂ مَنی سے ان کی تمام ذُرِّیَّت کو ۔

(ف۱۲) - کہ نطفۂ خونِ غلیظ ہو جاتا ہے ۔

(ف۱۳) - یعنی مُصوَّر اور غیرِ مُصوَّر ۔ بخاری اور مسلم کی حدیث میں ہے سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا تم لوگوں کا مادۂ پیدائش ماں کے شکم میں چالیس روز تک نطفہ رہتا ہے پھر اتنی ہی مدّت خونِ بستہ ہو جاتا ہے پھر اتنی ہی مدّت گوشت کی بوٹی کی طرح رہتا ہے پھر اللہ تعالٌٰی فرشتہ بھیجتا ہے جو اس کا رزق ، اس کی عمر ، اس کے عمل ، اس کا شقی یا سعید ہونا لکھتا ہے پھر اس میں روح پھونکتا ہے ۔ (الحدیث) اللہ تعالٰی انسان کی پیدائش اس طرح فرماتا ہے اور اس کو ایک حال سے دوسرے حال کی طرف منتقل کرتا ہے یہ اس لئے بیان فرمایا گیا ۔

(ف۱۴) - اور تم اللہ تعالٰی کے کمالِ قدرت و حکمت کو جانو اور اپنی ابتدائے پیدائش کے حالات پر نظر کر کے سمجھ لو کہ جو قادرِ برحق بے جان مٹی میں اتنے انقلاب کر کے جاندار آدمی بنا دیتا ہے وہ مرے ہوئے انسان کو زندہ کرے تو اس کی قدرت سے کیا بعید ۔

(ف۱۵) - یعنی وقتِ ولادت تک ۔

(ف۱۶) - تمہیں عمر دیتے ہیں ۔

(ف۱۷) - اور تمہاری عقل و قوّت کامل ہو ۔

(ف۱۸) - اور اس کو اتنا بڑھاپا آ جاتا ہے کہ عقل و حوّاس بجا نہیں رہتے اور ایسا ہو جاتا ہے ۔

(ف۱۹) - اور جو جانتا ہو وہ بھول جائے ۔ عِکرمہ نے کہا جو قرآن کی مداومت رکھے گا اس حالت کو نہ پہنچے گا ، اس کے بعد اللہ تعالٰی بَعث یعنی مرنے کے بعد اٹھنے پر دوسری دلیل بیان فرماتا ہے ۔

(ف۲۰) - خشک بے گیاہ ۔

(ف۲۱) - یعنی ہر قِسم کا خوش نما سبزہ ۔

(ف۲۲) - یہ دلیلیں بیان فرمانے کے بعد نتیجہ مرتّب فرمایا جاتا ہے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
6. یہ اس لئے ہے کہ اللہ ہی حق ہے (ف۲۳) اور یہ کہ وہ مُردے جِلائے گا اور یہ کہ وہ سب کچھ کر سکتا ہے
6. ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ هُوَ الْحَقُّ وَ اَنَّهٗ یُحْیِ الْمَوْتٰی وَ اَنَّهٗ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌۙ۝۶

(ف۲۳) - اور یہ جو کچھ ذکر کیا گیا آدمی کی پیدائش اور خشک بے گیاہ زمین کو سرسبز و شاداب کر دینا اس کے وجود و حکمت کی دلیلیں ہیں ان سے اس کا وجود بھی ثابت ہوتا ہے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
7. اور اس لئے کہ قیامت آنے والی اس میں کچھ شک نہیں اور یہ کہ اللہ اٹھائے گا انہیں جو قبروں میں ہیں
7. وَّ اَنَّ السَّاعَةَ اٰتِیَةٌ لَّا رَیْبَ فِیْهَا ۙ وَ اَنَّ اللّٰهَ یَبْعَثُ مَنْ فِی الْقُبُوْرِ۝۷


--------------------------------------------------------------------------------
8. اور کوئی آدمی وہ ہے کہ اللہ کے بارے میں یوں جھگڑتا ہے کہ نہ تو علم نہ کوئی دلیل اور نہ کوئی روشن نوشتہ (ف۲۴)
8. وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یُّجَادِلُ فِی اللّٰهِ بِغَیْرِ عِلْمٍ وَّ لَا هُدًی وَّ لَا كِتٰبٍ مُّنِیْرٍۙ۝۸

(ف۲۴) - شانِ نُزول : یہ آیت ابوجہل وغیرہ ایک جماعتِ کُفّار کے حق میں نازل ہوئی جو اللہ تعالٰی کی صفات میں جھگڑا کرتے تھے اور اس کی طرف ایسے اوصاف کی نسبت کرتے تھے جو اس کی شان کے لائق نہیں ۔ اس آیت میں بتایا گیا کہ آدمی کو کوئی بات بغیر علم اور بے سند و دلیل کے کہنی نہ چاہیئے ، خاص کر شانِ الٰہی میں اور جو بات علم والے کے خلاف بے علمی سے کہی جائے گی وہ باطل ہو گی پھر اس پر یہ انداز کہ اصرار کرے اور براہِ تکبُّر ۔

--------------------------------------------------------------------------------
9. حق سے اپنی گردن موڑے ہوئے تاکہ اللہ کی راہ سے بہکا دے (ف۲۵) اس کے لئے دنیا میں رسوائی ہے (ف۲۶) اور قیامت کے دن ہم اسے آگ کا عذاب چکھائیں گے (ف۲۷)
9. ثَانِیَ عِطْفِهٖ لِیُضِلَّ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ ؕ لَهٗ فِی الدُّنْیَا خِزْیٌ وَّ نُذِیْقُهٗ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ عَذَابَ الْحَرِیْقِ۝۹

(ف۲۵) - اور اس کے دین سے منحرف کر دے ۔

(ف۲۶) - چنانچہ بدر میں وہ ذلّت و خواری کے ساتھ قتل ہوا ۔

(ف۲۷) - اور اس سے کہا جائے گا ۔

--------------------------------------------------------------------------------
10. یہ اس کا بدلہ ہے جو تیرے ہاتھوں نے آگے بھیجا (ف۲۸) اور اللہ بندوں پر ظلم نہیں کرتا (ف۲۹)
10. ذٰلِكَ بِمَا قَدَّمَتْ یَدٰكَ وَ اَنَّ اللّٰهَ لَیْسَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِیْدِ۠۝۱۰

(ف۲۸) - یعنی جو تو نے دنیا میں کیا کُفر و تکذیب ۔

(ف۲۹) - اور کسی کو بے جُرم نہیں پکڑتا ۔

--------------------------------------------------------------------------------

Category: My files | Added by: loveless
Views: 11441 | Downloads: 0 | Rating: 10.0/1


Log In
Search
Site friends
عصمت اللہ عصمت ڈینہ