اسلامی ویب
لوگو جمعرات, 2024-12-26, 0:58 AM
پڑھ! اپنے رب کے نام سے
خوش آمدید مہمان | آر ایس ایس
Site menu
Section categories
My files [115]
Our poll
Rate my site

Total of answers: 32
Chat Box
 
200
Statistics

ٹوٹل آن لائن 1
مہمان 1
صارف 0

سورۂ طٰہٰ
2010-11-11, 0:39 AM


اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱)
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

(ف۱) - سورۂ طٰہٰ مکیہ ہے اس میں آٹھ رکوع ہیں ایک سو پینتیس آیتیں اور ایک ہزار چھ سو اکتالیس ۱۶۴۱کلمے اور پانچ ہزار دو سو بیالیس ۵۲۴۲ حروف ہیں ۔

--------------------------------------------------------------------------------
1. ۔
1. طٰهٰۚ۝۱


--------------------------------------------------------------------------------
2. اے محبوب ہم نے تم پر یہ قرآن اس لئے نہ اتارا کہ تم مشقت میں پڑو (ف۲)
2. مَاۤ اَنْزَلْنَا عَلَیْكَ الْقُرْاٰنَ لِتَشْقٰۤیۙ۝۲

(ف۲) - اور تمام شب کے قیام کی تکالیف اٹھاؤ ۔ شانِ نُزول : سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم عبادت میں بہت جہد فرماتے تھے اور تمام شب قیام میں گزارتے یہاں تک کہ قدم مبارک ورم کر آتے ۔ اس پر یہ آیتِ کریمہ نازِل ہوئی اور جبریل علیہ السلام نے حاضر ہو کر بحکمِ الٰہی عرض کیا کہ اپنے نفسِ پاک کو کچھ راحت دیجئے اس کا بھی حق ہے ۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم لوگوں کے کُفر اور ان کے ایمان سے محروم رہنے پر بہت زیادہ متأسّف و متحسّر رہتے تھے اور خاطرِ مبارک پر اس سبب سے رنج و ملال رہا کرتا تھا اس آیت میں فرمایا گیا کہ آپ رنج و ملال کی کوفت نہ اٹھائیں قرآنِ پاک آپ کی مشقت کے لئے نازِل نہیں کیا گیا ہے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
3. ہاں اس کو نصیحت جو ڈر رکھتا ہو (ف۳)
3. اِلَّا تَذْكِرَةً لِّمَنْ یَّخْشٰیۙ۝۳

(ف۳) - وہ اس سے نفع اٹھائے گا اور ہدایت پائے گا ۔

--------------------------------------------------------------------------------
4. اس کا اتارا ہوا جس نے زمین اور اونچے آسمان بنائے
4. تَنْزِیْلًا مِّمَّنْ خَلَقَ الْاَرْضَ وَ السَّمٰوٰتِ الْعُلٰیؕ۝۴


--------------------------------------------------------------------------------
5. وہ بڑی مہر والا اس نے عرش پر استواء فرمایا جیسا اس کی شان کے لائق ہے
5. اَلرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوٰی۝۵


--------------------------------------------------------------------------------
6. اس کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں اور جو کچھ ان کے بیچ میں اور جو کچھ اس گیلی مٹی کے نیچے ہے (ف۴)
6. لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ وَ مَا بَیْنَهُمَا وَ مَا تَحْتَ الثَّرٰی۝۶

(ف۴) - جو ساتوں زمینوں کے نیچے ہے ۔ مراد یہ ہے کہ کائنات میں جو کچھ ہے عرش و سماوات ، زمین و تحت الثرٰی ، کچھ ہو ،کہیں ہو ، سب کا مالک اللہ ہے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
7. اور اگر تو بات پکار کر کہے تو وہ تو بھید کو جانتا ہے اور اسے جو اس سے بھی زیادہ چُھپا ہے (ف۵)
7. وَ اِنْ تَجْهَرْ بِالْقَوْلِ فَاِنَّهٗ یَعْلَمُ السِّرَّ وَ اَخْفٰی۝۷

(ف۵) - سِر یعنی بھید وہ ہے جس کو آدمی رکھتا اور چُھپاتا ہے اور اس سے زیادہ پوشیدہ وہ ہے جس کو انسان کرنے والا ہے مگر ابھی جانتا بھی نہیں نہ اس سے اس کا ارادہ متعلق ہوا ، نہ اس تک خیال پہنچا ۔ ایک قول یہ ہے کہ بھید سے مراد وہ ہے جس کو انسانوں سے چُھپاتا ہے اور اس سے زیادہ چُھپی ہوئی چیز وسوسہ ہے ۔ ایک قول یہ ہے کہ بھید بندہ کا وہ ہے جسے بندہ خود جانتا ہے اور اللہ تعالٰی جانتا ہے اس سے زیادہ پوشیدہ ربّانی اسرار ہیں جن کو اللہ جانتا ہے بندہ نہیں جانتا ۔ آیت میں تنبیہ ہے کہ آدمی کو قبائحِ افعال سے پرہیز کرنا چاہیئے وہ ظاہرہ ہوں یا باطنہ کیونکہ اللہ تعالٰی سے کچھ چُھپا نہیں اوراس میں نیک اعمال پر ترغیب بھی ہے کہ طاعت ظاہر ہو یا باطن اللہ سے چھپی نہیں وہ جزا عطا فرمائے گا ۔ تفسیرِ بیضاوی میں قول سے ذکرِ الٰہی اور دعا مراد لی ہے اور فرمایا ہے کہ اس آیت میں اس پر تنبیہہ کی گئی ہے کہ ذکر و دعا میں جہر اللہ تعالٰی کو سنانے کے لئے نہیں ہے بلکہ ذکر کو نفس میں راسخ کرنے اور نفس کو غیر کے ساتھ مشغولی سے روکنے اور باز رکھنے کے لئے ہے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
8. اللہ کہ اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں اسی کے ہیں سب اچھے نام (ف۶)
8. اَللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ ؕ لَهُ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰی۝۸

(ف۶) - وہ واحد بالذات ہے اور اسماء و صفات عبارات ہیں اور ظاہر ہے کہ تعدّدِ عبارات تعدّدِ معنٰی کو مقتضی نہیں ۔

--------------------------------------------------------------------------------
9. اور کچھ تمہیں موسٰی کی خبر آئی (ف۷)
9. وَ هَلْ اَتٰىكَ حَدِیْثُ مُوْسٰیۘ۝۹

(ف۷) - حضرت موسٰی علیہ الصلٰوۃ والسلام کے احوال کا بیان فرمایا گیا تاکہ معلوم ہو کہ انبیاء علیہم السلام جو درجۂ عُلیا پاتے ہیں وہ ادائے فرائضِ نبوّت و رسالت میں کس قدر مشقّتیں برداشت کرتے اور کیسے کیسے شدائد پر صبر فرماتے ہیں ۔ یہاں حضرت موسٰی علیہ الصلٰوۃ والسلام کے اس سفر کا واقعہ بیان فرمایا جاتا ہے جس میں آپ مدیَن سے مِصر کی طرف حضرت شعیب علیہ الصلٰوۃ والسلام سے اجازت لے کر اپنی والدہ ماجدہ سے ملنے کے لئے روانہ ہوئے تھے ، آپ کے اہلِ بیت ہمراہ تھے اور آپ نے بادشاہانِ شام کے اندیشہ سے سڑک چھوڑ کر جنگل میں قطعِ مسافت اختیار فرمائی ، بی بی صاحبہ حاملہ تھیں ، چلتے چلتے طور کے غربی جانب پہنچے یہاں رات کے وقت بی بی صاحبہ کو دردِ زہ شروع ہوا ، یہ رات اندھیری تھی ، برف پڑ رہا تھا ، سردی شدت کی تھی ، آپ کو دور سے آ گ معلوم ہوئی ۔

--------------------------------------------------------------------------------
10. جب اس نے ایک آگ دیکھی تو اپنی بی بی سے کہا ٹھہرو مجھے ایک آگ نظر پڑی ہے شاید میں تمہارے لئے اس میں سے کوئی چنگاری لاؤں یا آگ پر راستہ پاؤں
10. اِذْ رَاٰ نَارًا فَقَالَ لِاَهْلِهِ امْكُثُوْۤا اِنِّیْۤ اٰنَسْتُ نَارًا لَّعَلِّیْۤ اٰتِیْكُمْ مِّنْهَا بِقَبَسٍ اَوْ اَجِدُ عَلَی النَّارِ هُدًی۝۱۰


--------------------------------------------------------------------------------
11. پھر جب آگ کے پاس آیا (ف۸) ندا فرمائی گئی کہ اے موسٰی
11. فَلَمَّاۤ اَتٰىهَا نُوْدِیَ یٰمُوْسٰیؕ۝۱۱

(ف۸) - وہاں ایک درخت سرسبز و شاداب دیکھا جو اوپر سے نیچی تک نہایت روشن تھا جتنا اس کے قریب جاتے ہیں دور ہوتا ہے جب ٹھہر جاتے ہیں قریب ہوتا ہے اس وقت آپ کو ۔

--------------------------------------------------------------------------------
12. بیشک میں تیرا رب ہوں تو تو اپنے جوتے اتار ڈال (ف۹) بیشک تو پاک جنگل طوٰی میں ہے (ف۱۰)
12. اِنِّیْۤ اَنَا رَبُّكَ فَاخْلَعْ نَعْلَیْكَ ۚ اِنَّكَ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًیؕ۝۱۲

(ف۹) - کہ اس میں تواضع اور بقعۂ معظّمہ کا احترام اور وادیٔ مقدّس کی خاک سے حصولِ برکت کا موقع ہے ۔

(ف۱۰) - طوٰی وادی کا مقدّس کا نام ہے جہاں یہ واقعہ پیش آیا ۔

--------------------------------------------------------------------------------
13. اور میں نے تجھے پسند کیا (ف۱۱) اب کان لگا کر سن جو تجھے وحی ہوتی ہے
13. وَ اَنَا اخْتَرْتُكَ فَاسْتَمِعْ لِمَا یُوْحٰی۝۱۳

(ف۱۱) - تیری قوم میں سے نبوّت و رسالت و شرفِ کلام کے ساتھ مشرّف فرمایا ۔ یہ ندا حضرت موسٰی علیہ الصلیوۃ والسلام نے اپنے ہر جزوِ بدن سے سنی اور قوّتِ سامعہ ایسی عام ہوئی کہ تمام جسمِ اقدس کان بن گیا سبحان اللہ ۔

--------------------------------------------------------------------------------
14. بیشک میں ہی ہوں اللہ کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں تو میری بندگی کر اور میری یاد کے لئے نماز قائم رکھ (ف۱۲)
14. اِنَّنِیْۤ اَنَا اللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنَا فَاعْبُدْنِیْ ۙ وَ اَقِمِ الصَّلٰوةَ لِذِكْرِیْ۝۱۴

(ف۱۲) - تاکہ تو اس میں مجھے یاد کرے اور میری یاد میں اخلاص ا ور میری رضا مقصود ہو کوئی دوسری غرض نہ ہو اسی طرح ریا کا دخل نہ ہو یا یہ معنٰی ہیں کہ تو میری نماز قائم رکھ تاکہ میں تجھے اپنی رحمت سے یاد فرماؤں ۔ فائدہ : اس سے معلوم ہوا کہ ایمان کے بعد اعظم فرائض نماز ہے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
15. بیشک قیامت آنے والی ہے قریب تھا کہ میں اسے سب سے چُھپاؤں (ف۱۳) کہ ہر جان اپنی کوشش کا بدلہ پائے (ف۱۴)
15. اِنَّ السَّاعَةَ اٰتِیَةٌ اَكَادُ اُخْفِیْهَا لِتُجْزٰی كُلُّ نَفْسٍۭ بِمَا تَسْعٰی۝۱۵

(ف۱۳) - اور بندوں کو اس کے آنے کے خبر نہ دوں اور اس کے آنے کی خبر نہ دی جاتی اگر اس خبر دینے میں یہ حکمت نہ ہوتی ۔

(ف۱۴) - اور اس کے خوف سے مَعاصی ترک کرے نیکیاں زیادہ کرے اور ہر وقت توبہ کرتا رہے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
16. تو ہرگز تجھے (ف۱۵) اس کے ماننے سے وہ باز نہ رکھے جو اس پر ایمان نہیں لاتا اور اپنی خواہش کے پیچھے چلا (ف۱۶) پھر تو ہلاک ہو جائے
16. فَلَا یَصُدَّنَّكَ عَنْهَا مَنْ لَّا یُؤْمِنُ بِهَا وَ اتَّبَعَ هَوٰىهُ فَتَرْدٰی۝۱۶

(ف۱۵) - اے اُمّتِ موسٰی ۔ خِطاب بظاہر حضرت موسٰی علیہ الصلٰوۃ والسلام کو ہے اور مراد اس سے آپ کی اُمّت ہے ۔ (مدارک)

(ف۱۶) - اگر تو اس کا کہنا مانے اور قیامت پر ایمان نہ لائے تو ۔

--------------------------------------------------------------------------------
17. اور یہ تیرے داہنے ہاتھ میں کیا ہے اے موسٰی (ف۱۷)
17. وَ مَا تِلْكَ بِیَمِیْنِكَ یٰمُوْسٰی۝۱۷

(ف۱۷) - اس سوال کی حکمت یہ ہے کہ حضرت موسٰی علیہ السلام اپنے عصا کو دیکھ لیں اور یہ بات قلب میں خوب راسخ ہو جائے کہ یہ عصا ہے تاکہ جس وقت وہ سانپ کی شکل میں ہو تو آپ کی خاطرِ مبارک پر کوئی پریشانی نہ ہو یا یہ حکمت ہے کہ حضرت موسٰی علیہ الصلٰوۃ والسلام کو مانوس کیا جائے تاکہ ہیبتِ مکالمت کا اثر کم ہو ۔ (مدارک وغیرہ )

--------------------------------------------------------------------------------
18. عرض کی یہ میرا عصا ہے (ف۱۸) میں اس پر تکیہ لگاتا ہوں اور اس سے اپنی بکریوں پر پتّے جھاڑتا ہوں اور میرے اس میں اور کام ہیں (ف۱۹)
18. قَالَ هِیَ عَصَایَ ۚ اَتَوَكَّؤُا عَلَیْهَا وَ اَهُشُّ بِهَا عَلٰی غَنَمِیْ وَ لِیَ فِیْهَا مَاٰرِبُ اُخْرٰی۝۱۸

(ف۱۸) - اس عصا میں اوپر کی جانب دو شاخیں تھیں اور اس کا نام نبعہ تھا ۔

(ف۱۹) - مثل توشہ اور پانی اٹھانے اور موذی جانوروں کو دفع کرنے اور اعداء سے محاربہ میں کام لینے وغیرہ کے ، ان فوائد کا ذکر کرنا بطریقِ شکرِ نِعَمِ الٰہیہ تھا ، اللہ تعالیٰ نے حضرت موسٰی علیہ السلام سے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
19. فرمایا اسے ڈال دے اے موسٰی
19. قَالَ اَلْقِهَا یٰمُوْسٰی۝۱۹


--------------------------------------------------------------------------------
20. تو موسٰی نے اسے ڈال دیا تو جبھی وہ دوڑتا ہوا سانپ ہو گیا (ف۲۰)
20. فَاَلْقٰىهَا فَاِذَا هِیَ حَیَّةٌ تَسْعٰی۝۲۰

(ف۲۰) - اور قدرتِ الٰہی دکھائی گئی کہ جو عصا ہاتھ میں رہتا تھا اور اتنے کاموں میں آتا تھا اب اچانک وہ ایسا ہیبت ناک اژدہا بن گیا یہ حال دیکھ کر حضرت موسٰی علیہ ا لصلٰوۃ والسلام کو خوف ہوا تو اللہ تعالٰی نے ان سے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
21. فرمایا اسے اٹھا لے اور ڈر نہیں اب ہم اسے پھر پہلی طرح کر دیں گے (ف۲۱)
21. قَالَ خُذْهَا وَ لَا تَخَفْ ۥ سَنُعِیْدُهَا سِیْرَتَهَا الْاُوْلٰی۝۲۱

(ف۲۱) - یہ فرماتے ہی خوف جاتا رہا حتی کہ آپ نے اپنا دستِ مبارک اس کے منہ میں ڈال دیا اور وہ آپ کے ہاتھ لگاتے ہی مثلِ سابق عصا بن گیا اب اس کے بعد ایک اور معجِزہ عطا فرمایا جس کی نسبت ارشاد فرمایا ۔

--------------------------------------------------------------------------------
22. اور اپنا ہاتھ اپنے بازو سے ملا (ف۲۲) خوب سپید نکلے گا بے کسی مرض کے (ف۲۳) ایک اور نشانی (ف۲۴)
22. وَ اضْمُمْ یَدَكَ اِلٰی جَنَاحِكَ تَخْرُجْ بَیْضَآءَ مِنْ غَیْرِ سُوْٓءٍ اٰیَةً اُخْرٰیۙ۝۲۲

(ف۲۲) - یعنی کفِ دستِ راست بائیں بازو سے بغل کے نیچے ملا کر نکالئے تو آفتاب کی طرح چمکتا نگاہوں کو خیرہ کرتا اور ۔

(ف۲۳) - حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما نے فرمایا کہ حضرت موسٰی علیہ الصلٰوۃ والسلام کے دستِ مبارک سے رات و دن میں آفتاب کی طرح نور ظاہر ہوتا تھا اور یہ معجِزہ آپ کے اعظم معجزات میں سے ہے جب آپ دوبارہ اپنا دست مبارک بغل کے نیچے رکھ کر بازو سے ملاتے تو وہ دستِ اقدس حالتِ سابقہ پر آ جاتا ۔

(ف۲۴) - آپ کے صدقِ نبوّت کی عصا کے بعد اس نشانی کو بھی لیجئے ۔

--------------------------------------------------------------------------------
23. کہ ہم تجھے اپنی بڑی بڑی نشانیاں دکھائیں
23. لِنُرِیَكَ مِنْ اٰیٰتِنَا الْكُبْرٰیۚ۝۲۳


--------------------------------------------------------------------------------
24. فرعون کے پاس جا (ف۲۵) اس نے سر اٹھایا (ف۲۶)
24. اِذْهَبْ اِلٰی فِرْعَوْنَ اِنَّهٗ طَغٰی۠۝۲۴

(ف۲۵) - رسول ہو کر ۔

(ف۲۶) - اور کُفر میں حد سے گزر گیا اور الوہیّت کا دعوٰی کرنے لگا ۔

--------------------------------------------------------------------------------

Category: My files | Added by: loveless
Views: 14979 | Downloads: 0 | Rating: 10.0/1


Log In
Search
Site friends
عصمت اللہ عصمت ڈینہ