اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
(ف۱) - سورۂ مریم مکّیہ ہے اس میں چھ رکوع اٹھانوے۹۸ آیتیں سات سو اسّی ۷۸۰کلمے ہیں ۔
-------------------------------------------------------------------------------- 1. ۔ 1. كٓهٰیٰعٓصٓ۫ۚ۱
-------------------------------------------------------------------------------- 2. یہ مذکور ہے تیرے رب کی اس رحمت کا جو اس نے اپنے بندہ زکریا پر کی 2. ذِكْرُ رَحْمَتِ رَبِّكَ عَبْدَهٗ زَكَرِیَّاۖۚ۲
-------------------------------------------------------------------------------- 3. جب اس نے اپنے رب کو آہستہ پکارا (ف۲) 3. اِذْ نَادٰی رَبَّهٗ نِدَآءً خَفِیًّا۳
(ف۲) - کیونکہ اخفاء ریا سے دور اور اخلاص سے معمور ہوتا ہے نیز یہ بھی فائدہ تھا کہ پیرانہ سالی کی عمر میں جب کہ سن شریف پچھتّر یا اسّی برس کا تھا اولاد کا طلب کرنا احتمال رکھتا تھا کہ عوام اس پر ملامت کریں اس لئے بھی اس دعا کا اخفاء مناسب تھا ۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ ضعفِ پیری کے باعث حضرت کی آواز بھی ضعیف ہو گئی تھی ۔ (مدارک ، خازن)
-------------------------------------------------------------------------------- 4. عرض کی اے میرے رب میری ہڈی کمزور ہو گئی (ف۳) اور سر سے بڑھاپے کا بھبھوکا پھوٹا (ف۴) اور اے میرے رب میں تجھے پکار کر کبھی نامراد نہ رہا (ف۵) 4. قَالَ رَبِّ اِنِّیْ وَهَنَ الْعَظْمُ مِنِّیْ وَ اشْتَعَلَ الرَّاْسُ شَیْبًا وَّ لَمْ اَكُنْۢ بِدُعَآىِٕكَ رَبِّ شَقِیًّا۴
(ف۳) - یعنی پیرانہ سالی کا ضعف غایت کو پہنچ گیا کہ ہڈی جو نہایت مضبوط عضو ہے اس میں کمزوری آ گئی تو باقی اعضا و قوٰی کا حال محتاجِ بیان ہی نہیں ۔
(ف۴) - کہ تمام سر سفید ہو گیا ۔
(ف۵) - ہمیشہ تو نے میری دعا قبول کی اور مجھے مستجابُ الدعوات کیا ۔
-------------------------------------------------------------------------------- 5. اور مجھے اپنے بعد اپنے قرابت والوں کا ڈر ہے (ف۶) اور میری عورت بانجھ ہے تو مجھے اپنے پاس سے کوئی ایسا دے ڈال جو میرا کام اٹھا لے (ف۷) 5. وَ اِنِّیْ خِفْتُ الْمَوَالِیَ مِنْ وَّرَآءِیْ وَ كَانَتِ امْرَاَتِیْ عَاقِرًا فَهَبْ لِیْ مِنْ لَّدُنْكَ وَلِیًّاۙ۵
(ف۶) - چچازاد وغیرہ کا کہ وہ شریر لوگ ہیں کہیں میرے بعد دین میں رخنہ اندازی نہ کریں جیسا کہ بنی اسرائیل سے مشاہدہ میں آ چکا ہے ۔
(ف۷) - اور میرے علم کا حامل ہو ۔
-------------------------------------------------------------------------------- 6. وہ میرا جانشین ہو اور اولاد یعقوب کا وارث ہو اور اے میرے رب اسے پسندیدہ کر (ف۸) 6. یَّرِثُنِیْ وَ یَرِثُ مِنْ اٰلِ یَعْقُوْبَ ۖۗ وَ اجْعَلْهُ رَبِّ رَضِیًّا۶
(ف۸) - کہ تو اپنے فضل سے اس کو نبوّت عطا فرمائے ۔ اللہ تعالٰی نے حضرت زکریا علیہ السلام کی یہ دعا قبول فرمائی اور ارشاد فرمایا ۔
-------------------------------------------------------------------------------- 7. اے زکریا ہم تجھے خوشی سناتے ہیں ایک لڑکے کی جن کا نام یحیٰی ہے اس کے پہلے ہم نے اس نام کا کوئی نہ کیا 7. یٰزَكَرِیَّاۤ اِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلٰمِ ِ۟اسْمُهٗ یَحْیٰی ۙ لَمْ نَجْعَلْ لَّهٗ مِنْ قَبْلُ سَمِیًّا۷
-------------------------------------------------------------------------------- 8. عرض کی اے میرے رب میرے لڑکا کہاں سے ہو گا میری عورت تو بانجھ ہے اور میں بڑھاپے سے سوکھ جانے کی حالت کو پہنچ گیا (ف۹) 8. قَالَ رَبِّ اَنّٰی یَكُوْنُ لِیْ غُلٰمٌ وَّ كَانَتِ امْرَاَتِیْ عَاقِرًا وَّ قَدْ بَلَغْتُ مِنَ الْكِبَرِ عِتِیًّا۸
(ف۹) - یہ سوال استبعاد نہیں بلکہ مقصود یہ دریافت کرنا ہے کہ عطائے فرزند کس طریقہ پر ہو گا کیا دوبارہ جوانی مرحمت ہوگی یا اسی حال میں فرزند عطا کیا جائے گا ۔
-------------------------------------------------------------------------------- 9. فرمایا ایسا ہی ہے (ف۱۰) تیرے رب نے فرمایا وہ مجھے آسان ہے اور میں نے تو اس سے پہلے تجھے اس وقت بنایا جب تو کچھ بھی نہ تھا (ف۱۱) 9. قَالَ كَذٰلِكَ ۚ قَالَ رَبُّكَ هُوَ عَلَیَّ هَیِّنٌ وَّ قَدْ خَلَقْتُكَ مِنْ قَبْلُ وَ لَمْ تَكُ شَیْـًٔا۹
(ف۱۰) - تمہیں دونوں سے لڑکا پیدا فرمانا منظور ہے ۔
(ف۱۱) - تو جو معدوم کے موجود کرنے پر قادر ہے اس سے بڑھاپے میں اولاد عطا فرمانا کیا عجب ہے ۔
-------------------------------------------------------------------------------- 10. عرض کی اے میرے رب مجھے کوئی نشانی دے دے (ف۱۲) فرمایا تیری نشانی یہ ہے کہ تو تین (۳) رات دن لوگوں سے کلام نہ کرے بھلا چنگا ہو کر (ف۱۳) 10. قَالَ رَبِّ اجْعَلْ لِّیْۤ اٰیَةً ؕ قَالَ اٰیَتُكَ اَلَّا تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلٰثَ لَیَالٍ سَوِیًّا۱۰
(ف۱۲) - جس سے مجھے اپنی بی بی کے حاملہ ہونے کی معرفت ہو ۔
(ف۱۳) - صحیح سالم ہو کر بغیر کسی بیماری کے اور بغیر گونگا ہونے کے چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ ان ایام میں آپ لوگوں سے کلام کرنے پر قادر نہ ہوئے ، جب اللہ کا ذکر کرنا چاہتے زبان کُھل جاتی ۔
-------------------------------------------------------------------------------- 11. تو اپنی قوم پر مسجد سے باہر آیا (ف۱۴) تو انہیں اشارہ سے کہا کہ صبح و شام تسبیح کرتے رہو (ف۱۵) 11. فَخَرَجَ عَلٰی قَوْمِهٖ مِنَ الْمِحْرَابِ فَاَوْحٰۤی اِلَیْهِمْ اَنْ سَبِّحُوْا بُكْرَةً وَّ عَشِیًّا۱۱
(ف۱۴) - جو اس کی نماز کی جگہ تھی اور لوگ پسِ محراب انتظار میں تھے کہ آپ ان کے لئے دروازہ کھولیں تو وہ داخل ہوں اور نماز پڑھیں ، جب حضرت زکریا علیہ السلام باہر آئے تو آپ کا رنگ بدلا ہوا تھا ، گفتگو نہیں فرما سکتے تھے یہ حال دیکھ کر لوگوں نے دریافت کیا ، کیا حال ہے ۔
(ف۱۵) - اور حسبِ عادت فجر و عصر کی نمازیں ادا کرتے رہو ، اب حضرت زکریا علیہ السلام نے اپنے کلام نہ کر سکنے سے جان لیا کہ آپ کی بیوی صاحبہ حاملہ ہو گئیں اور حضرت یحیٰی علیہ السلام کی ولادت سے دو سال بعد اللہ تبارک و تعالٰی نے فرمایا ۔
-------------------------------------------------------------------------------- 12. اے یحیٰی کتاب (ف۱۶) مضبوط تھام اور ہم نے اسے بچپن ہی میں نبوّت دی (ف۱۷) 12. یٰیَحْیٰی خُذِ الْكِتٰبَ بِقُوَّةٍ ؕ وَ اٰتَیْنٰهُ الْحُكْمَ صَبِیًّاۙ۱۲
(ف۱۶) - یعنی توریت کو ۔
(ف۱۷) - جب کہ آپ کی عمر شریف تین سال کی تھی اس وقت میں اللہ تبارک و تعالٰی نے آپ کو عقلِ کا مل عطا فرمائی اور آپ کی طرف وحی کی ۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنھما کا یہی قول ہے اور اتنی سی عمر میں فہم و فراست اور کمالِ عقل و دانش خوارقِ عادات میں سے ہے اور جب بکرمہٖ تعالٰی یہ حاصل ہو تو اس حال میں نبوّت ملنا کچھ بھی بعید نہیں لہٰذا اس آیت میں حکم سے نبوّت مراد ہے یہی قول صحیح ہے ۔ بعض مفسِّرین نے اس سے حکمت یعنی فہمِ توریت اور فقہ فی الدین بھی مراد لی ہے ۔ (خازن و مدارک ، کبیر) منقول ہے کہ اس کم سنی کے زمانہ میں بچوں نے آپ کو کھیل کے لئے بلایا تو آپ نے فرمایا مَا لِلُعْبٍ خُلِقْنَا ہم کھیل کے لئے پیدا نہیں کئے گئے ۔
-------------------------------------------------------------------------------- 13. اور اپنی طرف سے مہربانی (ف۱۸) اور ستھرائی (ف۱۹) اور کمال ڈر والا تھا (ف۲۰) 13. وَّ حَنَانًا مِّنْ لَّدُنَّا وَ زَكٰوةً ؕ وَ كَانَ تَقِیًّاۙ۱۳
(ف۱۸) - عطا کی اور ان کے دل میں رقت و رحمت رکھی کہ لوگوں پر مہربانی کریں ۔
(ف۱۹) - حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما نے فرمایا کہ زکٰوۃ سے یہاں طاعت و اخلاص مراد ہے ۔
(ف۲۰) - اور آپ خوفِ الٰہی سے بہت گریہ و زاری کرتے تھے یہاں تک کہ آپ کے رخسار مبارکہ پر آنسوؤں سے نشان بن گئے تھے ۔
-------------------------------------------------------------------------------- 14. اور اپنے ماں باپ سے اچھا سلوک کرنے والا تھا زبردست و نافرمان نہ تھا (ف۲۱) 14. وَّ بَرًّۢا بِوَالِدَیْهِ وَ لَمْ یَكُنْ جَبَّارًا عَصِیًّا۱۴
(ف۲۱) - یعنی آپ نہایت متواضع اور خلیق تھے اور اللہ تعالٰی کے حکم کے مطیع ۔
-------------------------------------------------------------------------------- 15. اور سلامتی ہے اس پر جس دن پیدا ہوا اور جس دن مرے گا اور جس دن زندہ اٹھایا جائے گا (ف۲۲) 15. وَ سَلٰمٌ عَلَیْهِ یَوْمَ وُلِدَ وَ یَوْمَ یَمُوْتُ وَ یَوْمَ یُبْعَثُ حَیًّا۠۱۵
(ف۲۲) - کہ یہ تینوں دن بہت اندیشہ ناک ہیں کیونکہ ان میں آدمی وہ دیکھتا ہے جو اس سے پہلے اس نے نہیں دیکھا اس لئے ان تینوں موقعوں پرنہایت وحشت ہوتی ہے ، اللہ تعالٰی نے حضرت ےحیٰی علیہ السلام کا اکرام فرمایا انہیں ان تینوں موقعوں پر امن و سلامتی عطا کی ۔
--------------------------------------------------------------------------------
|