0:12 AM نزول حکم جہاد | |
جہاد کا حکمجہاد کا حکم اسلام میں ابتدا سے ہی نہیں بلکہ مختلف حالات میں نازل ہوا۔ اس کے نزول کی مختلف وجوہات تھیں اور اس کا مقصد مسلمانوں کو دفاعی، اخلاقی اور روحانی جنگوں میں رہنمائی فراہم کرنا تھا۔ جہاد کا حکم بنیادی طور پر دفاعی نوعیت کا تھا، اور یہ اس وقت نازل ہوا جب مسلمانوں پر ظلم و زیادتی کی جا رہی تھی یا انہیں اپنی مذہبی آزادی کے لیے جنگ کرنی پڑ رہی تھی۔ اس کے علاوہ جہاد کا مقصد اسلام کے اصولوں کا تحفظ اور اللہ کی رضا کے لیے کوشش کرنا بھی تھا۔ نزول حکم جہاد:جہاد کا حکم سورۃ البقرة کی آیت 190 میں سب سے پہلے دیا گیا تھا: "اللہ کی راہ میں ان سے جنگ کرو جو تم سے جنگ کرتے ہیں، لیکن زیادتی نہ کرو، اللہ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔" اس آیت کے ذریعے مسلمانوں کو پہلی بار جہاد کا حکم دیا گیا۔ یہ حکم ان حالات میں نازل ہوا جب مسلمانوں کو مکہ مکرمہ میں ظلم و ستم کا سامنا تھا اور انہیں اپنا دفاع کرنے کی اجازت دی گئی۔ تاہم، اس میں اللہ تعالیٰ نے اس بات کا بھی حکم دیا کہ جنگ میں حد سے تجاوز نہ کیا جائے اور بے گناہ لوگوں کو نقصان نہ پہنچایا جائے۔ مزید آیات:اس کے بعد قرآن کی مختلف سورۃ میں جہاد کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی ہے: سورة التوبہ (9:29): یہ آیت جنگی جہاد کی نوعیت اور اس کی ضرورت کو ظاہر کرتی ہے جب دشمن اسلام کے خلاف جنگ چھیڑتا ہے یا مسلمانوں پر ظلم کرتا ہے۔ سورة الفتح (48:16): اس آیت میں جہاد کے مالی اور جسمانی دونوں پہلوؤں پر زور دیا گیا ہے۔ جہاد کا حکم کیوں نازل ہوا؟جہاد کا حکم دراصل اس وقت دیا گیا جب مسلمانوں کو اپنی آزادی، عزت اور اسلام کے اصولوں کے دفاع کے لیے لڑائی کرنا پڑی۔ مکہ مکرمہ میں مسلمانوں کو بے دردی سے ستایا جا رہا تھا اور جب مدینہ میں مسلمان طاقتور ہو گئے، تو اس وقت انہیں اپنی دفاعی پوزیشن مضبوط کرنے اور اپنی آزادی کا تحفظ کرنے کے لیے جہاد کرنے کی اجازت دی گئی۔ اہم نکات:
اس کے علاوہ، حضرت محمد ﷺ نے بھی جہاد کے مختلف اقسام کی وضاحت کی تھی، جیسے کہ جہاد بالنفس (اپنے نفس کی اصلاح) اور جہاد بالمال (مال کی مدد سے)۔ | |
|
Total comments: 0 | |