0:17 AM
جہاد کا اصطلاحی معنی
جہاد کا اصطلاحی معنی

جہاد کا اصطلاحی معنی

جہاد کا اصطلاحی معنی ہے: اللہ تعالیٰ کی رضا اور دین اسلام کی سربلندی کے لیے اپنی جان، مال، وقت، اور طاقت سے ہر قسم کی جدوجہد کرنا۔ یہ جدوجہد انفرادی اور اجتماعی سطح پر مختلف صورتوں میں کی جا سکتی ہے اور اس کا مقصد دنیا میں حق و انصاف قائم کرنا اور ظلم و فساد کا خاتمہ ہے۔

جہاد کی اقسام:

  • جہاد بالنفس (نفس کے خلاف جہاد): اپنے نفس کو برائی، گناہ اور خواہشاتِ نفسانی سے بچانا۔ یہ جہاد انتہائی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اس میں انسان اپنے اندر کی برائیوں کو ختم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
  • جہاد بالمال (مال کے ذریعے جہاد): دین کی خدمت کے لیے مالی مدد فراہم کرنا اور فقراء و مساکین کی مدد کرنا۔ اس میں مال کو اللہ کی رضا کی خاطر خرچ کرنا شامل ہے۔
  • جہاد باللسان (زبان کے ذریعے جہاد): حق بات کی تبلیغ کرنا اور جھوٹ اور برائی کے خلاف آواز بلند کرنا۔ یہ جہاد فرد کے الفاظ اور عمل سے متعلق ہوتا ہے۔
  • جہاد بالسلاح (ہتھیار کے ذریعے جہاد): ظلم کے خاتمے اور دین کی حفاظت کے لیے جنگ کرنا، جب پرامن طریقے ناکام ہو جائیں۔ یہ جہاد اس وقت کی صورت میں کیا جاتا ہے جب دشمن مسلمانوں پر حملہ کرے یا دین اسلام پر حملہ کیا جائے۔

مقصدِ جہاد:

  • اللہ کی رضا حاصل کرنا۔
  • دینِ اسلام کی سربلندی کرنا۔
  • دنیا میں امن، انصاف، اور مساوات قائم کرنا۔
  • ظلم و ستم اور فتنہ و فساد کا خاتمہ۔

جہاد کا فطری مقام اور اس کی حقیقت:

جہاد کا مقصد: جہاد کا مقصد صرف دشمن کے ساتھ جنگ کرنا نہیں بلکہ ہر اس عمل کو شامل کرتا ہے جس کا نتیجہ اللہ کی رضا، اسلام کی فتح اور دنیا میں امن و سکون ہو۔ جہاد کا مقصد یہ نہیں کہ ہم دوسروں کو نقصان پہنچائیں، بلکہ یہ ہے کہ ہم اپنے ماحول اور معاشرے میں امن قائم کریں۔

جہاد اور اس کی اہمیت:

جہاد اسلامی معاشرت میں اہمیت رکھتا ہے کیونکہ یہ ایک ایسی جدوجہد ہے جو فرد اور جماعت کی سطح پر کی جاتی ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کو فلاحی کاموں میں بدلا جا سکے۔ اس میں زندگی کے ہر پہلو کو بہتر بنانے کی کوشش کی جاتی ہے، چاہے وہ علمی جدوجہد ہو، یا معاشرتی بہتری کے لئے عمل کرنا۔

اللہ تعالیٰ کی کتاب اور حدیث: قرآن مجید میں جہاد کی اہمیت کا ذکر کیا گیا ہے، اور رسول اللہ ﷺ نے بھی اپنی زندگی میں اس کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔

جہاد کا راستہ اور اصول:

  • دین کی حفاظت: جہاد کا مقصد دین اسلام کی حفاظت کرنا ہے۔
  • امن کی جدوجہد: جہاد کا اصل مقصد امن قائم کرنا ہے، نہ کہ فساد پھیلانا۔
  • ظلم کا مقابلہ: جب ظلم بڑھ جائے اور دوسروں کے حقوق پامال ہوں، تو اس کا مقابلہ کرنا جہاد کا حصہ ہے۔
  • دشمنوں سے دفاع: دشمن کی جارحیت کے خلاف دفاع کرنا بھی جہاد میں شامل ہے۔

اہم نکتہ: جہاد صرف جنگ کا نام نہیں بلکہ یہ ہر اس کوشش کو شامل کرتا ہے جو اللہ کی راہ میں کی جائے۔ تاہم، قتال (جنگ) کو جہاد کا ایک جزو کہا جا سکتا ہے، جو کہ شرائط کے تحت جائز ہے۔

Views: 10904 | Added by: loveless | Rating: 10.0/1
Total comments: 0
avatar