Home»2012»جنوری»22»مسلمانوں سے لڑنے والے کفار اور مرتدوں کو سزا دینا
8:10 AM
مسلمانوں سے لڑنے والے کفار اور مرتدوں کو سزا دینا
مسلمانوں سے لڑنے والے کفار اور مرتدوں کو سزا دینا
مسلمانوں سے لڑنے والے کفار اور مرتدوں کو سزا دینا
اسلامی تعلیمات کے مطابق، امن و امان قائم رکھنا اور ظلم و زیادتی کو روکنا ریاست اور حکمران کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ کفار یا مرتدین کے حوالے سے جو مسائل اٹھتے ہیں، ان کا حل شریعت کے اصولوں کے مطابق، انصاف اور حکمت سے کیا جاتا ہے۔
"اور اللہ کی راہ میں ان لوگوں سے لڑو جو تم سے لڑتے ہیں، لیکن حد سے تجاوز نہ کرو۔ یقیناً اللہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔"
2. مرتد کی سزا:
"مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ"
(بخاری: 3017)
"جو اپنا دین بدل دے، اسے قتل کر دو۔"
تاہم، اس حکم کو نافذ کرنا عام افراد کا کام نہیں بلکہ اسلامی ریاست کی عدلیہ اور حکام کا فرض ہے، جو مکمل تحقیق، شواہد، اور عدل کے اصولوں کے مطابق فیصلہ کریں۔
"اور اگر وہ صلح کی طرف مائل ہوں تو تم بھی صلح کی طرف جھک جاؤ اور اللہ پر بھروسہ کرو۔"
یہ تعلیمات واضح کرتی ہیں کہ جب بھی امن کا موقع ملے، اسے ترجیح دی جائے۔
عملی پہلو:
1. ریاست کی ذمہ داری:
کفار سے لڑنا یا مرتدین کو سزا دینا فرد کا اختیار نہیں بلکہ اسلامی ریاست کی ذمہ داری ہے۔
ایسے معاملات میں انصاف اور شریعت کی مکمل پیروی ضروری ہے تاکہ کسی پر ظلم نہ ہو۔
2. عوام کا کردار:
عام مسلمانوں کا کام ہے کہ وہ دعوت و تبلیغ کے ذریعے دین کی حقانیت واضح کریں اور مرتدین کو واپس لانے کی کوشش کریں۔
بدلہ لینے یا کسی قسم کے فساد میں ملوث ہونا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔
3. جدید دور میں تطبیق:
آج کے دور میں بین الاقوامی قوانین، ریاستوں کے معاہدات، اور انسانی حقوق کے مسائل بھی مدنظر رکھے جاتے ہیں۔
دین کا پیغام امن، انصاف، اور حکمت کے ذریعے پھیلانا زیادہ مؤثر ہے۔
نوٹ:
اسلامی احکامات کو نافذ کرنا عدلیہ اور حکومتی اداروں کا کام ہے، اور یہ ان ہی پر چھوڑ دینا چاہیے۔ انفرادی طور پر ان معاملات میں مداخلت شریعت کی روح کے خلاف ہو سکتی ہے۔