"اور سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ نہ ڈالو۔"
اسی طرح، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"ترکتُ فيكم أمرين، لن تضلوا ما تمسكتم بهما: كتابَ الله وسنّةَ نبيّه"
(موطا امام مالک)
"میں تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں، جب تک تم انہیں تھامے رہو گے، کبھی گمراہ نہ ہو گے: اللہ کی کتاب اور اس کے نبی کی سنت۔"
یہ تعلیمات ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ زندگی کے ہر معاملے میں قرآن و سنت کی رہنمائی کو بنیاد بنایا جائے۔ اس کے بغیر نہ انفرادی زندگی میں سکون حاصل ہو سکتا ہے، نہ اجتماعی زندگی میں کامیابی۔
قرآن و سنت کو تھامنے کی عملی شکل
قرآن و سنت کو مضبوطی سے تھامنے کا مطلب صرف زبانی اقرار یا رسمی عمل نہیں ہے بلکہ یہ ایک مکمل طرزِ زندگی کو اپنانے کا نام ہے۔
1. قرآن کا مطالعہ اور فہم
روزانہ قرآن کی تلاوت کرنا اور اس کے معانی کو سمجھنا۔
ترجمہ اور تفسیر کے ذریعے قرآن کے پیغام کو گہرائی سے جاننا۔
قرآن کے احکامات کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا۔
2. سنت پر عمل
رسول اللہ ﷺ کے اقوال، افعال اور طرزِ زندگی کو اپنانا۔
نبی ﷺ کی اخلاقیات، عادات اور طرزِ معاملات کو اپنی روزمرہ زندگی میں شامل کرنا۔
مشکل فیصلوں میں سنت کو رہنما بنانا۔
3. جدید مسائل کا حل
قرآن و سنت جدید دور کے مسائل کے لیے بہترین رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔
معاشی مسائل کے حل کے لیے زکوة اور صدقہ کو فروغ دینا۔
معاشرتی مسائل جیسے طلاق، وراثت، اور خاندانی جھگڑوں میں قرآن و سنت کو رہنما بنانا۔
ٹیکنالوجی اور سائنس میں ترقی کے ساتھ اسلامی اصولوں کی پاسداری کرنا۔
4. اخلاقی تعلیمات
قرآن و سنت اخلاقی اقدار کو بہتر بنانے پر زور دیتے ہیں:
صدق، امانت، اور دیانت داری۔
صبر، برداشت، اور معافی کو فروغ دینا۔
دوسروں کے ساتھ حسن سلوک اور بھلائی کا مظاہرہ کرنا۔
5. اجتماعی اصلاح
قرآن و سنت کے ذریعے فرقہ واریت اور تعصب کا خاتمہ۔
معاشرتی انصاف اور بھائی چارے کو فروغ دینا۔
دین کی دعوت دوسروں تک محبت اور حکمت سے پہنچانا۔
نتیجہ
قرآن و سنت کا عملی نمونہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے دین کو اپنی زندگی کا محور بنایا۔ اگر ہم اپنی زندگی کے ہر پہلو کو ان اصولوں کے مطابق ڈھال لیں تو کامیابی ہماری ہوگی۔
آپ کے خیال میں، قرآن و سنت کو آج کے دور میں کس طرح مؤثر انداز میں نافذ کیا جا سکتا ہے؟