تاریخ اسلام کی ایک اہم کتاب ، امام ابن جریر طبری رحمۃ اللہ علیہ کی "تاریخِ طبری" ہے جس کا اصل نام ہے :
تاریخ الملوک والامم
(عربی میں یہاں سے ڈاؤن لوڈ کی جا سکتی ہے)
تاریخ نگار حضرات زیادہ تر تاریخِ طبری سے روایات نقل کرتے ہیں۔ وہ چاہے اہلِ سنت ہوں یا اہلِ بدعت ، دونوں اسی کے حوالے پیش کرتے ہیں۔
یہ بات ابھی واضح نہیں ہے کہ "تاریخِ طبری" کی تحقیق و تخریج ہو چکی ہے یا نہیں؟
البتہ ابوبکر ابن العربی جیسے ائمہ کرام نے فقط صحیح روایات پر انحصار کرنے کی سعی کی ہے۔ مثلاً "العواصم من القواصم" میں صحیح روایات کا اہتمام کیا گیا ہے اور بعض روایات کا ضعف بیان کر دیا گیا ہے۔
بدقسمتی سے کوئی ایسی کتاب جو مستقل طور پر بہت سے متنازعہ مسائل کی تحقیق پر مشتمل ہو ، موجود نہیں ہے۔
لیکن پھر بھی ہمارے پاس امام ابن کثیر (البدائیہ و النہائیہ) اور امام ذہبی (تاریخ الاسلام) کی تواریخ موجود ہیں۔
یہ دونوں ائمہ بسا اوقات بعض روایات پر کلام کرتے ہیں اور ان کا ضعف بھی بیان کرتے ہیں ، لیکن ہمیشہ نہیں بلکہ کبھی کبھی۔
جبکہ امام طبری (رحمۃ اللہ) نے شائد ہی کسی روایت پر کلام کیا ہو ، کیونکہ وہ تو صرف ناقل اور جامع ہیں۔
ابھی ہمیں اس بات کا علم نہیں ہے کہ کسی نے تاریخ طبری کی روایات کی تحقیق یا تخریج کی ہو۔ البتہ ایک عمدہ کتاب منظر عام پر آئی ہے اور وہ ہے :
یحیٰی الیحیٰی کی کتاب " مرویات ابی مخنف "۔
یحیٰی نے تاریخ طبری سے ابو مخنف کی روایات کو چن کر ان کی تحقیق کی ہے۔
اس کے علاوہ بھی ایک کتاب مزید منظر عام پر آئی ہے اور وہ ہے :
محمد محزون کی " مواقف الصحابہ من الفتن "
مذکورہ مولفین نے یہ کتابیں امام طبری کی تاریخ سے تیار کی ہیں۔ ان مولفین کا طریقہ کار یہ ہے کہ یہ "تاریخِ طبری" سے مطلوبہ موضوعات کا انتخاب کر کے صرف انہیں پر تحقیق و تعلیق کرتے ہیں۔
صحابہ کرام کی عدالت اور ان کے موقف پر چند مزید بہترین کتب یہ ہیں :
الخلافۃ الراشدہ (مولف : یحیٰی الیحیٰی)
منہاج السنۃ النبویۃ (مولف : امام ابن تیمیہ)
الخلافۃ و الخلفاء الراشدون بین الشوریٰ والدیموقراطیۃ (مولف : سالم بھنساوی)