[c]ایک شخص نے ایک بدعی عقیدہ ایجاد کیا اور لوگوں کو اسے قبول کرنے کی دعوت دینے لگا،
امام محمد بن عبدالرحمن الادرمی نے اس سے دوران مناظرہ کہا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا ابو بکر یا عمر یا عثمان یا علی رضی اللہ عنہم اس بات کو جانتے تھے یا نہیں؟
اس نے جواب دیا:
نہیں
امام ادرمی نے فرمایا:
جو بات وہ لوگ نہیں جان سکے تم جان گئے؟
وہ بدعتی فوراً اپنی سابقہ بات سے مکر گیا اور بولا:
میں کہتا ہوں وہ اس بات کو جانتے تھے۔
امام ادرمی نے فرمایا:
جاننے کے باوجود اسے بیان نہ کرنا اور لوگوں کو اس کی دعوت نہ دینا ان کے لیئے ممکن ہوا یا نہیں؟
اس نے جواب دیا:
کیوں نہیں، ان کے لیئے ممکن ہوا۔
امام ادرمی نے فرمایا:
جو بات رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے خلفائے راشدین کے لیئے ممکن ہو گئی وہ تمہارے لیئے ممکن نہیں ہو سکتی تھی؟!!!(یعنی تمہارے بقول وہ اس بات کو جانتے تھے لیکن اس کے باوجود انہوں نے اسے بیان کیا نہ اس کی دعوت دی تو تم ایسا کیوں کر رہے ہو؟)
چنانچہ یہ بدعتی شخص لاجواب ہو کر خاموش ہو گیا۔ خلیفہ اس مناظرے میں موجود تھا وہ فوراً بول پڑا:
جس شخص کو وہ چیز کفایت نہ کر سکے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین کو کفایت کر گئی اسے اللہ تعالٰی کسی قسم کی وسعت عطا نہ فرمائے۔
(اس واقعے کو خطیب نے تاریخ بغداد ۵/۱۰ میں، ابن الجوزی نے مناقب الامام احمد ص ۴۳۱-۴۳۶ میں، امام ابن قدامہ المقدسی نے التوابین ص۱۹۴میں، امام الذھبنی نے سیر اعلاء النبلاء ۳۱۳/۱۱ میں، الآجری نے الشریعہ ص۹۱-۹۵ میں اور امام ابن کثیر نے البدایة و النھایة ۳۳۵/۱۰ میں ذکر کیا ہے۔)
[/c]