گرد و غبار سے بنا ہوا یہ دائرہ اتنا وسیع ہے کہ یہ سیارے سے تقریباً آٹھ ملین میل کے فاصلے تک پہنچتا ہے۔ یہ زحل کے پہلے سے شناخت کردہ دائروں سے کوئی پچاس گناہ زیادہ فاصلہ ہے۔
سائنسدانوں نے سائنسی جریدے ’نیچر‘ کو بتایا ہے کہ یہ دائرہ شاید اس گرد و غبار پر مشتمل ہے جو زحل کے چاند ’فِیبی‘ سے مختلف جھٹکوں کی وجہ سے اٹھا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ یہ گرد و غبار فیبی سے پھر زحل کے ایک اور چاند ائیاپیٹس کی طرف چلے جاتے ہیں۔
اس دریافت سے ائیاپیٹس کی رنگت کا معمہ حل ہو سکتا ہے۔ اس چاند کا رنگ ایک طرف زیادہ گہرا ہے جس کی وجہ اب تک معلوم نہیں ہو سکی۔
اب سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ اس لیے ہے کہ گرد کے یہ ذرات چاند کے اس رخ سے آکر زور سے ٹکراتے ہیں۔
زحل کے گرد شناخت ہونے والے نئے دائرے انتہائی وسیع ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق اس نوعیت کا دائرہ اب تک نظامِ شمسی میں دیکھنے میں نہیں آیا ہے۔
تاہم اس دائرے کے اندر ذرات کی تعداد کم ہے کیونکہ یہ قریب قریب نہیں ہیں۔