ڈینگی وائرس
ڈینگی کوئی بیماری نہیں یہ تو امریکہ کی کرستانی لگتی ہے ہاں ہو سکتا ہے یہ بیماری ہو شاید؟
اگر اکبر بادشاہ کے زمانے میں یہ بیماری ہوتی تو؟
میری خیال میں اکبر بادشاہ دیوار میں چنوا دیتا
یہ بھی ہو سکتا ہے مچھر مار سپرے والی کمپنیوں نے ایسا کیا ہو۔ہونے کو تو سب کچھ ہو سکتا ہے اس دنیا میں کیا کیا نہیں ہو جاتایہ کوئی بڑی بات نہیں
سنا ہے لاہور اسلام آباد میں عورتوں نے برقعہ پہن لیا ہے
واہ ڈینگی۔ ڈینگی وائرس ہے یا طلبان کے ارکان جو مسلمان عورتوں کو ڈرا رہے ہیں
پتہ نہیں یہ کون ایسا کر رہا ہے مگر یہ بات تو ہے جو عورتوں کو برقعہ پہننے پر مجبور کر رہا ہے
ڈینگی ان خواتین کا دشمن ضرور ہےجو خواتین اسلامی رکن پردہ کا قانون خود پر رائج نہیں کرتی
پر مرد بھی ڈینگی کی زد میں ہیں یہ کون سے مرد ہیں؟۔ مرد کیا کریں اچھا تو یہی ہے برقعہ ہی پہن لیں
میرا مشورہ ہےمرداور خواتین کو ایک بڑی ریلی ضرور نکالنی چاہیے ڈینگی کے خلاف
ڈینگی کی دن دیہاڑے بدماشی ہمیں منظور نہیں ہم مرتے دم تک ڈینگی کی اس بدماشی کی مذمت کرتے ہیں
یار آخر ڈینگی کو کیا سوجھی وہ صاف ستھرے گھروں میں حملہ کرے وہ بھی امیر لوگوں کو نشانہ بنائیں یہ تو صاف نظر آرہا ہے یہ کسی دشمن ملک کی ہی حرکت ہے۔
خیر جو بھی ہو ڈینگی نے ہمیں یہ تو بتا دیا میں بھی کوئی خاص چیز ہوں مجھ سے بچ کے رہو
کہیں ایسا تو نہیں ہم مسلمان اپنے پیارے رب کو بھول گے ہیں اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنی طرف متوجہ کیا ہو اگر پھر بھی باز نہیں آئے تو کیا ہوگا؟
قیامت اتنا قریب ہے جتنا ہم خود سے قریب ہیں شاید ہم پھر بھی نہ سمجھیں؟
کوئی بات نہیں بات سمجھنے یا نہ سمجھنے کی نہیں ہم سب سمجھتے ہیں پھر بھی کوئی بات نہیں
پر ایک بات ضرور ہے ڈینگی ہمیں کچھ سوچنے پر مجبور ضرور کر رہا ہے
چلیے سوچتے ہیں آخر ڈینگی کا مسلہ کیا ہے؟
سوچیے ضرور کہیں دیر نہ ہو جائے۔ہونے دیں دیر کیا ہوگا زیادہ سے زیادہ ہم جہنم رسید ہونگے اور کیا ہوگا