حکمت مشرق و مغرب نے سکھايا ہے مجھے ايک نکتہ کہ غلاموں کے ليے ہے اکسير دين ہو ، فلسفہ ہو ، فقر ہو ، سلطاني ہو ہوتے ہيں پختہ عقائد کي بنا پر تعمير حرف اس قوم کا بے سوز ، عمل زار و زبوں ہو گيا پختہ عقائد سے تہي جس کا ضمير
ہماری جنگ تو خود سے تھی،ڈھال کیا رکھتے فقیر لوگ تھے ،مال و منال کیا رکھتے