یہ موج نفس کیا ہے ? تلوار ہے خودی کیا ہے? تلوار کی دھار ہے
خودی کیا ہے ،راز درون حیات خودی کیا ہے ، بیداریء کائنات
خودی جلوہ بد مست و خلوت پسند سمندر ہے اک بوند پانی میں بند
اندھیرے اجالے میں ہے تابناک من و تو سے پیدا ،من و تو سے پاک
ازل اس کے پیچھے ابد سامنے نہ حد اس کے پیچھے ،نہ حد سامنے
زمانے کے دریا میں بہتی ہوئی ستم اس کی موجوں کے سہتی ہوئی
تجسس کی راہیں بدلتی ہوئی دما دم نگاہیں بدلتی ہوئی
سبک اس کے ہاتھوں میں سنگ گراں پہاڑ اس کی ضربوں سے ریگ رواں
سفر اس کا انجام و آغاز ہے یہی اس کی تقویم کا راز ہے
کرن چاند میں ہے ، شرر سنگ میں یہ بے رنگ ہے ڈوب کر رنگ میں
اسے واسطہ کیا کم و بیش سے نشیب و فراز و پس و ہیش سے
ازل سے ہے یہ کشمکش میں اسیر ہوئی خاک آدم میں صورت پذیر
خودی کا نشیمن ترے دل میں ہے فلک جس طرح آنکھ کے تل میں ہے